پیٹرولیم ڈیلرز مارجن میں 1.64 روپے اضافے کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے گزشتہ روز طویل مذاکرات کے بعد پیٹرولیم ڈیلرز کے مارجن میں ایک روپے 64 پیسے فی لیٹر اضافے پر رضامندی ظاہر کردی تاکہ ڈیلرز کی جانب سے ہڑتال کو روکا جا سکے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک اور پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن (پی پی ڈی اے) کے نمائندوں کے علاوہ تیل کی صنعت کے دیگر اسٹیک ہولڈرز اور سرکاری محکموں کے درمیان مذاکرات کا یہ دوسرا دور تھا۔
ذرائع کے مطابق پیٹرولیم ڈیلرز نے مجوزہ اضافے پر تحفظات کا اظہار کیا لیکن کئی گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات کے اختتام پر انہوں نے رضامندی ظاہر کردی۔
اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ڈیلرز کے مارجن میں ایک ہی بار کے بجائے 4 مراحل میں اضافہ کیا جائے گا، ہر 15 روز بعد 41 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا جائے گا، اس سے تیل کی قیمتوں میں حکومت کی جانب سے ردوبدل کے علاوہ ایک روپے 61 پیسے فی لیٹر اضافہ ہو جائے گا۔
اجلاس کے بعد پی پی ڈی اے کے چیئرمین عبدالسمیع خان نے کہا کہ ڈیلرز مطمئن نہیں ہیں لیکن ہڑتال نہ کرنے پر رضامند ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈیلرز اور حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے پر اوگرا کے چیئرمین اور ڈائریکٹر جنرل کے دستخط بھی ہیں۔
واضح رہے کہ فی الوقت پیٹرول اور ڈیزل پر ڈیلرز کا مارجن 6 روپے فی لیٹر ہے جوکہ 2 ماہ بعد بڑھ کر 7 روپے 64 پیسے ہو جائے گا۔
پمپ مالکان کی نمائندہ پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے گزشتہ ہفتے مارجن بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا اور عدم منظوری کی صورت میں 22 جولائی سے ملک بھر میں پیٹرول اسٹیشنز کو بند کرنے کا انتباہ دیا تھا، تاہم جمعہ کو وزیر پیٹرولیم کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد ہڑتال کو پیر (گزشتہ روز) تک مؤخر کر دیا گیا تھا۔
ڈیلرز 5 روپے فی لیٹر اضافے سے یہ مارجن 11 روپے فی لیٹر کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے تاہم اطلاعات ہیں کہ گزشتہ ہفتے ہونے والے اجلاس میں وزیر پیٹرولیم نے اس مطالبے کو تسلیم نہیں کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ مارجن میں اضافے کا فیصلہ اصل اعداد و شمار کی بنیاد پر کیا جائے گا، جوکہ تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے لیے قابل قبول ہے۔
حکومت نے پیٹرولیم ڈیلرز کی سیلز کے اعداد و شمار جمع کرنے کا بھی فیصلہ کیا تھا تاکہ ان کا حقیقی منافع معلوم کیا جا سکے، فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ گزشتہ روز 24 جولائی کو ہونے والے اجلاس میں کیا بات ہوئی۔
ڈیلرز نے ایران سے ڈیزل اور پیٹرول کی اسمگلنگ کے معاملے پر اپنے تحفظات دور نہ کرنے پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، ان کا دعویٰ ہے کہ اس اسمگلنگ کے سبب ان کی فروخت میں 30 فیصد کمی آئی ہے۔