• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

9 مئی کے فسادیوں سے سختی سے نمٹا جائے مگر فوجی قوانین کے تحت نہیں، رضا ربانی

شائع June 13, 2023 اپ ڈیٹ June 14, 2023
سینیٹر رضا ربانی نے زور دیا کہ انتخابات آئین میں مقررہ وقت پر ہونے چاہئیں _ فوٹو: ڈان نیوز
سینیٹر رضا ربانی نے زور دیا کہ انتخابات آئین میں مقررہ وقت پر ہونے چاہئیں _ فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ 9 مئی کے فسادات میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے لیکن عام شہریوں پر فوجی قوانین کے تحت مقدمہ چلانے سے گریز کیا جانا چاہیے کیونکہ اس کے ریاست کے لیے دور رس اثرات ہوں گے۔

سینیٹ اجلاس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے معاشی استحکام کو سیاسی استحکام سے جوڑا۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ آج ہم ریاست کے خلاف ناکام بغاوت کے نتائج کا سامنا کر رہے ہیں، آج کا سیاسی عدم استحکام معاشی عدم استحکام کو جنم دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف سخت ترین کارروائی ہونی چاہیے، کیونکہ بصورت دیگر آپ ایڈولف ہٹلر کے ایک اور بیئر ہاؤس پوش کی طرف جا رہے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ لہٰذا ریاست کو سختی سے کام لینا چاہیے، اور ریاست کو اپنی رٹ قائم کرنی چاہیے، لیکن اس کے لیے ایک انتباہ ہے کہ یہ کارروائی قانون کی حکمرانی کے اندر کی جانی چاہیے۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ سیاسی قوتوں کو وہ راستہ اختیار کرنے دیں جو تاریخ نے ان کا مقدر بنایا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کارروائیوں سے فسادیوں کو ہیرو نہ بنائیں، اگر آپ ایسے اقدامات کریں گے تو آپ دہشت گردی کرنے والوں کو ہیرو بنائیں گے اور ان سے ہمدردی کے ووٹ حاصل کریں گے۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ 9 مئی کے ماسٹر مائنڈز سے بھی کام لیا جانا چاہیے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک انتباہ بھی ہے اور وہ یہ کہ آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت عام شہریوں پر مقدمہ چلانے سے گریز کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ نامناسب ہے، ریاست کے لیے اس کے اپنے دور رس اثرات ہوں گے، اگرچہ یہ فوجی قوانین آئین کے دائرہ کار سے باہر نہیں ہیں، لیکن مجھے افسوس ہے کہ قومی اسمبلی نے 9 مئی کے مشتبہ افراد کے فوجی ٹرائل کی توثیق کرنے کی قرارداد پاس کی، یہ پارلیمنٹ کے لیے موزوں نہیں ہے۔

سینیٹر نے کہا کہ میری رائے میں، آگے بڑھنے کا راستہ آئین پر فوری واپسی ہے، آئین موجود ہے، لیکن عدلیہ کی اپنی تشریح ہے، پارلیمنٹ کی اپنی اور ایگزیکٹو کی اپنی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم یہ تجربات پہلے بھی کر چکے ہیں اور وہ ناکام رہے ہیں، ان تجربات کو مت دہرائیں اور ٹیسٹ ٹیوب سیاسی جماعتیں بنانا بند کریں۔

’انتخابات وقت پر ہونے چاہئیں‘

سینیٹر رضا ربانی نے زور دیا کہ انتخابات آئین میں مقررہ وقت پر ہونے چاہئیں۔

انہوں نے سیاسی انجینئرنگ کے خاتمے اور وقت پر انتخابات کے انعقاد پر بھی زور دیا۔ انہوں نے زور دیا کہ جب قومی اسمبلی کی مدت ختم ہو جائے تو انتخابات آئین میں مقررہ وقت کے اندر ہونے چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کی مدت پوری ہونے کے بعد نگران حکومت کو طویل مدت تک نہیں رہنا چاہیے، یہ وفاق کے لیے بہت خطرناک ہو گا، اور تاریخ یہ نہ کہے کہ سینیٹ نے خبردار نہیں کیا کہ اس کے بہت خطرناک نتائج ہوں گے۔

سینیٹر نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ نگراں حکومت کو عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ کسی معاہدے کو حتمی شکل نہیں دینی چاہیے۔

انہوں نے آئین میں بیان کردہ طاقت کے کی پاسداری کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ہر ادارے کو اپنے آئینی دائرہ کار میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جب تک قانون کی بالادستی نہیں ہوگی، معاشی استحکام نہیں آسکتا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024