قانونی کارروائی کیلئے تارکین وطن کی کوئی فہرست مرتب نہیں کی جارہی، وزیر قانون
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اس تاثر کو رد کر دیا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی فہرست تیار کر رہے ہیں، جن کے خلاف وطن واپسی پر حکومت مخالف ریلیوں میں شرکت کرنے پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں سفارت خانے میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’حکومت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے خلاف کسی کارروائی پر غور نہیں کر رہی ہے کیونکہ وہ ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں‘۔
9 مئی کی ہنگامہ آرائی کے بعد پھیلنے والی افواہوں میں دہری شہریت کے حامل افراد کو بھی مشورہ دیا گیا کہ وہ پاکستانی پاسپورٹ پر پاکستان کا سفر نہ کریں کیونکہ ایسا کرنے سے حکام انہیں گرفتار کر سکیں گے۔
یہ قیاس آرائیاں اتنی مضبوط تھیں کہ امریکی حکام بھی یہ واضح کرنے پر مجبور ہوگئے کہ انہوں نے کبھی بھی پاکستانی نژاد امریکی شہریوں کو یہ مشورہ نہیں دیا کہ پاکستان کا سفر کیسے کریں اور گرفتاری سے کیسے بچیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت ’کارروائی کر رہی ہے لیکن صرف سرکاری املاک کو آگ لگانے والوں کے خلاف‘ کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ’پاکستان میں سیاسی عمل میں حصہ لینے‘ کا پورا حق حاصل ہے لیکن انہیں ’جلد بازی اور سوچے سمجھے اقدامات میں ملوث ہونے سے گریز کرنا چاہیے جو جمہوریت اور جمہوری عمل کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ حکومت سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے مختلف تجاویز پر غور کر رہی ہے لیکن ’بہتر حکمت عملی بنانے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کے اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔‘
بعد ازاں اعظم نذیر تارڑ نے امریکی کانگریس کے ریپبلکن اور ڈیموکریٹک ارکان سے ملاقات کی اور موجودہ سیاسی تنازع پر حکومت کے مؤقف کی وضاحت کی۔
انہوں نے امریکی محکمہ خارجہ کے لیگل بیورو رچرڈ وِسکے سے بھی ملاقات کی۔