• KHI: Fajr 5:04am Sunrise 6:20am
  • LHR: Fajr 4:29am Sunrise 5:50am
  • ISB: Fajr 4:32am Sunrise 5:55am
  • KHI: Fajr 5:04am Sunrise 6:20am
  • LHR: Fajr 4:29am Sunrise 5:50am
  • ISB: Fajr 4:32am Sunrise 5:55am

’غیر منصفانہ برطرفی‘، پاکستانی نژاد برطانوی صحافی نے سی این این پر مقدمہ کردیا

شائع July 10, 2023
صائمہ محسن نے کہا کہ وہ چینل پر غیر منصفانہ برطرفی، معذوری اور نسلی امتیاز کا مقدمہ دائر کر رہی ہیں — فوٹو: صائمہ محسن ٹوئٹر
صائمہ محسن نے کہا کہ وہ چینل پر غیر منصفانہ برطرفی، معذوری اور نسلی امتیاز کا مقدمہ دائر کر رہی ہیں — فوٹو: صائمہ محسن ٹوئٹر

پاکستانی نژاد برطانوی رپورٹر صائمہ محسن پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران شدید زخمی ہونے کے بعد غیر منصفانہ برطرفی اور امتیازی سلوک کا نشانہ بنانے پر امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے خلاف مقدمہ دائر کر رہی ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں صائمہ محسن نے کہا کہ میں سی این این کے لیے اسائنمنٹ کرنے کے دوران زخمی ہوگئی، انہوں نے مجھے نکال دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران اس بھروسے پر اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں کہ ہمارا خیال رکھا جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ وہ چینل پر غیر منصفانہ برطرفی، معذوری اور نسلی امتیاز کا مقدمہ دائر کر رہی ہیں۔

صائمہ محسن نے برطانوی خبر رساں ادارے ’دی گارجین‘ کا ایک مضمون بھی شیئر کیا جس میں کہا گیا کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس سے اسرائیل-فلسطین تنازع کی رپورٹنگ کرتے ہوئے ایک حادثے کا شکار ہو کر معذور ہوگئی تھیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خاتون صحافی کا کیمرہ مین گاڑی ان کے پاؤں کے اوپر سے چلا کر بھاگ گیا جس سے ٹشوز شدید متاثر ہوئے اور پاکستانی نژاد برطانوی صحافی کو بیٹھنے، کھڑے ہونے اور چلنے پھرنے یا کُل وقتی کام پر واپس آنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

مضمون میں صائمہ محسن کا کہنا ہے کہ انہوں نے متبادل ڈیوٹی اور بحالی کے لیے تعاون کی درخواست کی لیکن سی این این نے انکار کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سی این این سے کہا کہ کیا وہ سفری اوقات میں کمی کے لیے کسی پریزنٹنگ رول میں اپنا کردار ادا کر سکتی ہیں لیکن انہیں بتایا گیا کہ آپ دیکھنے میں ویسی نظر نہیں آتیں جیسی شخصیت کی ہم تلاش کر رہے ہیں، رپورٹ میں کہا گیا کہ ان کا معاہدہ تین سال بعد ختم کر دیا گیا۔

صائمہ محسن نے کہا کہ انہوں نے ایمپلائمنٹ ٹربیونل میں دعویٰ دائر کرنے کا فیصلہ کیا جس کی پیر کو لندن میں سماعت ہے، انہوں نے یہ مقدمہ اس لیے دائر کیا کیونکہ نیٹ ورک ان کی چوٹ کے بعد ان کی مدد کرنے میں ناکام رہا۔

اس میں ان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ’میں نے عالمی نامہ نگار بننے کے لیے سخت محنت کی اور سی این این کے ساتھ اپنی ملازمت سے پیار کیا، میں نے کئی بار سی این این کے لیے اسائنمنٹ کرتے ہوئے یہ سوچ کر اپنی جان کو خطرے میں ڈالا کہ ادارہ میری پشت پر ہوگا۔‘

دی گارجین نے کہا کہ صائمہ محسن نے نسل، صنفی بنیاد پر تنخواہ میں فرق اور معذوری کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا بھی الزام لگایا ہے، ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا کہ انہیں اعلیٰ سطح کے آن ایئر مواقع سے محروم رکھا گیا، مینیجرز نے سفید فام امریکی نامہ نگاروں کو آن ایئر کرنے کا انتخاب کیا جب کہ میں لائیو رپورٹنگ کے لیے تیار تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’سی این این‘ نے اس معاملے پر ردعمل دینے سے انکار کر دیا اور الزامات کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ صائمہ محسن اپنے معاہدے کی شرائط کے تحت لندن میں مقدمہ درج نہیں کر سکتیں۔

کارٹون

کارٹون : 20 ستمبر 2024
کارٹون : 19 ستمبر 2024