روس سے خام تیل لانے والا دوسرابحری جہاز بھی کراچی بندرگاہ پہنچ گیا
پاکستان کے مالیاتی مرکز میں 45 ہزار ٹن سے زائد خام تیل لے کر آنے والے پہلے روسی تیل بردار بحری جہاز کی آمد کے صرف دو ہفتے بعد ایک اور آئل ٹینکر 56 ہزار ٹن روسی خام تیل لے کر کراچی کی بندرگاہ پر پہنچا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) نے کہا کہ روس سے خام تیل لانے والی کلائیڈ نوبل نے منگل کو بندرگاہ پر آئل پیئر 3 پر برتھ لیا، جبکہ آئندہ 24 گھنٹوں میں خام تیل کی تقسیم شروع ہو جائے گی۔
خیال رہے کہ جون کے دوسرے ہفتے میں آئل ٹینکر پیور پوائنٹ 45 ہزار 142 ٹن روسی خام تیل لے کر آیا تھا جسے پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (پی آر ایل) پہنچایا گیا تھا۔
دوسرے آئل ٹینکر کی آمد کے ساتھ ہی روس سے پاکستان کو ملنے والی ایک لاکھ ٹن یورال تیل کی پہلی کھیپ مکمل ہوگئی ہے۔
پاکستان نے حکومت سے حکومتی معاہدے کے تحت روسی خام تیل کی خریداری کی قیمت چینی کرنسی میں ادا کی تھی اور روس کے وزیر توانائی نکولے شولگینوف نے جون میں پاکستان کو خام تیل کی برآمد پر کسی خصوصی رعایت کی پیشکش کے تاثر کو پہلے ہی زائل کر دیا تھا۔
قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہ ہوئی
رعایتی روسی خام تیل کی خریداری کی مارکیٹ کی رپورٹوں کے باعث صارفین 15 جون کو قیمتوں کے پندرہ روزہ جائزے کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی توقع کر رہے تھے لیکن حکومت نے تیل کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی تھی۔
تیل کی صنعت کے ایک ماہر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’روسی خام تیل کی آمد دراصل ایک ٹیسٹ رن ہے اور اسے تکنیکی جانچ کے لیے درآمد کیا گیا ہے کہ کیا یہ ملک کی خصوصیات اور طلب کو پورا کرتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ریفائنری لمیٹڈ ایک رپورٹ بنائے گی جہاں تیل کو ریفائن کیا جا رہا ہے اور رپورٹ کو حتمی شکل دینے میں ایک ماہ لگ سکتا ہے۔
ماہر نے کہا کہ آئندہ پندرہ روز کے پیٹرولیم قیمتوں کے جائزے میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کسی قسم کی کمی کا اندازہ لگانا مشکل ہے، کیونکہ مختلف مصنوعات بنانے کے لیے روسی خام تیل کو عربی خام تیل کے ساتھ ملایا جارہا ہے۔
آئل انڈسٹری کے ایک اور ایگزیکٹو نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ’یکم جولائی سے ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے امکانات معدوم ہیں جب حکومت نے حال ہی میں ان مصنوعات پر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ای) میں 10 روپے فی لیٹر اضافہ کیا ہے۔‘
تاہم انہوں نے کہا کہ وہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے ’موڈ‘ اور آئندہ قیمتوں کے جائزے میں پی ڈی ایل کے جائزے کو کس طرح ایڈجسٹ کیا گیا اس کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