• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی کمیٹی کا اجلاس، ’معاشی ترقی کے لیے روڈ میپ وضع‘

شائع September 8, 2023
ایس آئی ایف سی کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد نگران کابینہ کے وزرا پریس کانفرنس کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
ایس آئی ایف سی کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد نگران کابینہ کے وزرا پریس کانفرنس کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں معاشی اور انتظامی چیلنجز سے نبرد آزما ہونے اور ملکی معیشت کی ترقی کیے لیے روڈ میپ وضع کیا گیا۔

وزیرِ اعظم آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایپکس کمیٹی کا پانچواں اجلاس منعقد ہوا جہاں ملک کی معاشی بحالی، کاروباری سرگرمیوں اور سرمایہ کاری کے فروغ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں نگران وفاقی کابینہ، صوبائی وزرائے اعلیٰ، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر اور متعلقہ اعلیٰ سول اور عسکری حکام نے شرکت کی۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزرا نے متعلقہ شعبوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اور ملک میں مقامی اور بیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹوں کے سدباب کے لیے لائحہ عمل سے آگاہ کیا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ اجلاس میں معاشی اور انتظامی چیلنجز سے نبرد آزما ہونے اور ملکی معیشت کی ترقی کیے لیے روڈ میپ وضع کیا گیا۔

مزید بتایا گیا کہ اجلاس کو قواعد مؤثر اور تیز بنانے کے جامع پلان پر بھی بریفنگ دی گئی اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت معاشی ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے قلیل، وسط اور طویل مدتی منصوبہ بندی پر مشاورت ہوئی۔

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے اس حوالے سے عملی اقدامات کی منظوری دی اور ہدایت کی کہ ان پر عمل درآمد مقررہ مدت میں یقینی بنایا جائے اور وزرا ان اقدامات پر عمل یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کی قلیل مدت کے باوجود ہمیں معاشی بحالی کے منصوبے پر عمل درآمد یقینی بنانا ہے اور ان اقدامات کے نفاذ سے آئندہ منتخب حکومت کو بھی ملکی معیشت کی بحالی کے پروگرام پر عمل درآمد میں آسانی ہوگی۔

بین الاقوامی معاہدوں پر عملدرآمد جاری رکھیں گے، وزیر اطلاعات

اجلاس کے بعد نگران کابینہ کے ارکان وزیر خزانہ، کامرس اور پیٹرولیم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ حکومت بین الاقوامی اداروں کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کا احترام کرتی ہے اور ان پر عمل درآمد جاری رکھیں گے لیکن اگر ان معاہدوں کا غلط استعمال ہو رہا ہے اور ان کی وجہ سے ملک کا نقصان ہو رہا ہے تو اس حوالے سے بھی اجلاس میں تفصیلی گفتگو ہوئی۔

ان کا کہنا تھاکہ اجلاس میں درآمد پر کام کرنے، ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ اور اصلاحات، نقصان پہنچانے والے ریاستی اداروں کی نجکاری اور کارکردگی بہتر بنانے پر بھی گفتگو ہوئی، ملک میں جاری زرمبادلہ کے ذخائر اور اجناس سمیت ہر طرح کی اسمگلنگ پر بھی گفتگو ہوئی۔

نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ ہم نے ایک اصول اپنایا ہے کہ ہم پورے ملک کو دیکھیں گے اور ایک ٹیم کی طرح کام کریں گے جس میں شعبے ایک ساتھ مل کر کام کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی، ایکنک سمیت کابینہ کی تمام ذیلی کمیٹیوں کو ادارہ جاتی شکل دی جا چکی ہے اور ملک میں میکرو اکنامک مینجمنٹ کے فروغ اور اس سلسلے میں روڈمیپ تیار کرنے کے لیے اپنی مخلصانہ کوششیں کر رہے ہیں۔

