لاہور: ڈرون کے ذریعے منشیات کی سرحد پار اسمگلنگ میں ملوث پولیس اہلکار کے خلاف مقدمہ درج
لاہور میں ڈرون کے ذریعے منشیات کی سرحد پار اسمگلنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں سٹی پولیس کے انسداد منشیات ونگ کے سربراہ لاہور پولیس کے ایک سینیئر اہلکار کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی جی لاہور (انوسٹی گیشن) عمران کشور نے اس اقدام میں ڈی ایس پی کے ملوث ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اہلکار کے خلاف اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے مقدمہ درج کرلیا ہے۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ ہم نے منشیات کی سرحد پار غیرقانونی اسمگلنگ کی تحقیقات کے دائرہ کار کو مزید وسعت دینے کے لیے سینیئر پولیس افسران کی ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور کے ایس ایس پی انٹرنل اکائونٹیبلٹی (آئی اے بی) توقیر نعیم کمیٹی کے سربراہ ہوں گے جبکہ ایس پی کرائم ریکارڈ آفیسر آفتاب پھلروان اور ایک ڈی ایس پی اس معاملے میں ان کی معاونت کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس افسر کے خلاف محکمانہ کارروائی شروع کر دی گئی ہے، مزید کارروائی انکوائری رپورٹ کی روشنی میں کی جائے گی۔
واضح رہے کہ یہ معاملہ رواں برس جولائی میں صوبائی دارالحکومت کے مضافات میں کروڑوں روپے مالیت کی 6 کلو گرام منشیات لے جانے والے ڈرون کے گر کر تباہ ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹس میں بتایا گیا کہ کچھ عناصر ڈرون کے ذریعے قصور سے منشیات بھارت بھیجنے میں ملوث پائے گئے ہیں، جس کے بعد یہ معاملہ وزیر اعظم کے نوٹس میں لایا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ منشیات کے اسمگلروں کا ایک گروہ ڈرونز کا استعمال کرکے میتھم فیٹامین (جوکہ مقامی طور پر ’آئس‘ کے نام سے جانا جاتا ہے) کی بھاری مقدار لاہور سے بھارت اسمگل کر رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایک ڈرون 6 کلو گرام تک منشیات لے جا سکتا ہے، جسے سرحد پار پرواز کرنے کے بعد بھارتی پنجاب میں کسی مخصوص مقام پر پہنچایا جاتا ہے۔
منشیات کی اسمگلنگ کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال نے اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی، جس کا ردعمل اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کی جانب سے کی گئی حالیہ گرفتاریوں سے ظاہر ہے۔
بعد ازاں تفتیش میں انکشاف ہوا کہ ڈی ایس پی مظہر اقبال (جنہوں نے اپنے خلاف مقدمہ درج ہونے کے بعد عبوری ضمانت حاصل کی) بھی مبینہ طور پر اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔
ساڑھے 7 کروڑ روپے رشوت
ذرائع نے بتایا کہ تفتیش کا سامنا کرنے والے ڈی ایس پی نے ایک مبینہ اسمگلر احمد کو گرفتار کیا اور ملزم سے 35 کلو گرام ہیروئن برآمد کی، تاہم اس افسر نے مبینہ طور پر ملزم سے 3 گاڑیوں سمیت ساڑھے 7 کروڑ روپے لے کر اسے چھوڑ دیا۔
کینٹ کے علاقے سے منشیات کا کاروبار کرنے والے اسمگلر احمد کے خلاف درج ایف آئی آر میں محض 450 گرام ہیروئن کی برآمدگی کا ذکر کیا گیا ہے۔
ڈی ایس پی کی جانب سے مبینہ طور پر رہا کیے جانے کے بعد مشتبہ شخص کو اے این ایف کے ایک چھاپے کے دوران دوبارہ حراست میں لے لیا گیا، ذرائع نے بتایا کہ فیاض نامی اور اہم مشتبہ شخص کو سرحد پار منشیات اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے جرم میں گرفتار کرلیا گیا جسے ڈی ایس پی کا ’فرنٹ مین‘ سمجھا جاتا ہے۔
ملزم نے دعویٰ کیا کہ وہ خفیہ طور پر ڈی ایس پی کے لیے منشیات کی سرحد پار اسمگلنگ کر رہا تھا اور یہ دھندہ گزشتہ کئی برسوں سے جاری ہے۔
پولیس کے مطابق ڈرون بھارتی پنجاب میں کسی مخصوص مقام پر منشیات کے بنڈل چھوڑ کر واپس لوٹ آتے ہیں، حکام نے بتایا کہ سرحد کے دونوں جانب اسمگلر منشیات کی ترسیل کے بارے میں الرٹس کے لیے رابطے کے کچھ ذرائع استعمال کرتے اور ان منشیات کے لیے ادائیگی متحدہ عرب امارات میں کی جاتی۔
گزشتہ ماہ کاہنہ میں منشیات لے جانے والا ڈرون گر کر تباہ ہونے کے بعد پولیس حکام نے ڈرون کو قبضے میں لے کر منشیات اے این ایف کے حوالے کر دی تھیں اور پھر غالباً تنازع سے بچنے کے لیے کیس بند کر دیا۔
نارووال میں بھی ایسا ہی ایک واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا جب مقامی پولیس نے ڈرون کے ذریعے سرحد پار ہیروئن کی اسمگلنگ میں مبینہ طور پر ملوث 5 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا۔
تحقیقات کے دوران پولیس نے ایک کنٹرول ڈیوائس، 8 بیٹریاں اور خودکار ہتھیار بھی ضبط کرلیا۔