• KHI: Fajr 5:10am Sunrise 6:26am
  • LHR: Fajr 4:38am Sunrise 5:59am
  • ISB: Fajr 4:42am Sunrise 6:05am
  • KHI: Fajr 5:10am Sunrise 6:26am
  • LHR: Fajr 4:38am Sunrise 5:59am
  • ISB: Fajr 4:42am Sunrise 6:05am

سانحہ جڑانوالہ پر سینیٹ کا اجلاس بلانے کی درخواست ’مسترد‘

شائع September 8, 2023
27 سینیٹرز نے یکم ستمبر کو سینیٹ سیکریٹریٹ  میں ریکوزیشن نوٹس جمع کرایا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
27 سینیٹرز نے یکم ستمبر کو سینیٹ سیکریٹریٹ میں ریکوزیشن نوٹس جمع کرایا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

سینیٹ سیکریٹریٹ نے غیر معمولی اقدام کرتے ہوئے حالیہ جڑانوالہ سانحے پر بحث کے لیے ایوان بالا کا اجلاس بلانے کی درخواست کو مسترد کر دیا جب کہ سپریم کورٹ آج اندوہناک واقعے پر نوٹس لینے کی درخواست پر سماعت کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درخواست مسترد کیے جانے پر بہت سے لوگوں نے غم و غصے کا اظہار کیا جب کہ سینیٹ سیکریٹریٹ نے کہا کہ ریکوزیشن پر دستخط کرنے والے 27 ارکان میں سے کچھ کے دستخط مختلف تھے جب کہ متعلقہ ممبران سے رابطہ کیے بغیر دستخطوں کی تصدیق کرنے کے سیکریٹریٹ کے اختیار پر سوالات کھڑے ہوگئے۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے اجلاس بلانے کی درخواست مسترد کرنے کے فیصلے پر مایوسی اور افسوس کا اظہار کیا، 27 سینیٹرز نے یکم ستمبر کو سینیٹ سیکریٹریٹ میں آئین کے آرٹیکل 61 اور آرٹیکل 54 کی شق 3 کے تحت دستخط شدہ ریکوزیشن نوٹس جمع کرایا تھا، یہ نوٹس پیپلز پارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان کی جانب سے جمع کرایا گیا تھا۔

تاہم، پانچ روز بعد 6 ستمبر کو سینیٹ سیکرٹریٹ نے کہا کہ ریکوزیشن پر پیپلز پارٹی کے پانچ سینیٹرز کے دستخط رول آف دی ممبرز پر موجود ان کے دستخطوں سے مطابقت نہیں رکھتے، اس لیے یہ ریکوزیشن چیئرمین سینیٹ کی جانب سے سینیٹ اجلاس بلانے کے تقاضوں کے مطابق نہیں ہے۔

پیپلز پارٹی کے پانچ سینیٹرز جن کے دستخط مبینہ طور پر مختلف تھے، ان میں فاروق ایچ نائیک، میاں رضا ربانی، پلوشہ محمد زئی خان، روبینہ خالد اور شمیم آفریدی شامل تھے، اس کے علاوہ سینیٹر محمد اکرم کے دستخط کو بھی مختلف قرار دیا گیا۔

اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے کہا کہ یہ حیران کن ہے کہ سینیٹ سیکریٹریٹ نے ان 6 سینیٹرز میں سے کسی ایک کو بھی اس بات کی تصدیق کے لیے نہیں بلایا کہ انہوں نے ریکوزیشن نوٹس پر دستخط کیے ہیں یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بجائے سینیٹ سیکریٹریٹ نے یکطرفہ طور پر نتیجہ اخذ کیا کہ دستخط مختلف ہیں، اس طرح اجلاس بلانے کی ریکوزیشن پر دستخط کرنے والے اراکین کی تعداد مطلوبہ سینیٹرز کی تعداد سے نیچے آگئی اور ریکوزیشن نوٹس کو مسترد کردیا گیا، یہ بے مثال اور ناقابل فہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ مبینہ دستخط کرنے والوں کو فون کر کے تصدیق کرنا معمول کی کارروائی ہے لیکن کسی وجہ سے اس معاملے میں ایسا نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کچھ عناصر جڑانوالہ کے شرمناک واقعے پر بات نہیں کرنا چاہتے تھے، اس کی وجہ کیا ہے، وہ عناصر ہی بہتر جانتے ہوں گے جب کہ اس سانحے کے دوران گرجا گھروں کی بے حرمتی کی گئی، مسیحی برادری کے گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی اور املاک کو لوٹا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ریکوزیشن نوٹس کو معمولی بنیاد پر مسترد کر کے مسیحی برادری اور دیگر غیر مسلم اقلیتوں کو انتہائی پریشان کن پیغام دیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024