• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

کابل: طالبان نے افغانستان میں سیاسی جماعتوں پر پابندی لگادی

شائع August 17, 2023
اگرچہ طالبان حکومت نے عام طور پر سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی
لیکن اس بیان کو اس حوالے سے پہلے سرکاری بیان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
اگرچہ طالبان حکومت نے عام طور پر سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی لیکن اس بیان کو اس حوالے سے پہلے سرکاری بیان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

افغان طالبان نے کہا ہے کہ افغانستان میں سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق عبوری وزیر انصاف جسٹس شیخ مولوی عبدالحکیم شرعی نے کابل میں اپنی وزارت کی سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیاسی جماعتوں کی سرگرمیاں مکمل طور پر روک دی گئی ہیں، کیونکہ ان جماعتوں کی شریعت میں کوئی گنجائش نہیں ہے، ان کی شریعت میں کوئی حیثیت نہیں ہے، ان جماعتوں سے کوئی قومی مفاد وابستہ ہے اور نہ ہی قوم انہیں پسند کرتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کے آفیشل میڈیا آؤٹ لیٹ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں وزیر انصاف جسٹس شیخ مولوی عبدالحکیم شرعی کے اس بیان کا حوالہ دیا گیا۔

اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغان طالبان ایک تحریک کے طور پر اقتدار پر اجارہ داری جاری رکھیں گے اور ان کا ملک میں آزادانہ سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

یہ واضح نہیں ہے کہ یہ پابندی کب نافذ کی گئی لیکن افغان طالبان جامع حکومت بنانے کے لیے عالمی دباؤ کے خلاف مزاحمت کرتے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ان کی ’عبوری حکومت‘ میں تمام قوموں اور قبائل کے نمائندے شامل ہیں اور ان کی حکومت وسیع البنیاد ہے۔

افغان طالبان گزشتہ حکومت کو بدنام اور کٹھ پتلی سیاست دان کہتے ہوئے ان کی شمولیت کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت میں شرکت غیر ملکی قابض افواج اور ان کے کٹھ پتلیوں کے خلاف ان کی طویل جدوجہد سے غداری ہوگی۔

اگرچہ طالبان حکومت نے عام طور پر سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی لیکن اس بیان کو اس حوالے سے پہلے سرکاری بیان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024