• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے ذریعے دفاعی پیداوار کی برآمد کے مواقع پیدا کیے جائیں گے، احسن اقبال

شائع July 5, 2023
احسن اقبال نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی—فوٹو: ڈان نیوز
احسن اقبال نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ نوتشکیل شدہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے ذریعے دفاعی پیداوار کی برآمدات کی صلاحیت کی کھوج لگائی جائے گی۔

اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا اجلاس میں عسکری حکام اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ کونسل کےقیام کا مقصد ملک میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری بڑھانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی ملک کے اہم شعبوں بشمول زراعت، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، معدنیات اور دفاعی پیداوار کی ترقی کے لیے اہم کردار ادا کرے گی۔

احسن اقبال نے کہا کہ ایس آئی ایف سی ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ تمام وزارتوں اور اہم ریاستی اداروں کی مکمل شرکت کے ساتھ عمودی اور افقی طور پر پوری حکومت تک رسائی حاصل کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ملک میں کاروبار دوست ماحول پیدا کرنے کے لیے ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے گی، ایس آئی ایف سی کا مقصد رکاوٹیں دور کر کے ایف ڈی آئی کا عمل ہموار کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو ویزوں کے اجرا سے متعلق تمام مسائل ایس آئی ایف سی کے بینر تلے حل کیے جائیں گے، جس سے پاکستان میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے لیے زرعی شعبے کو بھی ترجیح دے رہی ہے اور قابل تجدید توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاروں کو خصوصی ترغیب دی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کی برآمدات بڑھانے، جوائنٹ وینچرز کو فروغ دینے اور اس شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے ایک قابل عمل طریقہ کار وضع کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کے تحت معدنیات ایک اور ترجیحی شعبہ ہے اور یہ ایک حوصلہ افزا علامت ہے کہ ایک بڑی کان کنی کمپنی ریکوڈک منصوبے پر کام کر رہی ہے جو دنیا بھر میں کان کنی کے منظر نامے پر پاکستان کی موجودگی کو یقینی بنائے گی۔

انہوں نے کہا کہ دفاعی پیداوار کی صنعت کی بے پناہ صلاحیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس صنعت کو ایس آئی ایف سی کے زیراہتمام کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

احسن اقبال نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پستول سے لے کر ٹینک اور ہوائی جہاز تک کا ہائی ٹیک ملٹری ہارڈویئر تیار کر رہا ہے جو نہ صرف اس کی دفاعی ضروریات پوری کرتا ہے بلکہ ملک ان ہتھیاروں کو برآمد بھی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترقی کے لیے ہر ملک ایسا ماحول پیدا کرتا ہے کہ فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ کو لایا جائے، نواز شریف کے دور میں سی پیک منصوبے کا آغاز ہوا، سی پیک سے پاکستان دنیا کی توجہ کا مرکز بنا، سی پیک کے تحت ہزاروں میگاواٹ کے بجلی منصوبے شروع ہوئے۔

احسن اقبال نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) سے اسٹاف لیول معاہد ہ ہو گیا ہے، آئی ایم ایف معاہدے سے پاکستانی معیشت پر مثبت ا ثرات نظر آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی ایک فرد کی میراث نہیں یہ ہم سب کا ملک ہے، بیرونی سرمایہ کاری میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں گی، ایس آئی ایف سی میں وفاق اور صوبے شامل ہیں، اس کے ذریعے سرمایہ کاروں کو ہر قسم کی سہولت فراہم کی جائے گی۔

وزیرمنصوبہ بندی نے کہا کہ زراعت پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، زرعی شعبے کو جدیدٹیکنالوجی سے آگے بڑھائیں گے، ملک میں سبز انقلاب کے لیے منصوبہ بنایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ توانائی کاشعبہ بڑی اہمیت کاحامل ہے جس سے قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی طرف لے جانا چاہتے ہیں، اسی طرح انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبےکے لیے روڈ میپ بنایا گیا ہے تاکہ اس شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان معدنیات سے مالامال ہے، اس شعبے پر خاص توجہ دینےکی ضرورت ہے، معدنیا ت کے شعبے کےفروغ کے لیے ایک روڈ شو منعقد کیا جائے گا۔

احسن اقبال نے کہا کہ دفاعی پیداوار کے شعبے کو ترقی دیں گے، دفاعی مصنوعات برآمد کرکے زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے، ایس آئی ایف سی سے پاکستان کی ترقی کا ایک نیا دروازہ کھلے گا، تاجروں کے ویزے کے حوالے سےمسائل حل کیے جائیں گے، ایس آئی ایف سی برآمدات کے فروغ کے لیے ایک پلیٹ فارم کا کردار ادا کرے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024