اسلام آباد: سول جج کی اہلیہ کے خلاف گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد کا مقدمہ درج
اسلام آباد پولیس نے سول جج کی اہلیہ کے خلاف گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد کا مقدمہ درج کر لیا۔
اسلام آباد پولیس نے رات گئے ٹوئٹ میں بتایا کہ متاثرہ بچی کے والد کی درخواست موصول ہونے پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمہ کی گرفتاری کے لیے کوشش کی جا رہی ہے، مزید کہا کہ مقدمے کی تفتیش میرٹ پر کی جائے گی، تمام تر قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔
متاثرہ بچی کے والد منگا خان کی شکایت پر اسلام آباد کے ہمک پولیس اسٹیشن میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی گئی ہے، جس کی نقل ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کے پاس موجود ہے۔
ایف آئی آر میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 506 (مجرمانہ ارادہ) اور دفعہ 342 (حبس بے جا میں رکھنا) شامل کی گئی ہیں۔
منگا خان نے بتایا کہ وہ سرگودھا کا رہائشی ہے، اور انہوں نے اپنی 13/14 سال کی بیٹی کو اسلام آباد میں سول جج کے گھر کام کے لیے ماہانہ 10 ہزار روپے تنخواہ پر بھیجا۔
انہوں نے بتایا کہ 23 جولائی کو وہ اپنی بیوی اور ایک رشتے دار کے ساتھ بچی سے ملنے گئے، وہ جیسے ہی جج کے گھر میں داخل ہوئے تو ایک کمرے سے ان کی بچی کے رونے کی آواز آئی۔
منگا خان نے کہا کہ ہم تینوں اس کمرے میں گئے، ہم نے دیکھا کہ میری بیٹی زخمی اور زار و قطار رو رہی تھی، اس کے سر کے پیچھے زخم تھا، اس کے علاوہ متعدد چھوٹے زخم بھی تھے، جن میں چھوٹے کیڑے پڑے ہوئے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میری بیٹی کے دونوں بازو اور ٹانگیں بھی زخمی تھیں، دانت بھی ٹوٹا ہوا تھا اور دونوں آنکھیں، ہونٹ اور ناک پر سوجن تھی، ان کا مزید کہنا تھا کہ میری بیٹی کی پسلیاں بھی ٹوٹی ہوئی تھیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بچی کے گلے پر بھی نشان موجود تھے جیسے کوئی گلہ گھونٹتا رہا ہو۔
شکایت کنندہ نے بتایا کہ جب انہوں نے بچی سے پوچھا کہ یہ کس نے کیا ہے؟ جس پر میری بیٹی نے بتایا کہ یہ جج کی اہلیہ نے کیا ہے، انہوں نے اپنی بیٹی کے حوالے سے بتایا کہ جج کی اہلیہ اس پر ڈنڈوں اور چمچوں سے تشدد کرتی تھیں اور اسے کمرے میں بند کر کے حبس بے جا میں بھی رکھا۔
منگا خان نے کہا کہ ان کی بیٹی پر شدید تشدد کیا گیا، انہوں نے پولیس پر زور دیا کہ وہ کارروائی کرے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سرگودھا پولیس نے کہا تھا کہ گھریلو ملازمہ پر بدترین تشدد کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے جس کے بارے میں رپورٹ ہے کہ اسے ایک سول جج اور ان کے اہل خانہ نے تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) عثمان میر نے معلومات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مبینہ طور پر لڑکی پر تشدد کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جنہوں نے لڑکی کو گھریلو ملازمہ کے طور پر سرگودھا سے اسلام آباد لے کر گئے تھے۔
اے ایس پی نے کہا تھا کہ ’جس شخص کے بارے میں بات ہو رہی ہے وہ پہلے ہی حراست میں ہے، ان سے سوالات کیے جا رہے ہیں اور انہیں تفتیش کا حصہ بنایا جائے گا اور انصاف ہوگا‘۔
پولیس افسر نے لڑکی کے زخموں کے حوالے سے تفصیلات نہیں بتائی تھیں اور لڑکی کی عمر بھی بتانے سے قاصر رہے تھے۔