• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

جس مردم شماری پر تحفظات ہیں اس پر انتخابات نہیں ہوں گے، خورشید شاہ

شائع August 3, 2023
وفاقی وزیر سید خورشید شاہ—فائل فوٹو: فیس بک
وفاقی وزیر سید خورشید شاہ—فائل فوٹو: فیس بک

وفاقی وزیر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیئر رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پیغام پہنچا ہے کہ جس مردم شماری پر تحفظات ہیں اس پر انتخابات نہیں ہوں گے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خورشید شاہ نے کہا کہ مردم شماری پر پیپلز پارٹی کے تحفظات ہیں۔

وفاقی وزیر نے نئی مردم شماری پر انتخابات نہ ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ 2023 کی مردم شماری کے تحت حلقہ بندی اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا مسئلہ آئے گا کیونکہ پنجاب کی 5 سیٹیں جو بلوچستان میں جا رہی ہیں، جس کے تمام حلقوں کی دوبارہ حدود بندی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے 4 مہینے درکار ہوں گے اور دو مہینے اپیلوں کے لیے چاہئیں، 6 مہینے یہ ہوجائیں گے۔

اس سوال پر کہ کیا مردم شماری کے باعث انتخابات تاخیر کا شکار ہوں گے، وفاقی وزیر نے کہا کہ پیغام دیا گیا ہے کہ جس مردم شماری پر تحفظات ہیں اس پر انتخابات نہیں ہوں گے اور آئین سے کوئی شق نکالیں گے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ آئین کے اندر ہے کہ جب نئی مردم شماری ہوگی تو اس پر حلقہ بندی بھی ہوگی، یہ بالکل واضح ہے اور تاخیر نہیں ہے کیونکہ حکومت کے پاس 5 سال ہیں اور تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حاضر سروس چیف آف آرمی اسٹاف کو چیف ایگزیکٹیو بنتے دیکھا ہے، آئین میں ترامیم ہوتے دیکھا ہے، ہم دودھ کے جلے ہوئے ہیں، تو چھاچھ کو بھی پھونک رہے ہیں کیونکہ اگر ایک مرتبہ انتخابات ملتوی ہوئے تو پھر یہ کب ہوں گے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

نگران وزیراعظم کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی 9 اگست کو تحلیل کی جائے گی، نگران وزیراعظم غیر جانب دار ہونا چاہیے اور کسی سابق رکن قومی اسمبلی، سینیٹر یا وزیر کو نگران وزیراعظم نہیں بننا چاہیے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ ریٹائرڈ سیاست دان بھی موجود ہیں لیکن کسی پارٹی سے تعلق نہیں ہونا چاہیے، موجودہ رکن قومی یا صوبائی اسمبلی، سینیٹر، وزیر، سیاست دان یا سابق وزیر کوئی بھی نہیں ہونا چاہیے، بہتر لوگ موجود ہیں، اچھے لوگ مل جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ نظر آئے کہ شفاف انتخابات ہوجائیں، اگر خورشید شاہ کو نامزد کرکے پیپلزپارٹی کا وزیراعظم بن جائے تو کون اعتبار کرے گا کہ شفاف انتخابات ہوئے ہیں اور میں بھی شفاف انتخابات نہیں کروا سکتا کیونکہ میں پارٹی کے ساتھ ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام جماعتوں کو اس حوالے سے احتیاط کرنا پڑے گا، کیونکہ پہلے ہی سوالیہ نشان ہے اور کل اس نشان کو سیفٹی والو نہ بنایا جائے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں مردم شماری ہمیشہ سے ایک انتہائی متنازع امر رہا ہے اور ہر مردم شماری کے نتائج سیاست کی نذر ہوجاتے ہیں، 2017 کی مردم شماری کے نتائج بھی بری طرح تنازعات کا شکار ہوگئے تھے جس کے سبب دوبارہ مردم شماری کروانے کا فیصلہ کیا گیا، اس فیصلے پر رواں برس عمل درآمد ہوا۔

مردم شماری 2017

ملک میں 1998 میں ہونے والی پانچویں مردم شماری کے 19 برس بعد 2017ء میں چھٹی مردم شماری ہوئی جوکہ 2 مراحل میں مکمل ہوئی تھی، پہلے مرحلے کا آغاز 15 مارچ 2017 کو ہوا اور یہ 14 اپریل 2017ء کو اختتام پذیر ہوا، دوسرا مرحلہ 10 روز کے وقفے کے بعد 25 اپریل کو شروع ہوا اور 24 مئی 2017ء کو ختم ہوا۔

2017ء مردم شماری کے لیے ادارہ شماریات نے مجموعی طور پر 16 لاکھ 8 ہزار 943 بلاکس بنائے تھے۔ ہر بلاک اوسطاً 200 سے 250 مکانوں پر مشتمل تھا، اِس مردم شماری کے حتمی نتائج مئی 2021ء میں جاری کیے گئے تھے جس کے مطابق ملک کی مجموعی آبادی 20 کروڑ 76 لاکھ 84 ہزار 626 تھی اور سالانہ شرح نمو 2.40 فیصد رہی۔

پنجاب کی آبادی 10 کروڑ 99 لاکھ 90 ہزار، سندھ کی آبادی 4 کروڑ 78 لاکھ 50 ہزار، خیبر پختونخوا کی آبادی 3 کروڑ 5 لاکھ 10 ہزار، فاٹا کی آبادی 49 لاکھ 90 ہزار، بلوچستان کی آبادی تقریباً ایک کروڑ 23 لاکھ 40 ہزار جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی آبادی 20 لاکھ بتائی گئی۔ بڑے شہروں کی بات کریں تو 2017ء کی مردم شماری کے مطابق کراچی کی آبادی 1 کروڑ 60 لاکھ 24 ہزار جبکہ لاہور کی آبادی ایک کروڑ 11 لاکھ 26 ہزار تھی۔

نتائج کے مطابق ملک کی مجموعی آبادی کا 63.56 فیصد دیہی جبکہ 36.44 فیصد شہری آبادی پر مشتمل تھا، مذاہب کی بنیاد پر آبادی کی کل تعداد میں 96.47 فیصد مسلمان، 1.27 فیصد عیسائی، 1.73 فیصد ہندو، 0.09 فیصد احمدی، 0.41 فیصد شیڈول ذات اور 0.02 فیصد دیگر شامل تھے۔

2017ء کی مردم شماری کے بعد ملک کی آبادی 20 کروڑ 76 لاکھ 84 ہزار 626 تھی.

ڈیجیٹل مردم شماری 2023

حالیہ مردم شماری کی خاص بات یہ ہے کہ یہ پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری ہے جو اس وقت اپنے اختتامی مراحل میں ہے، اس کا مقصد 2017ء کی مردم شماری سے جڑے تنازعات کا خاتمہ اور شفاف طریقے سے آبادی کو شمار کرنا تھا جس کے نتائج پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو اتفاق ہو، تاہم یہ مردم شماری بھی متنازع ہوچکی ہے جس پر نہ پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، جماعت اسلامی، سمیت قوم پرست جماعتوں نے بھی اعتراضات اٹھائے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024