ویگنر گروپ کا روسی فوج کےخلاف بغاوت کا اعلان، پیوٹن کا سختی سے کچلنے کا عزم

شائع June 24, 2023
روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے بغاوت کو کچلنے کا عزم ظاہر کیا— فوٹو: رائٹرز
روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے بغاوت کو کچلنے کا عزم ظاہر کیا— فوٹو: رائٹرز
ویگنر نے گزشتہ ماہ یوکرین کے شہر بخموت پر روس کے قبضے کی قیادت کی تھی—فوٹو: رائٹرز
ویگنر نے گزشتہ ماہ یوکرین کے شہر بخموت پر روس کے قبضے کی قیادت کی تھی—فوٹو: رائٹرز

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مسلح بغاوت کو کچلنے کا عزم ظاہر کیا ہے جہاں باغی اور روسی پیرا ملٹری فورس ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزین نے ہفتے کے روز کہا کہ فوجی قیادت کو بے دخل کرنے کے لیے ایک جنوبی شہر کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق یہ یوکرین پر روس کی چڑھائی کے بعد پیوٹن کو مقامی سطح پر درپیش سب سے بڑا بحران ہے۔

ایک ٹیلیویژن خطاب میں ولادمیر پیوٹن نے کہا کہ حد سے عزائم اور ذاتی مفادات کا نتیجہ غداری کی شکل میں برآمد ہوا اور اس مسلح بغاوت کو ’پیٹھ میں چھرا گھونپنے‘ کے مترادف قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ روس اور ہمارے عوام کے لیے ایک دھچکا ہے اور اس طرح کے خطرے سے اپنی مادروطن کے دفاع کے لیے کیے جانے والے ہمارے اقدامات سخت ہوں گے۔

پیوٹن نے کہا کہ وہ تمام لوگ جنہوں نے جان بوجھ کر غداری کی راہ پر قدم رکھا، جنہوں نے مسلح بغاوت کی، جنہوں نے بلیک میلنگ اور دہشت گردی کا راستہ اختیار کیا، انہیں سزا دی جائے گی، وہ قانون اور ہمارے عوام دونوں کو جواب دہ ہوں گے۔

پریگوزین نے مطالبہ کیا تھا کہ وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور چیف آف جنرل اسٹاف والیری گیراسیموف یوکرین کے قریب واقع شہر روستوف میں ان سے ملنے آئیں جہاں انہوں نے سرھد کے قریب واقع اس شہر کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

روسی پیرا ملٹری فورس ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزین نے کہا ہے کہ اس کے ویگنر جنگجو یوکرین سے روس میں داخل ہوچکے ہیں اور وہ روسی فوج کے خلاف ہر حد تک جانے کے لیے تیار ہیں۔

اس بیان سے محض چند گھنٹے قبل روس نے ان پر مسلح بغاوت کا الزام عائد کیا تھا۔

’ٹاس نیوز ایجنسی‘ کے مطابق یوگینی پریگوزین اور فوجی اعلیٰ افسران کے درمیان طویل عرصے سے جاری تعطل عروج پر پہنچنے پر روس کی ایف ایس بی سیکیورٹی سروس نے ان کے خلاف مجرمانہ کارروائی شروع کردی، اس نے ویگنر سے مطالبہ کیا کہ وہ یوگینی پریگوزین کے احکامات کو نظر انداز کر کے انہیں گرفتار کر لیں۔

ٹیلی گرام پر پوسٹ کی گئی ایک آڈیو ریکارڈنگ میں یوگینی پریگوزین نے کہا کہ ویگنر کے جنگجو جنوبی روس کے شہر روسٹو میں داخل ہوچکے ہیں، میں اور میرے آدمی ہمارے راستے میں آنے والے ہر شخص کو تباہ کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے پاس 25ہزار جنگجو ہیں جو انصاف کا نظام بحال کریں گے اور انہوں نے ثبوت فراہم کیے بغیر الزام لگایا کہ فوج نے ایک فضائی حملے میں اس کے ویگنر پرائیویٹ ملیشیا کے بہت سے جنگجوؤں کو ہلاک کردیا تاہم وزارت دفاع نے اس کی تردید کی ہے۔

اس نے پرجوش آڈیو پیغامات میں سے ایک میں کہا کہ جن لوگوں نے ہمارے لڑکوں کو برباد کیا، جنہوں نے ہزاروں روسی فوجیوں کی زندگیاں تباہ کیں، انہیں سزا دی جائے گی۔

یوگینی پریگوزین نے ویگنر جنگجوؤں کی راہ میں آنے والی چوکیوں یا فضائی فورسز کو تباہ کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم 25ہزار ہیں اور ہم یہ جاننے جا رہے ہیں کہ ملک میں افراتفری کیوں ہو رہی ہے۔

یوگینی پریگوزین کی ویگنر ملیشیا نے گزشتہ ماہ یوکرین کے شہر باخموت پر قبضے کے دوران ہروال دستے کی قیادت کی تھی اور وہ کئی مہینوں سے شوئیگو اور گیراسیموف پر نااہلی اور ویگنر کو گولہ بارود اور مدد نہ دینے کا کھلے عام الزام عائد کرتے رہے ہیں۔

