• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

آئندہ 8 سے 10 ماہ عام پاکستانوں کیلئے بہت مشکل ہوں گے، بلاول بھٹو

شائع August 6, 2023
بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ نے گورننس، سروس سیکٹر اور شفافیت کو بڑھانے میں بہتری دکھائی ہے — فوٹو: ٹوئٹر/بلاول بھٹو
بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ نے گورننس، سروس سیکٹر اور شفافیت کو بڑھانے میں بہتری دکھائی ہے — فوٹو: ٹوئٹر/بلاول بھٹو

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئندہ 8 سے 10 ماہ پاکستان کے عام شہریوں کے لیے بہت مشکل ہوں گے، ہمیں نجی شعبے کے ساتھ مل کر حل تلاش کرنا ہوں گے اور حکمت عملی بنانا ہوگی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آنے والے مہینوں میں عام لوگوں کے لیے درپیش چیلنجز کی وضاحت کیے بغیر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ پاکستان ان مشکل حالات پر قابو پالے گا اور آگے بڑھے گا کیونکہ ہم ماضی میں بھی ایسا کر چکے ہیں۔

گزشتہ روز ایف پی سی سی آئی ہاؤس میں تعمیر کیے جانے والے ایف پی سی سی آئی ٹاور کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کی تحلیل کے فوراً بعد وہ ایف پی سی سی آئی کے وفد کو بلاول ہاؤس مدعو کریں گے تاکہ برآمدات میں کمی، کاروبار کرنے کی بڑھتی لاگت، بلند شرح سود، مہنگائی اور معاشی سست روی پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔

تاہم انہوں نے مخلوط حکومت کے آخری چند روز میں متاثر کن کامیابیوں کی جانب توجہ دلائی، خاص طور پر انہوں نے آئی ایم ایف سے قرضہ حاصل کرنے اور دوست ممالک سے سرمایہ کاری کے وعدوں کے حوالے سے یاد دہانی کروائی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ نے گورننس، سروس سیکٹر اور شفافیت کو بڑھانے میں بہتری دکھائی ہے اور ان کامیابیوں کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) ماڈل کے تحت ترقیاتی کام مؤثر طریقے سے ہوئے ہیں، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تجزیے کی بنیاد پر اس کامیابی کے نتیجے میں اکانومسٹ میگزین نے سندھ کے ’پی پی پی موڈ پروجیکٹس‘ کو ایشیا میں جاری بہترین منصوبوں کی فہرست میں چھٹے نمبر پر رکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی موڈ کے تحت صحت اور تعلیم کے شعبوں میں بھی بہت ترقی ہوئی ہے، کراچی کی آبادی بہت زیادہ ہے اور حکومت بنیادی سہولیات، صفائی ستھرائی، پانی، انفرااسٹرکچر وغیرہ کی فراہمی میں رفتار کو برقرار نہیں رکھ سکتی، ایک طریقہ کار کے ذریعے ان مسائل کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی مدد سے حل کیا جا سکتا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر حکومت، نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری کرے تو ہم مل کر بہت کچھ حاصل کر سکتے ہیں، کراچی جیسے بڑے شہر کے مسائل کے حل کے لیے بھی ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کو سہولیات فراہم کیے بغیر ملک کی ترقی ناممکن ہے کیونکہ تجارت کے فروغ کے بغیر معاشی استحکام کا سفر طے نہیں ہو سکتا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مؤثر اقتصادی سفارت کاری پائیدار اقتصادی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکتی ہے، خود کفیل ترقی کی رفتار کو مستحکم کر سکتی ہے اور تجارت کو وسعت دے سکتی ہے، عالمی اقتصادی منظرنامے میں مسلسل تبدیلیاں آرہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ اس بات کی وکالت کی ہے کہ تاجروں اور خواتین میں منفرد خصوصیات ہوتی ہیں، بین الاقوامی تجارت اور کاروبار میں ان کی مہارت انہیں اقوام کے درمیان خلیج کو ختم کرنے اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے قابل بناتی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ کاروباری لوگ مربوط اور مضبوط اقتصادی شراکت داری قائم کرنے کے طریقے تلاش کر سکتے ہیں، سرحد پار سرمایہ کاری کو فروغ دے سکتے ہیں جو جیو پولیٹکل دھچکوں کے اثرات سے محفوظ رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عراق میں ہم نے ایف پی سی سی آئی اور اس کے عراقی ہم منصب کے درمیان ایک ایم او یو پر دستخط کیے اور بزنس کونسل قائم کی، آپ سب کو ان انتظامات سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ وزارت خارجہ کاروباروں کو سہولت فراہم کرنے اور ان کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے، مجھے یقین ہے کہ ہماری اجتماعی کوششیں پاکستان کو ایک معاشی پاور ہاؤس میں تبدیل کرنے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں ہماری مدد کریں گی، پاکستان معدنیات اور قدرتی وسائل سے مالا مال جبکہ جغرافیائی اعتبار سے بھی یہ بہت اہم ملک ہے۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ’ایف پی سی سی آئی ٹاور‘ کو کم سے کم وقت میں مکمل کیا جائے اور اسے پورے ملک کی تجارتی، صنعتی، تجارتی اور اقتصادی سرگرمیوں کے لیے مرکزی حیثیت حاصل ہو، یہ وہ میراث ہے جسے ہم بنانا چاہتے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024