• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

میئر کے الیکشن سے قبل جماعت اسلامی کا پیپلز پارٹی پر کراچی کا مینڈیٹ چوری کرنے کا الزام

شائع June 11, 2023
آج کراچی میں پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق اور حافظ نعیم الرحمٰن نے اپنے الزامات کو دہرایا—فوٹو:ڈان نیوز
آج کراچی میں پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق اور حافظ نعیم الرحمٰن نے اپنے الزامات کو دہرایا—فوٹو:ڈان نیوز

کراچی کے میئر کے انتخابات سے قبل جماعت اسلامی نے پاکستان پیپلزپارٹی پر تنقید کرتے ہوئے اس پر شہر کا مینڈیٹ چرانے کی کوشش کا الزام لگا دیا۔

میئر کراچی کے انتخابات 15 جون بروز جمعرات کو ہونے ہیں، جماعت اسلامی کراچی کے سربراہ حافظ نعیم الرحمن اور پیپلز پارٹی کے رہنما مرتضیٰ وہاب کراچی کے میئر کے عہدے کے مضبوط ترین امید وار ہیں۔

حافظ نعیم الرحمٰن اور ان کی جماعت پیپلز پارٹی پر نہ صرف بلدیاتی انتخابات بلکہ آئندہ میئر کے انتخابات میں بھی دھاندلی کا الزام لگاتی رہی ہے۔

آج کراچی میں پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے اپنے الزامات کو دہرایا اور یہ دعویٰ بھی کیا کہ پی پی پی نے ان کی پارٹی کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کی نشستوں پر قبضہ کر لیا ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ پیپلز پارٹی کیوں دعویٰ کر رہی ہے کہ وہ میئر کا مقابلہ جیتے گی جب کہ اس کے پاس جماعت اسلامی اور اس کے اتحادیوں سے مجموعی طور پر کم نشستیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کونسا حساب کتاب ہے؟ یہ کون سی سائنس ہے؟ یہ کیسا الیکشن ہے؟ یہ کیسا الیکشن کمیشن ہے؟ یہ کون لوگ ہیں جو ہم پر مسلط ہیں؟ وہ مینڈیٹ کے چور ہیں، یہ وہ مافیا ہے جو کراچی کو کنٹرول کرتا ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ کراچی کے مینڈیٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش پر پیپلزپارٹی اور اس کی قیادت پشتائے گی، اس پر یہ داغ کبھی نہیں ہٹے گا۔

میئر کراچی کے امیدوار نے شہر کے مینڈیٹ کو چرانے کی مبینہ کوشش کو 1970 میں مشرقی پاکستان کے انتخابی مینڈیٹ کو تسلیم نہ کرنے سے تشبیہ دی۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملک کو تقسیم کیا لیکن مینڈیٹ کوتسلیم نہیں کیا، یہ آپ کی تاریخ ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ آج تم پھر وہی کر رہے ہو، آپ لوگوں کو اغوا کر رہے ہیں، کل بھی آپ لوگوں کو اٹھا رہے تھے، آپ جیت سکتے ہیں اور نہ ہی کامیاب ہو سکتے ہیں، اس لیے آپ فاشزم کرتے ہیں، انہوں نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے سول سوسائٹی پر زور دیا کہ وہ شہر اور اس کے مینڈیٹ کے ساتھ کھڑے ہوں۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمٰن کراچی کے میئر ہوں گے، ساتھ ہی انہوں نے بھی پیپلز پارٹی پر بلدیاتی انتخابات اور میئر کراچی کے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگایا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں پیپلز پارٹی اور سندھ کو پیغام دینے آیا ہوں کہ عوام کی آواز سنیں اور کراچی کا مینڈیٹ تسلیم کریں۔

میئر کا انتخاب

کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کی سٹی کونسل میں خواتین، مزدوروں، اقلیتوں، نوجوانوں، خصوصی افراد اور خواجہ سراؤں کے لیے مخصوص نشستوں پر انتخابی عمل کی تکمیل کے بعد پیپلز پارٹی 367 والے ایوان میں سب سے بڑی پارٹی بن کر سامنے آئی ہے۔

سٹی کونسل مجموعی طور پر 367 اراکین پر مشتمل ہے جن میں 246 یونین کمیٹیوں کے چیئرمین براہ راست منتخب ہوئے اور 121 مخصوص نشستیں ہیں جو کہ 15 جنوری کے بلدیاتی انتخابات میں جیتی گئی یونین کونسلوں (یو سی) کی تعداد کے تناسب سے پارٹیوں کو الاٹ کی گئیں۔

ایک یوسی کا نتیجہ روک دیا گیا ہے، ایوان اب 366 اراکین پر مشتمل ہے اور 184 اراکین کی حمایت حاصل کرنے والی جماعت 15 جون کو کراچی کے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات میں کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔

حکام کے مطابق پیپلز پارٹی سٹی کونسل میں 155 نشستوں کے ساتھ واحد سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے جس میں خواتین کے لیے 34 نشستیں، اقلیتوں، مزدوروں اور نوجوانوں کے لیے 5، ایک سیٹ خصوصی افراد اور ایک خواجہ سرا کے لیے مخصوص ہے۔

جماعت اسلامی (جے آئی) دوسری سب سے بڑی جماعت ہے جس کی مجموعی سیٹیں 130 نشستیں ہیں جن میں خواتین کی 29 شامل ہیں، 4 نشستیں مزدوروں، اقلیتوں اور نوجوانوں کے لیے اور ایک ایک خصوصی افراد اور خواجہ سراؤں کے لیے مخصوص ہے۔

پی ٹی آئی کو کل 63 نشستیں ملی ہیں جن میں خواتین کی 14سیٹیں شامل ہیں، 2 نشستیں مزدوروں، اقلیتوں اور نوجوانوں کے لیے اور ایک ایک معذور افراد اور خواجہ سراؤں کے لیے مخصوص ہے۔

اس کے علاوہ مسلم لیگ (ن) نے کل 16 نشستیں حاصل کیں، جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ایف) کو 4 سیٹیں اور تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے ایک نشست حاصل کیں۔

پیپلز پارٹی کو پہلے ہی مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) کی حمایت حاصل ہے اور سٹی کونسل میں اسے مجموعی طور پر 175 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے میئر کراچی کے لیے اتحاد کیا ہے اور سٹی کونسل میں ان کی مجموعی تعداد 193 ہے۔

میئر کراچی کے انتخاب کے لیے پی ٹی آئی کی حمایت حاصل کرنے کے بعد جہاں نمبر گیم واضح طور پر جماعت اسلامی کے حق میں ہے وہیں پی پی پی کا اصرار ہے کہ 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے متعدد یوسی چیئرمینوں نے ان سے رابطہ کیا اور واضح کیا کہ وہ جماعت اسلامی کے امیدوار کو ووٹ نہیں دیں گے۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے ہارس ٹریڈنگ کے خدشات کے باعث جماعت اسلامی نے سندھ ہائی کورٹ سے بھی مطالبہ کیا کہ اس کے تمام اراکین، خاص طور پر پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اراکین کو آزادانہ، منصفانہ اور شفاف طریقے سے ووٹ ڈالنے کی اجازت دی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024