ایران میں سعودی سفارتخانے کی سرگرمیاں 7 سال بعد بحال
ایران میں سعودی عرب کے سفارت خانے نے 7 سال بعد دوبارہ کام شروع کر دیا ہے، تہران پہلے ہی جون کے اوائل میں ریاض میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول چکا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق رواں سال مارچ میں چین کی ثالثی میں سعودی عرب اور ایران میں مذاکرات ہوئے جس میں سفارتی تعلقات بحال اور دونوں ممالک میں سفارت خانوں کو دوبارہ کھولنے پر اتفاقِ رائے کیا گیا تھا۔
طویل عرصے سے علاقائی حریف کے طور پر جانے جانے والے ان ممالک نے 2016ء میں اس وقت تعلقات منقطع کر لیے تھے جب سعودی عرب کی جانب سے عالم نمر النمر کو پھانسی کے بعد ایران میں مظاہروں کے دوران سعودی سفارتخانوں پر حملے کیے گئے تھے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’ارنا‘ نے بتایا کہ ایرانی وزارتِ خارجہ کے ’باخبر ذرائع‘ کے مطابق ’اسلامی جمہوریہ ایران میں سعودی عرب کے سفارت خانے نے اتوار سے باضابطہ طور پر اپنی سرگرمیوں کا آغاز کردیا ہے‘۔
تاہم اس حوالے سے سعودی عرب نے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔
خیال رہے کہ جون میں ایران نے اپنا پرچم لہرا کر ریاض میں واقع اپنے سفارتخانے کی سرگرمیوں کو بحال کیا تھا۔
اس سے قبل ایران کے میڈیا نے سعودی سفارتخانے کی بحالی میں تاخیر کی وجہ یہ بتائی تھی کہ 2016ء کے مظاہروں میں ہونے والے نقصانات کے بعد سفارتخانہ خراب حالت میں تھا جس کی مرمت کا کام کیا جارہا ہے۔
ان رپورٹس میں مزید کہا گیا تھا کہ عمارت کی مرمت کا کام مکمل ہونے تک سعودی سفارت کار تہران کے ایک لگژری ہوٹل سے اپنا کام کریں گے۔
مارچ میں معاہدے کے بعد سے سعودی عرب نے ایران کے اتحادی شام کے ساتھ تعلقات بحال کیے ہیں جبکہ یمن میں امن کے لیے کوششیں بھی تیز کردی ہیں، جہاں وہ برسوں سے ایران کی حمایت یافتہ حوثی فورسز کے خلاف فوجی اتحاد کی قیادت کر رہا تھا۔
واضح رہے کہ جون کے اوائل میں ایران نے 7 سال بعد سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھولا تھا۔
ایرانی نائب وزیر خارجہ علی رضا بگدیلی نے پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم آج کے دن کو اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں ایک اہم دن سمجھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے۔