وزیر دفاع کا ضرورت کے تحت سوشل میڈیا پر مزید پابندیاں لگانے کا عندیہ
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ضرورت پڑنے پر سوشل میڈیا نیٹ ورکس کو بلاک کرنے کے امکان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 مئی کو ہونے والے تشدد کے بیج سوشل میڈیا پر بوئے گئے تھے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نجی چینل ’جیو نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ امریکا، برطانیہ اور چین جیسے ممالک سبھی سوشل نیٹ ورکس کو ریگولیٹ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں قواعد اور ایک ریگولیٹری فریم ورک ہے، جس کی نگرانی کی جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں اس میڈیم کا استعمال لوگوں کو ریاست کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے لیے کیا جاتا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ 9 مئی کے تشدد کا اسکرپٹ سوشل میڈیا کے ذریعے تیار کیا گیا تھا۔
غور طلب ہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد پھوٹنے والے ہنگاموں کو روکنے کے لیے حکومت نے انٹرنیٹ کی سہولت منقطع کر دی تھی اور ملک بھر میں سوشل میڈیا نیٹ ورکس کو کئی روز تک بلاک کر دیا تھا۔
9 مئی کو ہونے والے تشدد کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کا حوالہ دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ فوج کی جانب سے ان کے اپنے عہدیداروں اور ان کے خاندان کے افراد کے خلاف کارروائیوں کے اعلان کے بعد یہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ فسادات کے ذمہ داروں کے احتساب کو یقینی بنائے۔
انہوں نے فوج کی جانب سے کیے جانے والے ’فوری احتساب‘ کو سراہا، ساتھ ہی نشاندہی کی کہ سویلین حکام کو بہت سے چیلنجز اور رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ (آرمی ایکٹ) کے تحت شہریوں پر مقدمہ چلانے کے قانون کو مختلف عدالتوں میں چیلنج کیا گیا ہے، سپریم کورٹ بھی دلائل سن رہی ہے، یہ رکاوٹیں ہمیں روک رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان رکاوٹوں کو عبور کیا جا سکتا ہے۔
جب پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے امکان کے بارے میں پوچھا گیا، جس کا حکومت ماضی میں بھی اشارہ دے چکی ہے، تو وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ جب تک 9 مئی کے تشدد کے مجرموں کو سزا نہیں دی جاتی اس پر کوئی پابندی لگانے سے پارٹی ’مضبوط‘ ثابت ہو سکتی ہے۔