یونان، لیبیا کشتی حادثات: انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ کا اہم سرغنہ گجرات سے گرفتار
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے یونان اور لیبیا کے بحری جہاز کے حادثات میں ملوث 2 اہم انسانی اسمگلروں میں سے ایک کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
گزشتہ ماہ مبینہ طور پر 350 پاکستانیوں سمیت 800 افراد کو اٹلی لے کر جانے والی ماہی گیروں کی کشتی یونان کے قریب الٹ گئی تھی اور اس واقعے کے بعد ملک بھر میں انسانی اسمگلروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا تھا جس میں اب تک بہت سے لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
اس کے علاوہ رواں سال بحیرہ روم میں لیبیا کے ساحل پر کشتیاں ڈوبنے کے دو دیگر قابل ذکر واقعات بھی پیش آئے جن میں متعدد پاکستانیوں سمیت دیگر افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
پہلا واقعہ فروری میں اور دوسرا اپریل میں رونما ہوا تھا تاہم حکام نے یہ واضح نہیں کیا کہ تازہ ترین گرفتاری کس کیس میں عمل میں لائی گئی ہے۔
ایف آئی اے کے ترجمان کی جانب سے آج جاری کیے گئے بیان کے مطابق یونان میں پیش آنے والے سانحے میں ملوث ایک اہم شخص محمد سلیم سنیارے کو ایف آئی اے کی مقامی ٹیم نے ایک بڑی کارروائی کے دوران گجرات سے گرفتار کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ وہ مرکزی ملزم آصف سنیارے کا بھائی ہے جو تاحال مفرور ہے، سلیم نے لوگوں کو غیر قانونی طور پر یورپ بھجوانے کے لیے ان سے لاکھوں روپے لیے اور ملزم کے خلاف ایف آئی اے کی گجرات برانچ میں پہلے ہی 9 مقدمات درج ہیں۔
ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ سلیم نے ہنڈی/حوالہ کے ذریعے اپنے بھائی کو رقم بھیجی اور یونان سانحے کے بعد روپوش ہو گیا، ملزم کو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے گرفتار کیا گیا اور اس حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے۔
ایف آئی اے نے کہا کہ آصف سنیارے اس وقت لیبیا میں موجود ہے اور وہاں اس کے مختلف محفوظ ٹھکانے ہیں۔
ایف آئی اے کی جانب سے ایک علیحدہ ٹوئٹ میں کہا گیا کہ محمد سلیم سنیارے لیبیا کے بحری جہاز کو پیش آنے والے حادثے کا بھی مرکزی کردار تھا، تاہم انہوں نے واضح نہیں کیا کہ وہ فروری یا اپریل میں سے کس حادثے کی بات کر رہے تھے۔
ایف آئی اے نے پیر کو یونانی بحری جہاز کے حادثے میں ملوث مشتبہ انسانی اسمگلروں کے پاسپورٹ بلیک لسٹ کر کے ان پر اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل محسن حسن بٹ نے بھی حادثے میں ملوث ایجنٹس کے شناختی کارڈ اور بینک اکاؤنٹس فوری بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