• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

قومی اسمبلی سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل منظور، خفیہ اداروں کو بغیر وارنٹ چھاپہ مارنے کا اختیار

شائع August 1, 2023
وزیرپارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے بل قومی اسمبلی میں پیش کیا—فوٹو: اے پی پی
وزیرپارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے بل قومی اسمبلی میں پیش کیا—فوٹو: اے پی پی

قومی اسمبلی سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 منظور کرلیا گیا، جس کے تحت سیکیورٹی اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کو بغیر وارنٹ کے چھاپہ مارنے اور دستاویزات قبضے میں لینے کا اختیار ہوگا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر زاہد درانی کی زیر صدارت ہوا جہاں وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے وزیرداخلہ کی عدم موجودگی میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 پیش کیا، جس سے منظور کرلیا گیا۔

جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے اعتراض کیا کہ ضمنی ایجنڈے میں شامل بلز منظور کیے جا رہے ہیں اور اس کی کاپی بھی نہیں دی جا رہی ہے۔

قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 بل میں کہا گیا ہے کہ ذیلی شق 2 اے کے تحت خفیہ ایجنسیوں کو بغیر وارنٹ چھاپہ مارنے اور دستاویزات قبضے میں لینے کا اختیار ہو گا اور ملک دشمن سرگرمی میں ملوث کسی شخص سے متعلق معلومات رکھنے پر بھی سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی ہو گی۔

بل کے سیکشن 6 اے میں تجویز دی گئی ہے کہ پاکستان کے مفاد، یا دفاع، امن عامہ یا کسی خفیہ عہدیدار اور کسی بھی خفیہ ایجنسی کے رکن، خبردینے والے یا ذرائع کی شناخت افشا کرنا قابل تعزیر جرم ہوگا۔

قومی اسمبلی سے منظور ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ ترمیمی بل کے ذریعے خفیہ دستاویزات، اسلحہ، خفیہ ایجنسی کی تعریف بھی بدل دی گئی ہے۔

بل میں کہا گیا ہے کہ مسلح افواج کی جانب سے جنگی مشقیں، تربیت، ریسرچ یا ترقی، فوجیوں کی نقل و حرکت کے لیے زیر قبضہ جگہ میں مداخلت ممنوع ہوگی، اسی طرح کوئی جگہ، زمین، عمارت یا جائیداد جو پاکستان میں یا دنیا میں کہیں بھی موجود ہو، یا محفوظ معلومات تک رسائی اور اس کے استعمال کی قانونی طور پر ممانعت ہوگی۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل کے تحت مسلح افواج کی تنصیبات، مشقوں کی جگہ، تحقیقی مراکز پر حملہ بھی قابل تعزیر جرم تصور ہو گا اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی شقوں کی خلاف ورزی پر سزائیں اور جرمانے بھی بڑھا دیے گئے ہیں۔

ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ دستاویز میں ڈیجیٹل آلات، فائلز، کمپیوٹرز، پلانز، نقشے، ڈرائننگ کی رازداری افشا کرنا بھی جرم ہوگا، عسکری نوعیت کی خرید و فروخت سے متعلق معاہدوں کی تفصیلات افشا کرنا بھی قابل تعزیر جرم ہوگا۔

بل میں کہا گیا کہ براہ راست، ارادتاً یا غیراداری طور پر پاکستان یا ملک سے باہر غیر ملکی طاقت، ایجنٹ یا غیرریاستی گروہ کے لیے کام کرنا، ملک یا بیرون ملک غیر ملکی ایجنٹ سے ملنا، گھر جانا یا بات کرنا بھی جرم ہوگا۔

ترمیمی بل کے مطابق اس ایکٹ کے تحت مقدمات خصوصی عدالتوں میں سننے کی منظوری ہوگی اور مقدمات کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحققیاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی جائے گی، جو 30 روز میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی۔

بل میں کہا گیا کہ سیکشن 12 بی کے تحت تفتیش کے دوران جمع کیا گیا مواد بشمول الیکٹرونک ڈیوائسز، ڈیٹا، انفارمیشن، ڈاکیومنٹس یا اسی طرح کا دیگر مواد جو جے آئی ٹی کو اس سیکشن کے تحت تفتیش میں سہولت فراہم کر رہا ہو۔

قومی سمبلی سے منظور ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی ایجنٹ سے تعلق کی بنیاد پر تین سال قید یا 10 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔

قومی اسمبلی سےمنظور ہونے والے دیگر بلز

آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 کے علاوہ قومی اسمبلی سے توشہ خانہ منیجمنٹ اینڈ ریگیولیشن بل 2023 اور پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی بل 2023 بھی منظور ہوا۔

توشہ خارنہ منیجمنٹ اینڈ ریگیولیشن بل 2023 قومی اسمبلی سے منظور ہوا جس کے تحت اس وقت اور مستقبل میں توشہ خانہ میں آنے والے تحائف کی اوپن نیلامی ہوگی۔

ایوان میں پرائیویٹ اراکین کے بلز بھی منظور کرلیے گئے، جس میں پروموشن اینڈ پروٹیکشن آف گاندھارا کلچر اتھارٹی بل 2023، مارگلہ انٹرنیشنل یونیورسٹی بل 2023 اور تھر انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ بل 2023 شامل تھے۔

مذکورہ تینوں بل رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے پیش کیے۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024