• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

استحکام پاکستان پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں کا اعلان، علیم خان صدر، عامرکیانی سیکریٹری جنرل مقرر

شائع June 12, 2023
استحکام پاکستان پارٹی (پی پی آئی) نے پراپرٹی ٹائیکون عبدالعلیم خان کو جماعت کا صدر مقرر کردیا — فوٹو: ڈان نیوز
استحکام پاکستان پارٹی (پی پی آئی) نے پراپرٹی ٹائیکون عبدالعلیم خان کو جماعت کا صدر مقرر کردیا — فوٹو: ڈان نیوز

استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) نے پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں کا اعلان کرتے ہوئے عبدالعلیم خان کو صدر اور عامر محمود کیانی کو سیکریٹری جنرل مقرر کردیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن ان چیف جہانگیر ترین نے کہا کہ مجھے عبدالعلیم خان کو پارٹی کا صدر بنانے کا اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے۔

دیگر پارٹی عہدیداروں کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عامر محمود کیانی کو سیکریٹری جنرل، عون چوہدری کو ایڈیشنل سیکریٹری جنرل اور پارٹی و پیٹرن ان چیف (میرا) ترجمان مقرر کیا گیا ہے۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ پارٹی کے حوالے سے مزید اعلانات بعد میں کیے جائیں گے۔

بعد ازاں اپنے ایک اور ٹوئٹ میں جہانگیر ترین نے کہا کہ مخلتف میڈیا پلیٹ فارمز پر استحکام پاکستان پارٹی کی نمائندگی کے لیے اسحٰق خان خاکوانی، نعمان احمد لنگڑیال، سعید اکبر خان نوانی، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، فیاض الحسن چوہان، ڈاکٹر مراد راس اور میجر (ر) خرم حمید روکھڑی کو باضابطہ طور پر ترجمان نامزد کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ماضی میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے قریبی ساتھی جہانگیر خان ترین کی قیادت میں گزشتہ ہفتے استحکام پاکستان پارٹی بنانے کا باقاعدہ اعلان کیا گیا تھا۔

پارٹی کی لانچنگ کی تقریب میں پی ٹی آئی کے سابق رہنما کے ساتھ پی ٹی آئی کے کئی دیگر وہ رہنما بھی موجود تھے جو 9 مئی کے واقعات کے بعد شروع ہونے والے ریاستی کریک ڈاؤن کے بعد پارٹی اور سیاست چھوڑنے کا اعلان کرچکے تھے۔

نئی پارٹی کے اعلان کے موقع پر تحریک انصاف کے سابق سینئر رہنما سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل، سابق وفاقی وزیر عامیر کیانی، علی زیدی، فواد چوہدری، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس، فردوس عاشق اعوان، فیاض چوہان سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

ڈان کی رپورٹ میں کہا گیا کہ سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری جنہیں پریس کانفرنس کے دوران پچھلی قطار میں بیٹھا دیکھا گیا، انہوں نے جان بوجھ کر اسٹیج پر نہ بیٹھنے کا انتخاب کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ان کی بے چینی کا شکار باڈی لینگویج نے ممکنہ طور پر دباؤ میں آئی پی پی میں شامل ہونے کے ان کے فیصلے کے بارے میں قیاس آرائیوں کو ہوا دی۔

استحکام پاکستان پارٹی کے اعلان سے قبل پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کے مشن میں سرگرم سینئر سیاستدان جہانگیر خان ترین سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ٹیم کے اہم کھلاڑیوں نے ہاتھ ملا لیا تھا۔

لاہور میں ایک اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے سابق رہنما فواد چوہدری، عامر کیانی، علی زیدی، عمران اسمٰعیل، محمود مولوی، فردوس عاشق اعوان، اجمل وزیر، نوریز شکور اور فیاض الحسن چوہان نے چہروں پر مسکراہٹ کے ساتھ اپنے نئے باس کو گلے لگایا۔

دلچسپ بات یہ تھی کہ ان میں سے کئی سیاستدان وہ تھے جنہوں نے 9 مئی کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی چھوڑنے کے ساتھ ساتھ سیاست سے بھی ’عارضی وقفہ‘ لینے کا اعلان کیا تھا، تاہم محض چند ہفتوں بعد ہی وہ نئے سیاسی کیمپ میں باضابطہ طور پر داخل ہوگئے۔

پنجاب کے سابق وزیر تعلیم مراد راس (جنہوں نے چند روز قبل ایک اور سابق وزیر ہاشم ڈوگر کے ساتھ مل کر تقریباً 3 درجن سابق اراکین اسمبلی کی حمایت کے دعوے کے ساتھ ’ڈیموکریٹس‘ گروپ تشکیل دیا تھا) نے بھی نئی پارٹی میں اچھی پوزیشن ملنے کے وعدے پر جہانگیر ترین کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

پارٹی کے قیام سے قبل ہی پراپرٹی ٹائیکون علیم خان نے مبینہ طور پر آئی پی پی میں صدر کے عہدے پر اپنی نگاہیں جما رکھی تھیں جبکہ جہانگیر ترین اُس وقت تک اِس نئی پارٹی کے ’قائد‘ سمجھے جا سکتے ہیں جب تک کہ انہیں تاحیات نااہلی کے حوالے سے عدالت سے ریلیف نہیں مل جاتا۔

اس نئی پارٹی کو ’کنگز پارٹی‘ کہا جا رہا ہے اور توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ اگلے عام انتخابات میں یہ پنجاب کی سیاست میں اہم کردار ادا کرے گی، جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر سابق پی ٹی آئی رہنما اور الیکٹیبلز پہلے ہی ترین گروپ میں شامل ہو چکے ہیں۔

جنوبی پنجاب سے پی ٹی آئی کے 3 سابق رہنماؤں (سجاد بخاری، تسنیم گردیزی اور جہانزیب وارن) نے ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔

وزیراعلیٰ کے سابق مشیر علی گیلانی، سابق قانون ساز ممتاز مہروی، عظمت چشتی اور مہر ارشاد کاٹھیا اور پی ٹی آئی کے سابق رہنما ریٹائرڈ میجر خرم روکھڑی اور عثمان اشرف نے بھی جہانگیر ترین سے ملاقات کی اور ان کے گروپ میں شامل ہوگئے تھے۔

ترین گروپ اور پیپلزپارٹی کے درمیان جنوبی علاقوں سے زیادہ سے زیادہ الیکٹیبلز اور پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو اپنے ساتھ شامل کرنے کے لیے سخت مقابلہ جاری ہے تاکہ اگلے عام انتخابات میں اس علاقے سے فتح کے امکانات روشن کیے جاسکیں۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024