• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

دوحہ میں امریکی اور افغان حکام کے درمیان ’غیر معمولی‘ بات چیت

شائع August 1, 2023
حکام کے درمیان ہونے والی  بات چیت میں افغان مرکزی بینک کے منجنمد اثاثوں کی بحالی پر بھی توجہ مرکوز کی گئی—فائل فوٹو: اے ایف پی
حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت میں افغان مرکزی بینک کے منجنمد اثاثوں کی بحالی پر بھی توجہ مرکوز کی گئی—فائل فوٹو: اے ایف پی

2021 میں افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پہلی مرتبہ امریکا اور افغان طالبان کے نمائندوں کے درمیان غیر معمولی بات چیت اور مذاکرات ہوئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان طالبان کے نمائندوں کے ساتھ افغانستان سے انخلا کے بعد پہلی مرتبہ معاشی مسائل، سلامتی اور خواتین کے حقوق سے متعلق تفصیلی بات چیت کی جس کی دونوں فریقین نے تصدیق کی ہے۔

حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت میں افغان مرکزی بینک کے اثاثوں کی بحالی پر بھی توجہ مرکوز کی گئی، یہ اثاثے اگست 2021 میں طالبان کی جانب سے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد امریکا میں منجمد کر دیے گئے تھے۔

واشنگٹن سے جاری ہونے والے ایک بیان میں امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ دلچسپی کے اہم معاملات کے حوالے سے بات چیت جاری رکھنے کے لیے 30 اور 31 جولائی کو دوحہ، قطر میں سینئر طالبان نمائندوں اور ٹیکنوکریٹ ماہرین سے ملاقات ہوئی۔

امریکی وفد کی قیادت افغانستان کے لیے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ کر رہے تھے، اس میں افغان خواتین، لڑکیوں اور انسانی حقوق کے لیے نمائندہ خصوصی رینا امیری اور افغانستان میں امریکی مشن کی سربراہ کیرن ڈیکر شامل تھیں۔

طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ٹوئٹ میں ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وزیر برائے خارجہ امور مولوی امیر خان متقی کی قیادت میں افغان وفد نے دوحہ میں تھامس ویسٹ اور ان کی ٹیم کے ساتھ اہم امور پر بات چیت کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملاقات میں افغانستان کی وزارت خزانہ، بینک آف افغانستان کے نمائندوں اور قطر میں موجود طالبان کے سیاسی دفتر کے حکام نے شرکت کی۔

میتھیو ملر نے کہا کہ امریکی حکام نے طالبان پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال کی وجہ بننے والی پالیسیوں کو تبدیل کریں، خاص طور پر وہ پالیسیاں جو خواتین، لڑکیوں اور معاشرے کے کمزور طبقات کے حقوق سے متعلق ہیں۔

امریکی حکام نے حراست، میڈیا کریک ڈاؤن اور مذہبی معاملات پرعائد پابندیوں کے حوالے سے بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔

امریکی ترجمان نے مزید کہا کہ حکام نے افغان عوام کے حقوق کا احترام کرنے اور ملک کے مستقبل کی تشکیل کے لیے ان کے مطالبات کی حمایت کا بھی اظہار کیا۔

میتھیو ملر نے کہا کہ امریکی حکام نے طالبان کی جانب سے امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف افغان سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کے مسلسل عزم کو نوٹ کیا اور دونوں فریقوں نے سیکیورٹی کمنٹمنٹ کو پورا کرنے کے لیے طالبان کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024