• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

’بلاول بھٹو کا ہاتھ ملانے سے انکار‘، وائرل ویڈیو پر نبیل گبول کی وضاحت آگئی

— فوٹو: اسکرین شاٹ ٹوئٹر ویڈیو/نبیل گبول
— فوٹو: اسکرین شاٹ ٹوئٹر ویڈیو/نبیل گبول

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نبیل گبول ایک بار پر سوشل میڈیا پر توجہ کا مرکز بن گئے ہیں، کراچی کی ایک تقریب میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو کی نبیل گبول کو نظرانداز کرنے اور ہاتھ ملانے سے گریز کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔

ویڈیو گردش کرنے کے بعد نبیل گبول نے بھی اپنا وضاحتی بیان جاری کردیا ہے۔

سوشل میڈیا پر گزشتہ کچھ دنوں سے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی پارٹی رہنما نبیل گبول سے بہ ظاہر ہاتھ نہ ملانے کی ویڈیو وائرل ہورہی تھی۔

یہ ویڈیو میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کی تقریب حلف برداری کے موقع کی تھی جہاں بلاول بھٹو، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔

وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا گیا کہ بلاول بھٹو مراد علی شاہ کے بھائی سلمان احمد مراد سے مصافحہ اور گلے ملنے کے بعد دیگر رہنماؤں سے ملاقات کرتے ہیں۔

اس دوران جب نبیل گبول کچھ کہنے کے لیے آگے بڑھتے ہیں تو چیئرمین پیپلز پارٹی بہ ظاہر انہیں روک دیتے ہیں۔

ویڈیو میں یہ بھی دیکھا گیا کہ چیئرمین پیپلزپارٹی کی جانب سے روکنے کے اشارے کے بعد ایک شخص فوری مداخلت کرکے نبیل گبول کو دور ہٹنے کی ہدایت کرتا ہے۔

یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کرنے کے بعد ٹوئٹر صارفین نے تبصرے کرنا شروع کردیے۔

تاہم نبیل گبول نے ٹوئٹر پر واقعے کی مکمل ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس واقعے کی مکمل ویڈیو دیکھیں۔

بعد ازاں پارٹی رہنما نبیل گبول نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حلف برداری کی تقریب کے دوران مجھ سے منسوب سیاق و سباق کو توڑ مروڑ کر میرے خلاف جو مبالغہ آمیز جھوٹی باتیں پھیلائی جارہی ہیں ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے بلاول کو لیاری میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متعلق بتایا اور کہا کہ اس میں آپ دلچسپی لیں، جواب میں بلاول نے یقین دہانی کروائی کہ وہ لیاری کے لوگوں کے لیے احساس اور درد رکھتے ہیں۔

نبیل گبول نے کہا کہ ’جواب میں چیئرمین پی پی نے یقین دہانی کرائی کہ وہ اس معاملے میں دلچسپی لیں گے، انہیں لیاری کے لوگوں کا احساس اور درد ہے، اگر کسی نے مکمل ویڈیو سوشل میڈیا پر لگائی ہو تو اس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بلاول بھٹو نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ کے الیکٹرک کے سی ای او کو بلائیں اور میں کل اسلام آباد سے واپس آکر میٹنگ کرنا چاہوں گا‘۔

انہوں نے کہا کہ اتنے میں ڈپٹی میئر آئے تو بلاول کو کھڑا ہونا پڑا، جس پر میں نے کہا آپ ناصرف کے الیکٹرک کے سی ای او کو بلائیں بلکہ سوئی گیس کے ایم ڈی کو بھی بلائیں کیونکہ لیاری میں سوئی گیس نہیں ہے’۔

نبیل گبول نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’اس کے بعد بلاول نے ہلکے پھلکے انداز میں کہا یہاں ساری باتیں نہیں ہوں گی، بعد میں تم سے ملوں گا، وہاں بات کرتے ہیں‘۔

پیپلزپارٹی رہنما نے کہا کہ ’صرف اتنی سی بات تھی لیکن سوشل میڈیا پر باتیں پھیلائی گئیں کہ نبیل گبول کی بے عزتی کی گئی، چیئرمین پیپلزپارٹی نے نبیل گبول کو دھکا دے دیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میں وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے، اگر میں لیاری کے عوام کے لیے بات کروں اور لوگ سمجھیں میری بے عزتی ہوئی ہے تو مجھے یہ بے عزتی قبول ہے۔‘

یہ پہلا موقع نہیں کہ نبیل گبول ٹوئٹر پر شدید تنقید کا نشانے بنے ہوں۔

اس سے قبل اپریل میں نبیل گبول اس وقت تنقید کی زد میں آگئے تھے جب انہوں نے پوڈ کاسٹ پر خواتین اور ریپ سے متعلق انتہائی نازیبا ریمارکس دیے تھے جس کے بعد سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہوگیا تھا۔

نبیل گبول نے ریپ اور جنسی استحصال سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’انگریزی کی ایک مشہور کہاوت ہے کہ اگر متاثرہ خاتون کو پتا ہے کہ اس کا ریپ ہونے والا ہے، بچنے کا کوئی راستہ نہیں ہے تو پھر اس صورت میں متاثرہ خاتون کو بھی اس صورتحال سے لطف اندوز ہونا چاہیے‘۔

جب میزبان نے اس کہاوت کی تردید کی تو نبیل گبول نے دعویٰ کیا کہ ’حقیقت میں یہ کہاوت ہے‘۔

انہوں نے اپنی بات کو مکمل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر آپ پر اتنی مجبوری ہے کہ آپ زیادتی کو برداشت کرسکتے ہیں، اگر آپ کے اندر برداشت کرنے کی قوت ہے، تو اس سے لطف اندوز ہوں اور اگر آپ کے اندر غیرت ہے تو آپ کھڑے رہیں اور برداشت نہ کریں‘۔

نبیل گبول کے اس بیان پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی بہن بختاور بھٹو زرداری، مصنفہ فاطمہ بھٹو، انسانی حقوق کی کارکن اور وکیل نگہت داد اور دیگر نے مذمت کرتے ہوئے بیان کو ’گھناؤنا‘ اور ’قابل نفرت‘ قرار دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024