صنعت بند ہونے سے چیزیں مہنگی ہو گئیں، نگران وزیر تجارت

اس موقع پر وزیر کامرس گوہر اعجاز نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ 2022 میں پاکستان کی 78 ارب ڈالر کی ریکارڈ درآمدات ہوئی تھیں اور 32 ارب ڈالر کی ریکارڈ برآمدات بھی ہوئی تھی جس سے ہماری تجارت کا مجموعی تخمینہ 110 ارب ڈالر بنتا تھا، اس 78 ارب کے مقابلے میں ہمیں برآمدات اور ترسیلات زر کی مد میں 55 سے 56 ارب ڈالر ملے تو پچھلے سال حکومت پالیسی اپناتے ہوئے درآمدات کنٹرول کیا اور درآمدات کم کر کے 55 ارب ڈالر تک لے آئی۔

ان کا کہنا تھا کہ درآمدات میں کمی سے خام مال اور ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹس ساڑھے تین ارب ڈالر کی کمی کے ساتھ ساتھ دیگر بھی کمی آئی اور اس کے نتیجے میں مارکیٹ مجموعی طور پر 30 ارب ڈالر تک سکڑ گئی، ہمارا مؤقف تھا کہ ہمیں منڈیاں کھولنے کی ضرورت ہے کیونکہ صنعت بند ہونے سے چیزیں مہنگی ہوگئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری آج توجہ اس بات پر مرکوز تھی کہ کس طرح سے کام کریں تاکہ ملک میں جاری مہنگائی کے بحران پر قابو پایا جا سکے جس کی بڑی وجہ سپلائی چین میں کمی تھی، جب درآمدات بڑھیں گی تو ایکسپورٹس کی صنعت کے ذریعے اس کو پورا کرنا ہوگا اور اب ہمیں اپنی برآمدات 5 ارب ڈالر سے بڑھانی ہیں تاکہ ہمارے ہاں نوکریاں پیدا ہوں۔

وزیر تجارت نے کہا کہ ہمیں صنعتوں کو ترجیح دینا ہوگا کیونکہ صنعت چلے گی تو ملک کا پہیہ چلے گا اور ملک کا کاروبار بڑھے گا، مہنگائی کا بحران بھی درآمدات بڑھانے سے کم ہو سکتا ہے، 300 کا ڈالر بھی 250 کا ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں اس بات پر بھی گفتگو ہوئی کہ اسمگلنگ سے ملک کو بہت نقصان ہوا ہے لہٰذا اسے کنٹرول کرنا ہے اور ملکی نظام کے تحت اسمگلنگ کی ہر ممکن حوصلہ شکنی کی جائے۔

چینی کا وافر اسٹاک موجود ہے، گوہر اعجاز

چینی کی ممکنہ قلت کے حوالے سے سوال پر وزیر کامرس نے کہا کہ ہمارے ملک میں یکم ستمبر کو 20لاکھ ٹن چینی موجود تھی، پاکستان میں ہر مینے کی کھپت چھ لاکھ ٹن سے زیادہ نہیں ہے، ہمارے پاس نئی فصل آنے سے پہلے وافر اسٹاک موجود ہے، صرف ایک چیز اہم ہے کہ ہمیں اسمگلنگ کو کنٹرول کرنا ہے اور اس سلسلے میں پر ادارہ حرکت میں آ چکا ہے۔

دوران پریس کانفرنس وزیر توانائی محمد علی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج اجلاس میں بجلی کی قیمت پر قابو پانے کے حوالے سے کافی گفتگو ہوئی ہے، ڈسٹری بیوشن کی گورننس بہتر بنانے پر بھی بات ہوئی اور پاور پلانٹس کی جانب سے براہ راست صنعتوں کو بجلی کی فراہمی پر بھی گفتگو کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم کے حوالے سے خطرناک صورت حال ہے کہ ہمیں گیس کے شعبے میں سالانہ 350 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے، چار سال قبل یہ ایک ہزار ارب تھا اور اب سود کی رقم ملا کر یہ قرضہ 2700 ارب کا ہو چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گیس کی قلت پر بھی گفتگو کی گئی کیونکہ ہمارے پاس قدرتی گیس کے ذخائر ہماری طلب سے کم ہیں تو ہم باہر سے دو ٹرمینل منگواتے ہیں، اگر ہم ان کا مکمل استعمال کریں تو بھی گیس کی قلت ہوگی لہٰذا اس بات پر بھی گفتگو ہوئی کہ ہم اس کو کس طرح چلائیں کہ صنعتیں زیادہ سے زیادہ چلائیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024