• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سیاسی جماعتوں کی فوری قابل عمل تجاویز پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے، چیف الیکشن کمشنر

شائع August 28, 2023 اپ ڈیٹ August 29, 2023
— فوٹو: الیکشن کمیشن
— فوٹو: الیکشن کمیشن

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سربراہ سکندر سلطان راجا نے جماعت اسلامی اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے وفد سے الگ الگ اجلاس کے دوران بتایا کہ فوری طور پر قابل عمل تجاویز پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم پاکستان کے وفد کا الگ الگ اجلاس ہوا جہاں الیکشن کمیشن کے سیکریٹری سمیت دیگر اراکین اور افسران نے شرکت کی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا مشاورتی اجلاس ایم کیو ایم پاکستان کے وفد سے صبح 11 بجے اور جماعت اسلامی کے وفد سے دوپہر 12 بجے ہوا۔

الیکشن کمیشن نے بتایا کہ چیف الیکشن کمشنر نے سیا سی جماعتوں کی تجاویز کو سراہا اور کہا کہ الیکشن کمیشن نہ صرف اُن پر غور کرے گا بلکہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ سیاسی جماعتوں کی اچھی تجاویز پارلیمنٹ میں بھیجے تاکہ اُن پر قانون سازی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کی تجاویز میں ایسی تجاویز جن پر الیکشن کمیشن فوری عمل کرسکتا ہے اس پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے۔

سکندر سلطان راجا نے کہا کہ ضابطہ اخلاق پر بھی تمام سیا سی جماعتوں سے دوبارہ مشاورت کی جائے گی تاکہ ضابطہ اخلاق پر عمل اور اس کی پابندی یقینی بنائی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ عام انتخابات میں الیکشن کی باقاعدہ نگرانی یقینی بنائی جائے گی اور اس مقصد کے لیے جدید ترین مانیٹرنگ کنٹرول روم بھی قائم کر دیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے وفد کی قیادت ڈاکٹر فاروق ستار نے کی اور دیگر اراکین میں جاوید حنیف، زاہد ملک اور یاسر علی شامل تھے جبکہ جماعت اسلامی کے وفد کی قیادت امیر العظیم کر رہے تھے، جن کے ساتھ ڈاکٹر فرید احمد پراچا، پروفیسر محمد ابراہیم، میاں محمد اسلم، محمد نصراللہ اور راجا عارف سلطان شامل تھے۔

الیکشن کمیشن کا حلقہ بندی کا فیصلہ درست ہے، ایم کیو ایم پاکستان

اعلامیے کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے الیکشن کمیشن کے نئی حلقہ بندی کا فیصلہ درست قرار دیا اور کہا کہ اُن کی جماعت کو 2017 کی مردم شماری پر اعتراضات تھے۔

ایم کیو ایم کے وفد نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے مردم شماری 2017 کے نتائج کے 5 فیصد کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروایا اور تسلیم کیا کہ آئندہ انتخابات نئی مردم شماری پر ہوں گے اور نئی مردم شماری کے کام کا آغاز کیا اور اُس کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بھی اِسی تسلسل کو برقرار رکھا اور ڈیجیٹل مردم شماری کا کام اور اُس کی سرکاری اشاعت یقینی بنائی۔

اُنہوں نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ کراچی ایک بڑا شہر ہے اور کراچی کی آبادی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، ملک بھر میں نئی مردم شماری کے مطابق حلقہ بندی یقینی بنائی جائے کیونکہ ضلعی سطح پر حلقہ جات کی تعداد تبدیل ہوگی اور سیاسی تسلسل بھی برقرار رکھا جائے، مزید یہ کہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں عوام کی مناسب نمائندگی یقینی بنائی جائے۔

فاروق ستار کی سربراہی میں ایم کیو ایم کے وفد نے کہا کہ انتخابی فہرستوں کی تجدید بھی انتہائی ضروری ہے تاکہ وہ افراد جن کی عمر 18 سال سے زیادہ ہوگئی ہے اور اُنہوں نے شناختی کارڈ حاصل کرلیا ہے تو اُن کے ووٹوں کے اندارج اور دیگر ووٹر جن کے ووٹ درست جگہ پر درج نہیں ہیں اُنہیں ووٹ شناختی کارڈ کے مستقل یا عارضی پتے تبدیل کروانے کی اجازت دی جائے اور اُس کے بعد انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ تمام انتخابی اہلکار جو الیکشن کے عمل کے دوران بے ضابطگی کریں اُن کے خلاف قانون کے مطابق فوری سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

ایم کیو ایم نے تجویز دی کہ سیا سی جماعتوں کے انتخابی اخراجات کی حد مقرر ہونی چاہیے تاکہ انتخابی عمل میں شفافیت لائی جاسکے۔

کمیشن کو انتخابی شیڈول کا اعلان کرنا چاہیے تھا، جماعت اسلامی

الیکشن کمیشن سے جاری اعلامیے کے مطابق جماعت اسلامی کے وفد نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو یہ مشاورتی عمل پہلے شروع کرنا چاہیے تھا۔

جماعت اسلامی کے وفد نے کہا کہ آئین کے تحت اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد انتخابات کا عمل 90 دن میں مکمل ہونا ہے، الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کا آغاز کر دیا ہے اور اسی کے ساتھ ہی انتخابی شیڈول کا اعلان بھی کرنا چاہیے تھا تاکہ ابہام دور ہوجائے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک بااختیار ادارہ ہے لہٰذا اپنی ذمہ داریاں آئین اور قانون کے مطابق ادا کرے۔

وفد نے کہا کہ سابقہ حکومتوں کو یہ یقینی بنانا چاہیے تھا کہ مردم شماری اور مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس بروقت منعقد ہو تاکہ الیکشن کمیشن اسمبلیوں کی مدت ختم ہونے یا تحلیل سے قبل حلقہ بندی کا عمل مکمل کرتا۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں ہو سکا، مزید یہ کہ خیبر پختونخوا میں نگران کابینہ بھی سیاست میں ملوث ہوگئی ہے لہٰذا الیکشن کمیشن کی مداخلت اور احکامات پر نئی کابینہ تشکیل دی گئی۔

انہوں نے تجویز دی کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر تمام ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ ہر قسم کے مافیا کو انتخابی دھاندلی سے روکا جاسکے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق جماعت اسلامی کے وفد نے انتخابی فہرستوں کی تجدید پر بھی زور دیا اور کہا کہ تمام اہل ووٹروں کے اندراج، اخراج اور درستی فوری یقینی بنائی جائے۔

جماعت اسلامی کے وفد نے الیکشن کمیشن کو تجویز دی کہ الیکشن عمل سے متعلق تمام فارم چاہے وہ جنرل الیکشن سے متعلق ہوں یا بلدیاتی انتخابات سے متعلق وہ اُردو میں ہونے چاہئیں۔

وفد نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے الیکشن اخراجات کی بھی حد مقرر کی جائے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے وفود کو یقین دلایا کہ الیکشن کمیشن جتنی جلد ممکن ہوسکا حلقہ بندی کا کام مکمل کرے گا اور اس کے بعد الیکشن کا فور ی انعقاد یقینی بنائے گا۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ مزید حلقہ بندیوں اور انتخابی فہرستوں کی تجدید کا کام بھی ایک ساتھ مکمل کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024