پاکستان کا اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی مساوی توسیع کا مطالبہ
پاکستان نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ سلامتی کونسل میں غیر مستقل ارکان کو شامل کرے تاکہ عالمی ادارے کے تمام 193 رکن ممالک کی مساوی نمائندگی کو یقینی بنایا جاسکے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جمعہ کو سلامتی کونسل 2023 کی رپورٹ پر ہونے والی بحث میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے دہشت گردی کو حق خود ارادیت کے لیے جائز جدوجہد سے الگ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
2023 کی رپورٹ تیار کرنے پر کونسل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے نشاندہی کی کہ اس رپورٹ کی پیش کش محض ایک رسم بن گئی ہے کیونکہ اس میں غور و فکر اور فیصلوں پر مبنی کوئی مواد نہیں ہے، اسے مزید جمہوری، شفاف، جوابدہ اور نمائندہ بنانے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے موجودہ 193 رکن ممالک کی مساوی نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے سلامتی کونسل کی رکنیت میں 10 سے 11 غیر مستقل اراکین کا اضافہ کیا جانا چاہیے۔
سفیر منیر اکرم نے کہا کہ نئے مستقل اراکین کی شمولیت سے فالج زدہ کونسل کی حالت بہتر ہوگی، کونسل کے کام کرنے کے طریقوں جیسے کہ اس کے قواعد و ضوابط کو اپنانا، غیر رسمی مشاورت کا ریکارڈ رکھنا اور بند کمرے کے اجلاسوں کا انعقاد قانون کے بجائے استثنیٰ کے طور پر کرنے جیسے عوامل میں بھی اصلاحات کی ضرورت ہے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ سلامتی کونسل کا انسداد دہشت گردی کا ڈھانچہ مزید جامع اور منصفانہ ہونا چاہیے، اسے دہشت گردی کے نئے اور ابھرتے ہوئے خطرات، جیسے کہ فاشسٹ اور ہندوتوا سے متاثر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا چاہیے، بجائے اس کے کہ انسداد دہشت گردی کا دائرہ صرف مسلم گروپوں تک محدود رکھا جائے۔
انہوں نے اصرار کیا کہ حق خود ارادیت اور قومی آزادی کے لیے دہشت گردی کو جائز جدوجہد سے الگ کرنا بھی ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی سب سے بڑی ناکامی اس کی اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے میں ناکامی تھی جو فلسطین اور جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنے حق خود ارادیت کا استعمال کرنے کے قابل بنانے کی کوشش کرتی تھی۔
منیر اکرم نے کہا کہ جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کے زیر نگرانی استصواب رائے کے مطالبے کی سلامتی کونسل کی غیر متزلزل قراردادوں کے باوجود بھارت نے 9 لاکھ سے زیادہ فوجیوں کی دہشت گردی مسلط کرتے ہوئے کشمیر پر اپنا قبضہ جاری رکھا ہوا ہے، بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں انسانیت کے چہرے پر بدنما دھبہ ہیں، بھارت سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس کے جنگی جرائم اور انسانیت سوز جرائم پر جواب طلبی ہونی چاہیے۔
پاکستانی ایلچی نے نوٹ کیا کہ جموں و کشمیر پر بڑھتا ہوا تنازع کے سبب پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک اور تنازع کا خطرہ ہمیشہ برقرار رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کو اپنی قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بنانے، بھارتی قبضے کے خاتمے اور جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنے حق خود ارادیت کا استعمال کرنے کے قابل بنانے میں ناکامی اس کی ساکھ اور قانونی حیثیت کی صریح خلاف ورزی ہے۔