• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

نواز شریف کے دبئی پہنچنے کے بعد آصف زرداری بھی متحدہ عرب امارات روانہ

شائع June 26, 2023
نواز شریف سے آصف علی زرداری کی ملاقات کے امکان کی باضابطہ طور پر تصدیق نہ ہوسکی — فائل فوٹو: اے پی
نواز شریف سے آصف علی زرداری کی ملاقات کے امکان کی باضابطہ طور پر تصدیق نہ ہوسکی — فائل فوٹو: اے پی

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی مبینہ طور پر ’اہم سیاسی مصروفیات‘ کے لیے ہفتہ (24 جون) کی سہ پہر دبئی پہنچنے کے بعد سابق صدر و شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف علی زرداری بھی گزشتہ روز متحدہ عرب امارات کے لیے روانہ ہو گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف ہفتہ کو متحدہ عرب امارات روانہ ہوئے تھے، نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کے والد دبئی جائیں گے اور ممکنہ طور پر حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب بھی جائیں گے۔

یاد رہے کہ نواز شریف نے پچھلی عید بھی سعودی عرب میں فیملی کے ساتھ گزاری تھی جہاں مریم نواز اور خاندان کے دیگر افراد نے رمضان کے آخری ایام اور عید الفطر ان کے ساتھ گزاری تھی۔

دوسری جانب بلاول ہاؤس کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری گزشتہ روز متحدہ عرب امارات کے لیے روانہ ہوگئے، تاہم وہاں پہلے سے موجود نواز شریف سے آصف علی زرداری کی ملاقات کے امکان کی باضابطہ طور پر تصدیق نہ ہوسکی۔

تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق امکان ہے کہ آصف زرداری نگراں سیٹ اپ اور عام انتخابات کی تاریخ پر بات کرنے کے لیے نواز شریف سے ملاقات کریں گے کیونکہ موجودہ اسمبلی کی مدت اگست میں ختم ہونے والی ہے۔

ایک مقامی اخبار کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور نواز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقات کی تصدیق ہوگئی ہے کیونکہ پارٹی میں اس حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

اخبار نے دعویٰ کیا کہ اس ملاقات میں اسمبلیوں کی تحلیل کے ساتھ ساتھ ملک میں عام انتخابات کی حتمی تاریخ کا فیصلہ کیا جائے گا۔

ایک اور اخبار نے رپورٹ کیا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے گزشتہ روز دبئی میں اہم کاروباری شخصیات کے ساتھ 6 ملاقاتیں کیں جن میں ان کی بیٹی مریم نواز بھی ان کے ہمراہ موجود تھیں، رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ اِن میں سے ایک ملاقات کے دوران نواز شریف کی برسوں کی جلاوطنی کے بعد ان کی ممکنہ پاکستان واپسی پر بھی گفتگو ہوئی۔

تاہم ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف 3 ہفتے کے وقفے کے بعد لندن واپس لوٹ جائیں گے، واضح رہے کہ گزشتہ روز پارلیمنٹ نے اراکین اسمبلی کی تاحیات نااہلی کے خاتمے کے لیے مجوزہ قانون سازی کی منظوری دے دی، اب اس بل کو صدر کی منظوری کے لیے بھیجا جائے گا۔

ایک اور اخباری رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز ایک روز قبل اپنے والد کے ہمراہ لندن روانہ ہوئی تھیں، جنہوں نے مبینہ طور پر متحدہ عرب امارات کے شاہی خاندان سے ملاقات کی۔

علاوہ ازیں لندن میں مسلم لیگ (ن) کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف تمام سیاسی جماعتوں، فوج، عدلیہ، حتیٰ کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن وہ اس کے لیے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پہلا قدم اٹھائے جانے پر ہچکچا رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ نواز شریف فوجی عدالتوں میں سویلینز پر مقدمہ چلائے جانے سے مطمئن نہیں ہیں لیکن وہ یہ بھی محسوس کرتے ہیں کہ عمران خان سے نمٹنے کے لیے کوئی ’دوسرا راستہ‘ نہیں ہے جنہیں وہ مسائل پیدا کرنے والے عنصر کے طور پر دیکھتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024