چیئرمین پی ٹی آئی کا وفاقی وزیرصحت کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے وفاقی وزیرصحت عبدالقادر پٹیل کو میڈیکل رپورٹ کے حوالے سے 26 مئی کو کی گئی پریس کانفرنس پر ہتک عزت کے نوٹس کے بعد لاہور کی سیشن عدالت میں 10 ارب روپے کا دعویٰ کردیا۔
سیشن کورٹ لاہور میں وکیل ابوذر سلمان کی توسط سے چیئرمین پی ٹی آئی نے وزیر صحت عبد القادر پیٹل کے خلاف ہتک عزت کا دعوی دائر کر دیا۔
ایڈیشنل اینڈ سیشن جج لاہور قمر عباس نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر 24 جولائی تک وفاقی وزیر صحت سے جواب طلب کر لیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ عبدالقادر پٹیل نے 26 مئی کو پریس کانفرنس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ کیا اور ان الزامات سے چیئرمین پی ٹی آئی کا وقار مجروح ہوا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ عدالت عبد القادر پیٹل کو 10 ارب روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے۔
اس سے قبل 30 مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی نے میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر بے بنیاد الزامات عائد کرنے کے خلاف وزیرِ صحت عبدالقادر پٹیل کو 10 ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا تھا۔
قانونی نوٹس میں کہا گیا تھا کہ عبدالقادر پٹیل 15 روز میں اپنے بیہودہ الزامات واپس لیں اور فوری طور پر چیئرمین تحریک انصاف سے غیر مشروط معافی مانگیں۔
نوٹس میں مزید کہا گیا تھا کہ بصورت دیگر وفاقی وزیر عبدالقادر پٹیل چیئرمین تحریک انصاف کو 10 ارب بطور ہرجانہ ادا کریں جسے شوکت خانم ہسپتال میں جمع کروایا جائے گا۔
وفاقی وزیر کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ عبدالقادر پٹیل نے معافی نہ مانگی تو قانونی کارروائی آگے بڑھائیں گے۔
مزید کہا گیا تھا کہ میڈیکل رپورٹ بے بنیاد، من گھڑت، جھوٹی اور حقائق کے برعکس بنائی گئی۔
بعد ازاں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے میڈیکل رپورٹ کے معاملے میں وفاقی وزیرِ صحت کے بعد میڈیکل رپورٹ تیار اور خلافِ قانون جاری کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کا آغاز کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج کو بھی 10 ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوا دیا تھا۔
یاد رہے کہ 26 مئی کو وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ 5 مہینوں سے پلاسٹر چڑھا کر رکھا لیکن میڈیکل رپورٹ میں کوئی فریکچر نہیں آیا اور ابتدائی رپورٹ میں نشہ آور اشیا کا استعمال سامنے آیا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبدالقادر پٹیل نے کہا تھا کہ عمران خان گرفتار ہوئے تھے تو پمز ہسپتال میں سینئر ڈاکٹروں کے پینل نے ان کا میڈیکل ٹیسٹ کیا تھا لیکن رپورٹ سامنے آنے سے پہلے ہی ان کو رہا کردیا گیا۔
وزیر صحت کی جانب سے پریس کانفرنس کے دوران جاری کی گئی رپورٹ پمز کے 5 رکنی پینل نے تیار کی تھی، جس میں ڈاکٹر رضوان تاج، ڈاکٹر ساجد ذکی چوہان، ڈاکٹر ارشاد حسین، ڈاکٹر اسفندیار خان اور ڈاکٹر سید مہدی حسن نقوی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گزشتہ چند ہفتوں میں پیش آنے والے واقعات کے حوالے سے ’انتہائی غصہ اور دباؤ تھا، ذہنی استحکام پر سوالیہ نشان ہے اور حرکات و سکنات معمولی نہیں تھیں‘۔ تاہم رپورٹ میں عمران خان کو ذہنی طور پر ٹھیک اور مستحکم قرار دیتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) کی حراست کے لیے ’فٹ‘ قرار دیا گیا تھا۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے عبدالقادر پٹیل نے عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ موصوف پچھلے 5 یا 6 ماہ اپنے پیر پر اتنا بھاری پلاسٹر چڑھا کر چلے حالانکہ کسی رپورٹ میں ان کے پیر میں فریکچر نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کا یورین سیمپل بھی لیا گیا لیکن جب تک پورا تناسب نہیں آجاتا میں رپورٹ جاری نہیں کروں گا لیکن ابتدائی رپورٹ میں نشے کی چیزیں جن میں شراب اور کوکین کا بے دریغ استعمال ہوا ہے لیکن جب تک تناسب نہیں آتا ہم کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچیں گے‘۔