• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

صارفین کو بجلی کے ترسیلی نقصانات سے بچانے کیلئے 151 ارب روپے کی سبسڈی

شائع June 13, 2023
وزیر نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں متعارف کرائے جانے والا مکمل ریلیف پیکیج 8 کھرب 94 ارب روپے کا ہے—تصویر: پی آئی ڈٖی
وزیر نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں متعارف کرائے جانے والا مکمل ریلیف پیکیج 8 کھرب 94 ارب روپے کا ہے—تصویر: پی آئی ڈٖی

حکومت نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ترسیلی نقصانات کی وجہ سے کراچی کے سوا دیگر صارفین پر پڑنے والے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ملک بھر میں 151 ارب روپے کی ’بجٹ شدہ‘ سبسڈی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے لیے 315 ارب روپے کا پیکیج تیار کیا گیا ہے جس کا مقصد کے الیکٹرک کو اربوں روپے کی ٹیرف ڈیفرینسل سبسڈی (ٹی ڈی ایس) فراہم کرکے باقی ملک کے مقابلے میں ٹیرف کو یکساں بنانا ہے، جس سے سندھ کے صوبائی دارالحکومت میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔

آئندہ مالی سال میں متعارف کرائے جانے والا مکمل ریلیف پیکیج 8 کھرب 94 ارب روپے کا ہے اور اس میں انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو اربوں روپے کی ادائیگیاں بھی شامل ہیں۔

وزیر بجلی خرم دستگیر نے کہا کہ لاہور، اسلام آباد، گوجرانوالہ، فیصل آباد، ملتان، سکھر، حیدرآباد، کوئٹہ اور پشاور میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں اپنے لائن لاسز اور دیگر مسائل پر قابو پانے کے لیے مجموعی طور پر 151 ارب روپے سبسڈی حاصل کریں گی۔

وزیر نے ایک سوال کے جواب میں دعویٰ کیا کہ ’عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اس سبسڈی، مدد یا ریلیف کے بارے میں جانتا ہے، کیونکہ یہ سب بجٹ میں ہے اور فنڈ ایسی سبسڈی قبول کرتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ حکومت تمام معاملات پر آئی ایم ایف کے ساتھ مصروف عمل ہے اور مشکل حالات کے باوجود پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے میں کامیاب رہی۔

خرم دستگیر نے کہا کہ کراچی کو نکال کر پاور سیکٹر کے لیے پوری سبسڈی یا سپورٹ کا حجم 5 کھرب 79 ارب روپے ہے جس میں ڈسکوز کے لیے 151 ارب روپے ٹی ڈی ایس، سابقہ فاٹا ریجن کے لیے 25 ارب روپے، آزاد جموں کشمیر کے لیے 80 ارب روپے شامل ہیں، جس میں آئندہ مالی سال کے لیے 55 ارب روپے شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ صنعتی تعاون کی مد میں 17 ارب روپے، ایکسپورٹ زیرو ریٹیڈ انڈسٹری کے لیے سبسڈی والے ٹیرف کے طور پر 64 ارب روپے (موجودہ سال کے لیے زیر التوا) اور بلوچستان میں زراعت (ٹیوب ویلز) کے لیے 58 ارب روپے شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ سبسڈی، مدد یا ریلیف کے طور پر لیتے ہیں، کیونکہ حکومت صارفین پر اس بوجھ کو منتقل کرنے سے بچنے کے لیے یہ سب ادا کرے گی’۔

کراچی کے لیے سبسڈی کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر نے کہا کہ 315 ارب روپے کی سبسڈی صرف شہر کے لیے ہے جس میں مالی سال 24-2023 کے لیے 171 ارب روپے اور 30 جون کو ختم ہونے والے موجودہ مالی سال کے لیے 127 ارب روپے ٹی ڈی ایس کے طور پر زیر التوا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ باقی 17 ارب روپے بجلی کے نرخوں کی مد میں صنعتی سپورٹ پیکج کے لیے ہیں۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ہم اس امدادی پیکج کو کراس سبسڈی کے طور پر دیکھ سکتے ہیں تاکہ کراچی کے بجلی کے ٹیرف کو باقی پاکستان کے برابر کیا جا سکے’۔

بجلی کی پیداوار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ حکومت نیشنل گرڈ میں 5 ہزار میگاواٹ بجلی شامل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے جس میں تھر کول سے 1980 میگاواٹ، کروٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ سے 720 میگاواٹ، کے-3 نیوکلیئر پاور پروجیکٹ سے 1100 میگاواٹ اور پنجاب تھرمل پاور پروجیکٹ کے ذریعے 1200 میگاواٹ بجلی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ ملک میں بجلی کا کوئی شارٹ فال نہیں ہے لیکن ڈسکوز علاقے میں ترسیلی نقصانات کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے محدود گھنٹوں تک لوڈ شیڈنگ جاری رکھیں گے۔

وزیر نے واضح کیا کہ تاہم کم از کم لوڈ شیڈنگ دو گھنٹے کی ہوگی جبکہ زیادہ نقصان والے فیڈرز میں آنے والے علاقوں میں اس میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجلی کی چوری کو روکنے کے لیے پورے صنعتی کنیکشن کو ایڈوانس میٹرنگ انفراسٹرکچر (اے ایم آئی) پر منتقل کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے،ہم تمام ڈسکوز کو نفاذ کے اختیارات بھی دے رہے ہیں تاکہ انہیں بجلی کی چوری کے خلاف آزادانہ طور پر کارروائی کرنے کے اختیارات مل سکیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024