سویڈن کی نیٹو رکنیت کیلئے ترکیہ کی یورپی یونین میں شمولیت کی راہ ہموار کرنا ہوگی، طیب اردوان
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ وہ نیٹو کے سربراہی اجلاس میں کہیں گے کہ ان کے ملک کی یورپی یونین کی رکنیت کے لیے راہیں کھولیں تاکہ ترکیہ سویڈن کی نیٹو رکنیت کی راہ ہموار کر سکے۔
ترک خبر رساں ادارے ٹی آر ٹی کے مطابق نیٹو سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے لتھوانیا کے دارالحکومت ولنیئس روانگی سے قبل اردوان نے استنبول میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو کے تقریباً تمام رکن ممالک اب یورپی یونین کے رکن ہیں، میں لتھوانیا سمیت تمام ارکان کو مخاطب کرنا چاہتا ہوں جو ترکیہ کو یورپی یونین کی رکنیت کے لیے 50سال سے زائد عرصے سے انتظار کرا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے آپ ترکیہ کی یورپی یونین کے لیے راہیں ہموار کریں اور اس کے بعد ہم سویڈن کے لیے راہیں کھولیں گے جیسا کہ ہم نے فن لینڈ کے لیے کیا تھا۔
اردوان نے کہا کہ وہ سربراہی اجلاس کے موقع پر عالمی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران اپنے ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کریں گے۔
بعد ازاں پیر کو ایک اور موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ اور سویڈن کے وزیراعظم اُلف کرستیرسن سے بھی مشترکہ ملاقات ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک سویڈن کا معاملہ ہے تو ہمارے متعلقہ محکمے نے سویڈش ہم منصبوں سے شفاف انداز میں رابطہ برقرار رکھا ہوا ہے، سویڈن کی نیٹو کی رکنیت گزشتہ سال میڈرڈ میں نیٹو اجلاس کے موقع پر ہونے والے سہ فریقی معاہدے کی تکمیل سے مشروط ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ ہم یہ کہہ کہہ کر تھک چکے ہیں کہ ہمیں بلاتفریق دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کی ضرورت ہے، ایک ایسی صورت حال میں جہاں ترک فوج، پولیس افسران اور شہری دہشت گرد گروپس کے ہاتھوں شہید ہو رہے ہیں، کوئی بھی ہم سے یہ توقع نہ رکھے کہ ہم اس سلسلے میں کوئی رعایت برتیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سویڈن کی نیٹو کی رکنیت کا انحصار ترک پارلیمنٹ کی جانب سے منظوری ملنے پر ہے۔
ولنیئس میں ہونے والے نیٹو کے دو روزہ اجلاس کے دوران روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ مرکزی نکتہ ہو گا جس پر اراکین گفتگو کریں گے جبکہ اس کے علاوہ اس جنگ سے نیٹو کو درپیش چیلنجز اور فوجی، دفاعی صلاحیت میں اضافے کے لیے کیے جانے والے اقدامات جیسے موضوعات پر بھی گفتگو کی جائے گی جبکہ سویڈن کی نیٹو رکنیت بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔
فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے فوراً بعد سویڈن اور فن لینڈ نے نیٹو رکنیت کے لیے درخواست دی تھی، ترکیہ نے فن لینڈ کی نیٹو رکنیت کی منظوری دے دی تھی لیکن وہ سویڈن کی رکنیت کے لیے اس کی جانب سے کیے گئے معاہدے کی تکمیل کا منتظر ہے۔
اس سے قبل اردوان نے دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ جب تک سویڈن دہشت گردوں کو پناہ اور ان کی مدد کرتا رہے گا، اس وقت تک وہ نیٹو کی رکنیت کی امید نہ رکھے۔
نیٹو کی رکنیت کے حصول کے لیے سویڈن کو ترکیہ سمیت تمام ممالک کی منظوری درکار ہے جو 70 سال سے زائد عرصے سے اس عالمی اتحاد کا حصہ ہے۔