• KHI: Asr 5:04pm Maghrib 6:50pm
  • LHR: Asr 4:37pm Maghrib 6:25pm
  • ISB: Asr 4:43pm Maghrib 6:32pm
  • KHI: Asr 5:04pm Maghrib 6:50pm
  • LHR: Asr 4:37pm Maghrib 6:25pm
  • ISB: Asr 4:43pm Maghrib 6:32pm

پی ٹی آئی اراکین کی امریکی قانون سازوں کے دورۂ پاکستان کیلئے لابنگ

شائع August 9, 2023
پی ٹی آئی کے حامی عمران خان کی گرفتاری پر واشنگٹن کے سخت مؤقف اختیار کرنے میں ہچکچاہٹ سے مایوس ہیں— فائل فوٹو: آئی این پی
پی ٹی آئی کے حامی عمران خان کی گرفتاری پر واشنگٹن کے سخت مؤقف اختیار کرنے میں ہچکچاہٹ سے مایوس ہیں— فائل فوٹو: آئی این پی

امریکا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامی عمران خان کی گرفتاری پر واشنگٹن کی جانب سے سخت مؤقف اختیار کرنے میں ہچکچاہٹ سے مایوس ہو کر اب چاہتے ہیں کہ اراکین کانگریس کا ایک وفد ملک کا دورہ کرے اور بائیڈن انتظامیہ کو اپنے تجربے سے آگاہ کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کیلیفورنیا کے ڈیموکریٹ اور چیئرمین پی ٹی آئی کے مشیر برائے سمندر پار پاکستانی عاطف خان نے کہا کہ ہم نے ایوان کی کمیٹی برائے امور خارجہ کے ارکان سے رابطہ کیا ہے اور ان سے پاکستان کا دورہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

اپریل 2022 میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی معزولی کے بعد سے بائیڈن انتظامیہ پاکستان کی سیاسی صورتحال کو اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے اس پر تبصرہ کرنے سے مسلسل انکاری ہے۔

پاکستان کے بارے میں اپنے تازہ ترین بیان میں محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اعتراف کیا کہ واشنگٹن نے دنیا بھر میں کچھ کیسز پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے لیکن وہ عمران خان کی 5 اگست کو سزا سنائے جانے کے بعد کی گرفتاری پر ایسا نہیں کرے گا۔

امریکی عہدیدار نے کہا تھا کہ بعض اوقات ایسے معاملات ہوتے ہیں، جو اتنے واضح طور پر بے بنیاد ہوتے ہیں کہ امریکا کا خیال ہے کہ اسے اس معاملے کے بارے میں کچھ کہنا چاہیے، ہم نے یہاں یہ فیصلہ نہیں کیا’۔

اس بیان نے امریکا میں پی ٹی آئی کے حامیوں کے حوصلے پست کر دیے جو عمران خان کو آزاد کرانے کی خاطر اسلام آباد پر اثر انداز ہونے کے لیے واشنگٹن کو قائل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔

عاطف خان نے میتھیو ملر کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہاں، لگتا ہے اب یہ انتظامیہ کی پالیسی ہے لیکن یہ بدل جائے گی اور کانگریس کا وفد اگر پاکستان کا دورہ کرتا ہے تو وہ تبدیلی لانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے‘۔

ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے ایک اور بااثر پاکستانی طاہر جاوید بائیڈن انتظامیہ کو جلد اپنا مؤقف بدلتے ہوئے نہیں دیکھ رہے۔

طاہر جاوید، جنہوں نے پیر کی سہ پہر وائٹ ہاؤس کے استقبالیے میں شرکت کی، نے کہا کہ انہیں وائٹ ہاؤس کے مہمانوں یا ان کے میزبانوں میں پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال میں ’زیادہ دلچسپی‘ نظر نہیں آتی۔

انہوں نے کہا کہ ’ اس سے پہلے کہ وہ اس بارے میں کوئی عوامی مؤقف اختیار کریں وہ اس طوفان کے بپھرنے کا انتظار کر رہے ہیں ۔’

تاہم جنوبی ایشیائی امور کے امریکی اسکالر مائیکل کوگل مین کا خیال ہے کہ عمران خان متعلقہ رہیں گے۔

ایک ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کا اب بھی سیاسی مستقبل ہے، جیسا کہ اس جماعت نے پیر کے روز پشاور کے ضمنی انتخاب میں کامیابی سے ظاہر کیا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہاں تک کہ اگر جیل کا عرصہ اور نااہلی عمران خان کو تھوڑی دیر کے لیے منظرنامے سے باہر رکھتی ہے، اب بھی ان کا سیاسی مستقبل ہو سکتا ہے، سیاست ایک طویل کھیل ہے۔‘

مائیکل کوگل مین نے نوٹ کیا کہ ماضی میں جماعتوں اور رہنماؤں کے اثر و رسوخ کو کم کیا گیا ، ان کے رہنماؤں کو قید کیا گیا تاہم اس کے باوجود کچھ واپس آنے سے نہیں رکے۔ .

انہوں نے لکھا کہ ’بالآخر، یہ اس بات پر منحصر ہے کہ فوج کتنی دور تک اور کتنی دیر تک، عمران خان اور پی ٹی آئی کو روکنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے کا انتخاب کرتی ہے‘۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ایک اور اہم عنصر یہ ہے کہ کیا عمران خان کے علاوہ پارٹی کی قیادت میں جو کچھ بچا ہے وہ فوج کے ساتھ مفاہمت کی کوشش کرنے کو تیار ہے۔‘

کارٹون

کارٹون : 6 اپریل 2025
کارٹون : 5 اپریل 2025