مسلم لیگ(ن) الیکشن جیتی تو نواز شریف وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہوں گے، شہباز شریف

شائع July 31, 2023
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسمبلیاں وقت سے پہلے تحلیل کردیں گے— فائل فوٹو: اے پی پی
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسمبلیاں وقت سے پہلے تحلیل کردیں گے— فائل فوٹو: اے پی پی

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس سب اختیارات ہیں کہ وہ قانون اور آئین کے مطابق الیکشن کرائے اور اگر مسلم لیگ(ن) جیتے گی تو میاں نواز شریف وزارت عظمیٰ کے لیے ہمارے امیدوار ہوں گے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’جرگہ‘ میں میزبان سلیم صافی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے سوا سالوں کی کاوشوں کی بدولت پاکستان ڈیفالٹ کے خطرے سے بچ گیا اور ہم نے برادر اور دوست ممالک میں اجتماعی کاوشوں سے پاکستان کے وقار کو بحال کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے روس سے سستا خریدا، کووڈ کے بعد قدرتی گیس کی قیمتیں زمین بوس ہو چکی تھیں اور تین ڈالر فی یونٹ گیس کی قیمت تھی لیکن عمران نیازی نے اس وقت سستی ترین گیس نہ خرید کر ملک کے ساتھ بہت بڑا ظلم کیا لیکن ہم نے آزربائیجان کے ساتھ مل کر معاہدہ کای ہے جس کے نتیجے میں ہر مہینے وہ ہمیں قدرتی گیس کا ایک کارگو دے گا اور ہم قیمتوں کو مدنظر رکھ کر اسے لینے یا نہ لینے کا فیصلہ کریں گے، اس پر کوئی پینالٹی نہیں دینا ہو گی۔

انہوں نے اپنی سوا سال کی حکومت کے مزید کارنامے گنواتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 10 سال کے عرصے کی سب سے بڑی گندم کی پیداوار ہوئی ہے، پچھلے کئی سالوں میں کپاس کی ریکارڈ پیداوار ہونے جا رہی ہے اور معاشی بحالی کا مربوط پروگرام بھی قوم کے حوالے کررہے ہیں۔

آئی ایم معاہدے کا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر ڈالنے کے سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے بجٹ میں 18گریڈ تک 35فیصد تنخواہ بڑھائی اور 18 سے 22گریڈ تک 30فیصد تک تنخواہ بڑھائی جبکہ پنشن میں بھی ساڑھے 17فیصد اضافہ کیا۔

بڑے صنعت کاروں اور مافیا کو ٹیکس کے دائرہ کار میں نہ لانے کے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ سپر ٹیکس کس نے لگایا، یہ ہماری مخلوط حکومت نے صرف بڑے بڑے لوگوں اور صنعتوں پر لگایا اور اس سلسلے میں دیگر اہم اقدامات کیے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف علاج کے لیے بیرون ملک گئے تھے اور چند ہفتوں میں پاکستان آ جائیں گے اور وطن واپس آ کر آئین اور قانون کا سامنا کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں 9 مئی کو فوجی اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے خلاف منصوبہ بنایا گیا تھا کہ پاکستان کی فوج کا تختہ الٹ دیں اور پاکستان میں خانہ جنگی ہو جائے، جن لوگوں نے سول تنصیبات پر حملے کیے ان پر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمے میں چلائے جائیں گے اور جنہوں نے کور کمانڈر ہاؤس سمیت فوجی تنصیبات پر حملے کیے، فوجیوں کے مجسمے زمین بوس کیے ان پر فوجی عدالتوں مقدمے چلائے جائیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کے خلاف ثبوت ناقابل تردید اور ٹھوس ہیں تاہم مجھے نہیں پتا کہ ان پر فرد جرم کب عائد کی جائے گی، یہ نیب اور عدالت کا معاملہ ہے البتہ میں یہ بتا سکتا ہوں کہ ان کے خلاف جو ثبوت ہیں ان پر کوئی شک نہیں ہے۔

اسمبلی تحلیل کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے اسمبلیاں تحلیل کریں گے، اسمبلی 12 اگست رات 12 بجے اپنی مدت پوری کر لے گی، میں مشاورت کے بعد اس تاریخ سے قبل اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے صدر کو لکھ دوں گا لیکن یہ طے ہے کہ ہم مقررہ وقت سے پہلے تحلیل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے وقت کا ضیاں کیا اور اس موقع کو کھو دیا جو ہم پاکستان کو ڈیفالٹ سے نکال کر لے گئے ہیں اور غربت، بے روزگاری کے خاتمے اور تعلیم، زراعت اور صحت کی فراہمی کی جانب تیزی سے نہ بڑھے اور خود کو اس کے لیے جھونک نہ دیا تو ہمیں نہ خدا معاف کرے گا نہ قوم معاف کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے معاملے میں ہمیں بہت احتیاط سے کام لینا ہو گا کیونکہ آبادی پاکستان کی معاشی ترقی کے حوالے سے بہت بڑا چیلنج ہے اور 23 کروڑ کم اعدادوشمار نہیں ہیں، ان 23 کروڑ نوجوان، بوڑھوں، بزرگوں، ماؤں اور بیٹیوں کو تعلیم، صحت اور روزگار دینے کے لیے بے پناہ وسائل چاہئیں، اس لیے ہمیں ہوش سے کام لینا ہو گا، تمام توانائیاں معاشی انقلاب کے لیے صرف کرنا ہوں گی۔

الیکشن کے التوا کے حوالے سے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس سب اختیارات ہیں کہ وہ قانون اور آئین کے مطابق الیکشن کرائے، وہ اس کا مجاز ہے۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد کا کچھ امکان ہے تو وزیراعظم نے جواب دیا کہ ضروری نہیں کہ ہم ایک اتحاد کے تحت الیکشن لڑیں، سب پارٹیوں کا اپنا ایجنڈا ہے، سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی بات سب جماعتوں کے ساتھ ہو سکتی ہے لیکن جن سیٹوں پر ہم سمجھتے ہیں کہ ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت نہیں، اس معاملے پر میاں نواز شریف کی مشاورت سے ہم نے کمیٹی بنا دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر مسلم لیگ(ن) جیتے گی تو میاں نواز شریف وزارت عظمیٰ کے لیے ہمارے امیدوار ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 3 اکتوبر 2024
کارٹون : 2 اکتوبر 2024