فوج کو آرمی چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع سے محتاط رہنے کا مشورہ

شائع July 26, 2023
جنرل (ریٹائرڈ) انعام الحق نےاس بات پر اصرار کیا کہ جو لوگ صرف فوج پر تنقید کرتے ہیں انہیں دوسری جانب بھی دیکھنا چاہیے — فائل فوٹو: پاک آرمی ویب سائٹ
جنرل (ریٹائرڈ) انعام الحق نےاس بات پر اصرار کیا کہ جو لوگ صرف فوج پر تنقید کرتے ہیں انہیں دوسری جانب بھی دیکھنا چاہیے — فائل فوٹو: پاک آرمی ویب سائٹ

ایک سابق فوجی افسر نے کہا ہے کہ آرمی چیفس کی جانب سے توسیع طلب کرنے کی خواہش انہیں مجبور کرتی ہے کہ وہ کم از کم اس وقت تک سیاسی جماعتوں کی خواہشات اور مفادات کے مطابق کردار ادا کریں جب تک کہ ان کی مدت میں توسیع سے متعلق سمری پر دستخط نہیں ہو جاتے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق فوجی افسر نے اس طرح کے خیالات کا اظہار منگل کے روز اسلام آباد میں منعقدہ ایک سیمینار کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

یہ سیشن وزارت منصوبہ بندی کے زیر اہتمام 2 روزہ سیمینار ’پاکستان گورننس فورم 2023‘ کا حصہ تھا، سیمینار میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی سیکڑوں اہم شخصیات، سیاسی رہنماؤں، ماہرین اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی اور گورننس کے اہم پہلوؤں پر غور و خوض کیا۔

’سول ملٹری ریلیشنز کی ہم آہنگی‘ کے عنوان سے منعقدہ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے جنرل (ریٹائرڈ) انعام الحق نے خبردار کیا کہ فوج کو بھی دو چیزوں کا خیال رکھنا چاہیے۔

وہ چیز جس کی جانب انہوں نے سب سے پہلے اشارہ کیا وہ مارشل لا کا نفاذ ہے، اس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس وجہ سے سیاسی معاملات میں بگاڑ پیدا ہوا، ان معاملات میں گائیڈڈ الیکشن کا انعقاد اور من پسند پارٹیوں کی تشکیل جیسی سرگرمیاں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوسرا مسئلہ جس کا خیال رکھا جانا چاہیے وہ آرمی چیف کی توسیع کا ہے، جب آرمی چیفس توسیع چاہتے ہیں تو وہ خاص طور پر کم از کم اس وقت تک جب تک کہ سمری پر دستخط نہ ہو جائیں سیاسی جماعتوں کی لائن پر چلتے ہیں۔

جنرل (ریٹائرڈ) انعام الحق نے ساتھ ہی سیاست دانوں سے متعلق معاملات کی طویل فہرست بھی پیش کرتے ہوئے اس بات پر اصرار کیا کہ جو لوگ صرف فوج پر تنقید کرتے ہیں انہیں دوسری جانب بھی دیکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ملک میں کسی بھی سیاسی جماعت کی کوئی پالیسی یا اصول نہیں ہے، مرکزی دھارے میں شامل جماعتیں خاندانی اور موروثی سیاست کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بات بھی ایک حقیقت ہے کہ سیاست میں ڈھٹائی کے ساتھ پیسے کا بے دریخ استعمال ہوتا ہے اور اس میں کسی قسم کی کوئی شرم بھی محسوس نہیں کی جاتی۔

انہوں نے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل آف کاؤنٹر انٹیلی جنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر لوگ سیاست دانوں کی جانب سے ڈی جی (سی) آئی ایس آئی کو کی جانے والی درخواستوں کو کبھی سنیں تو ملک انتشار کا شکار ہو جائے گا۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے الزام لگایا کہ فوج اپنے اثر و رسوخ اور اپنے کاروبار کو بڑھا رہی ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ فوج کی طاقت میں کمی آئی ہے لیکن انہوں نے کہا کہ اس کی طاقت میں کمی قوانین میں بہتری کی وجہ سے نہیں ہوئی بلکہ اس میں کمی کی وجہ میڈیا اور عوامی سطح پر چیزیں بے نقاب ہونا ہے کیونکہ اب کچھ بھی خفیہ نہیں ہے۔

حکمران اتحاد کی اتحادی پارٹی کے سینئر رہنما فرحت اللہ بابر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ ہائبرڈ حکومت کوئی اچھا طرز حکمرانی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی حکومت میں برسر اقتدار شخص اصل ڈرائیور نہیں ہوتا، وہ اہم حکومتی مشینری کو کنٹرول نہیں کرتا لیکن حادثات کا ذمہ دار ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024