روس کی ایف ایس بی سیکیورٹی نے قبل ازیں یوگینی پریگوزین کے خلاف مسلح بغاوت کا ایک مقدمہ کھولا تھا اور کہا تھا کہ ان کے بیانات روسی سرزمین پر مسلح خانہ جنگ شروع کرنے اور ان کے اقدامات روسی فوجیوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم جنگجوؤں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ناقابل تلافی غلطیاں نہ کریں، روسی عوام کے خلاف کسی بھی کارروائی کو روکیں، پریگوزن کے مجرمانہ اور غدارانہ احکامات پر عمل نہ کریں اور انہیں حراست میں لینے کے لیے تعاون کریں۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ٹاس نے کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کے حوالے سے کہا ہے کہ روس کی تمام اہم سیکیورٹی سروسز پیوٹن کو 24 گھنٹے اطلاعات فراہم کررہی ہیں۔

میئر سرگئی سوبیانین نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر کہا کہ ماسکو میں سیکیورٹی سخت کی جا رہی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے بتایا کہ واشنگٹن میں امریکی صدر جو بائیڈن کو صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔

جمعہ کے روز پریگوزن نے وزارت کے ساتھ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتے ہوئے جھگڑے کے دوران اس دوران لکیر عبور کرلی تھی جب انہوں نے کہا تھا کہ 16 ماہ قبل یوکرین پر حملے کے لیے پیوٹن نے جو وجوہات بیان کی تھیں وہ فوج کے اعلیٰ افسروں کے جھوٹ پر مبنی تھیں۔

پریگوزن نے ایک ویڈیو کلپ میں کہا کہ جنگ کی ضرورت تھی تاکہ شوئیگو مارشل بن سکے تاکہ وہ روس کا تمغہ حاصل کر سکے۔

انہوں نے جنگ کے لیے پیوٹن کے جواز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ غیر عسکری یا غیر فعال کرنے کے لیے نہیں لڑی گئی۔

تقریباً 2 بجے پریگوزن نے ٹیلیگرام ایپ پر ایک پیغام پوسٹ کیا جس میں کہا گیا کہ ان کی افواج روستوو میں ہیں اور اعلیٰ افسران کے خلاف ہر طرح سے جانے کے لیے تیار ہیں اور جو بھی ان کے راستے میں کھڑا ہے اسے تباہ کرنے کے لیے تیار ہے۔

صبح تقریباً 5 بجے علاقائی دارالحکومت روستوو آن ڈان اور ماسکو کے درمیان ایم-4 موٹر وے پر وورونز ریجن کی انتظامیہ نے ٹیلی گرام پر بتایا کہ ایک فوجی قافلہ ہائی وے پر تھا اور رہائشیوں سے اپیل کی کہ وہ اس کے استعمال سے گریز کریں۔

’پیوٹن کا حکم مانیں‘

یوکرین میں روسی جارحیت کی قیادت کرنے والے ڈپٹی کمانڈر جنرل سرگئی سرووکین نے ویگنر گروپ کے جنگجوؤں سے کہا کہ وہ صدر ولادیمیر پیوٹن کی بات مانیں، روسی کمانڈروں کی ہدایت قبول کریں اور اپنے اڈوں پر واپس جائیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی بگاڑ سے روس کے دشمن فائدہ اٹھائیں گے، میں آپ سب سے اس سے باز رہنے کی اپیل کرتا ہوں۔

ویگنر نے گزشتہ ماہ یوکرین کے شہر بخموت پر روس کے قبضے کی قیادت کی تھی جو کہ 10 ماہ میں روس کی سب سے بڑی فتح تھی، یوگینی پریگوزین نے اپنی اس جنگی کامیابی کو روسی وزارت دفاع کی قیادت پر تنقید کرنے کے لیے خوب استعمال کیا۔

کئی ماہ سے ان کی جانب سے کھلے عام وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور روس کے اعلیٰ ترین جنرل ویلری گیراسیموف پر نااہلی کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔

روسی فوج کے لیفٹیننٹ جنرل ولادیمیر الیکسیف نے ایک ویڈیو اپیل جاری کی جس میں انہوں نے یوگینی پریگوزین سے اپنے اقدامات پر نظر ثانی کرنے کو کہا۔

انہوں نے کہا کہ مسلح افواج کی اعلیٰ قیادت کی تعیناتی کا حق صرف صدر کے پاس ہے اور آپ ان کے اختیارات پر قابض ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ویگنر گروپ کی ’مسلح بغاوت‘ غداری ہے، پیوٹن

بعد ازاں، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ہفتے کے روز ایک ہنگامی ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ ویگنر گروپ کی کرائے کی فوج کی طرف سے ’مسلح بغاوت‘ غداری ہے اور جو بھی روسی فوج کے خلاف ہتھیار اٹھائے گا اسے سزا دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وہ روس کی حفاظت کے لیے سب کچھ کریں گے اور جنوبی شہر روستوو آن ڈان میں صورت حال کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے ’فیصلہ کن کارروائی‘ کی جائے گی جہاں ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزن نے کہا کہ ان کی افواج نے تمام فوجی تنصیبات کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

روس کو حالیہ عرصے کے سب سے بڑے چیلنج کا سامنا ہے، برطانیہ

اس کے علاوہ برطانیہ کی وزارت دفاع نے ہفتے کے روز کہا کہ روسی ریاست کو حالیہ عرصے کے اپنے سب سے بڑے سیکیورٹی چیلنج کا سامنا ہے جہاں اس خطرے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ویگنر گروپ کی افواج ماسکو کی طرف بڑھ رہی ہیں۔

برطانیہ کی وزارت دفاع نے باقاعدہ انٹیلی جنس اپ ڈیٹ میں کہا کہ آنے والے گھنٹوں کے دوران روس کی سیکیورٹی فورسز اور خاص طور پر روسی نیشنل گارڈ کی وفاداری اس بحران سے نمٹنے کے حوالے سے اہمیت کی حامل ہو گی، یہ حالیہ دنوں میں روسی ریاست کے لیے سب سے اہم چیلنج ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024