• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ میں تبدیلی، صوبوں کی ٹیمیں ختم، ڈپارٹمنٹس کے نئے ٹورنامنٹ کا اضافہ

شائع August 12, 2023 اپ ڈیٹ August 13, 2023
ماضی کے برعکس اس مرتبہ ڈپارٹمنٹ کی ٹیمیں قائد اعظم ٹرافی کے میچوں میں ریجنل ٹیموں کے ہمراہ شرکت نہیں کریں گی— فوٹو بشکریہ پی سی بی
ماضی کے برعکس اس مرتبہ ڈپارٹمنٹ کی ٹیمیں قائد اعظم ٹرافی کے میچوں میں ریجنل ٹیموں کے ہمراہ شرکت نہیں کریں گی— فوٹو بشکریہ پی سی بی

پاکستان کرکٹ کے ڈومیسٹک نظام میں ایک مرتبہ پھر بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا امکان ہے جہاں اضافی فرسٹ کلاس مقابلے کے آغاز کے ساتھ ہی ڈومیسٹک کرکٹ میں دو ڈپارٹمنٹل ٹیموں کی واپسی متوقع ہے۔

کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق ماضی کے برعکس اس مرتبہ ڈپارٹمنٹ کی ٹیمیں قائد اعظم ٹرافی کے میچوں میں ریجنل ٹیموں کے ہمراہ شرکت نہیں کریں گی۔

اس کے بجائے آٹھ ڈپارٹمنٹل ٹیمیں ایک علیحدہ ٹورنامنٹ میں مدمقابل ہوں گی جسے پریذیڈنٹ ٹرافی کا نام دیا جائے گا اور یہ ٹورنامنٹ قائد اعظم ٹرافی کے اختتام پر منعقد ہو گا۔

اس کے علاوہ قائد اعظم ٹرافی میں شرکت کرنے والی ٹیموں کی تعداد چھ سے بڑھا کر آٹھ کردی گئی ہے جس میں صوبوں کی ٹیموں کے بجائے اب 8 شہروں کی ٹیمیں مدمقابل ہوں گی۔

قائد اعظم ٹرافی 10 ستمبر سے 26 اکتوبر تک کھیلی جائے گی جبکہ پریذیڈنٹ کپ 15دسمبر سے 30 جنوری تک منعقد ہو گا۔

ان دو ٹورنامنٹس کے علاوہ 10 ریجنل ٹیمیں قائد اعظم ٹرافی کے دوسرے ڈویژن میں آمنے سامنے ہوں گی اور اس ٹورنامنٹ کا نام حنیف احمد ٹرافی ہو گا اور یہ میچ قائد اعظم ٹرافی کے میچز کے ساتھ ہی منعقد ہوں گے۔

جو آٹھ ٹیمیں قائد اعظم ٹرافی کے میچز کھیلیں گی ان میں کراچی وائٹس، پشاور، لاہور بلوش، راولپنڈی، فاٹا، ملتان، لاہور وائٹس اور فیصل آباد شامل ہیں۔

پریذیڈنٹ کپ میں سوئی ناردرن گیس پائپ لائن، سوئی سدرن گیس پائپ لائن، واپڈا، خان ریسرچ لیبارٹری، پاکستان ٹیلی ویژن، نیشنل بینک آف پاکستان اور اسٹیٹ بینک شامل ہیں جبکہ آٹھویں ٹیم کی تصدیق بعد میں کی جائے گی۔

دونوں ٹورنامنٹس میں پہلے لیگ میچز منعقد ہوں گے اور پھر دو بہترین ٹیموں کے درمیان فائنل کھیلا جائے گا۔

تاہم ڈومیسٹک کرکٹ میں یہ تبدیلیاں حیران کن نہیں کیونکہ عمران خان کے دور حکومت میں اس وقت کے چیئرمین پی سی بی احسان مانی کی جانب سے ڈومیسٹک ٹورنامنٹس میں کی گئی تبدیلیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور اس بات کی توقع کی جا رہی تھی کہ تحریک انصاف حکومت کے خاتمے کے بعد جلد ہی ڈومیسٹک کرکٹ بھی پرانی طرز پر بحال کردی جائے گی۔

ریجنل اور ڈپارٹمنٹل ٹورنامنٹس کے الگ الگ انعقاد کے نتیجے میں اب کھلاڑی ڈپارٹمنٹل ٹیموں کے ساتھ ساتھ ریجنل ٹیموں کی بھی نمائندگی کر سکیں گے اور ڈپارٹمنٹس کے مالی طور پر مستحکم ہونے کی وجہ سے قائد اعظم ٹرافی کی جگہ پریذیڈنٹ کپ سب سے اعلیٰ معیار کا ڈومیسٹک ٹورنامنٹ بن جائے گا۔

ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ آپریشنز جنید ضیا نے کہا کہ ان ٹورنامنٹ کی بدولت ڈپارٹمنٹس اور ریجنز کو کھیل کے یکساں مواقع میسر آ سکیں گے کیونکہ دونوں کو بہترین باصلاحیت کھلاڑی دستیاب ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریجنز اور ڈپارٹمنٹس کے مختلف ٹورنامنٹس کی بدولت کرکٹرز کے لیے بھی نئے مواقع میسر ہوں گے جو زیادہ کنٹریکٹس کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں میچز سے استفادہ کر سکیں گے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں یہ تبدیلیاں ایک ایسے موقع پر کی گئی ہیں جب آئندہ 12 ماہ کے دوران پاکستان کے میدانوں پر کوئی ٹیسٹ سیریز شیڈول نہیں ہے اور پاکستان کی ٹیم اس تمام عرسے میں صرف تین ٹیسٹ میچ آسٹریلیا کے خلاف اسی کی سرزمین پر کھیلے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024