• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بھارت: جی20 سربراہی اجلاس، چینی صدر کی عدم موجودگی پر اختلافات کا تاثر گہرا

شائع September 8, 2023
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سربراہی اجلاس کو اپنے ملک کے سفارتی دور کے طور پر رنگ دیا ہے جو کہ عالمی سطح پر نئی دہلی کے تسلط کا ثبوت ہے: فوٹو: رائٹرز
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سربراہی اجلاس کو اپنے ملک کے سفارتی دور کے طور پر رنگ دیا ہے جو کہ عالمی سطح پر نئی دہلی کے تسلط کا ثبوت ہے: فوٹو: رائٹرز

عالمی گروپ جی20 کے اراکین آج سربراہی اجلاس کے سلسلے میں نئی دہلی پہنچے جہاں طاقت ور اراکین اور چینی صدر شی جن پنگ کی عدم موجودگی سے بلاک میں گہرے اختلافات کا تاثر پیدا ہوگیا ہے۔

غیرملکی خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق جی20 کا تصور 2008 کے مالیاتی بحران کے دوران عالمی معیشت کو سہارا دینےکے طریقے کے طور پر سامنے آیا تھا۔

تاہم حالیہ برسوں میں اراکین کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنا مشکل بنتا جا رہا ہے۔

نئی دہلی میں پہلے سے ہی کئی عالمی رہنماؤں کے ساتھ میزبان بھارت یوکرین کی جنگ، موسمیات اور عالمی نظم و نسق جیسے اہم مسائل پر معاہدے کے لیے کوششیں کر رہا رہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سربراہی اجلاس کے لیے آنے والے وفود کو سفارتی کامیابی کے طور پر پیش کیا ہے جو کہ عالمی سطح پر نئی دہلی کے اثر و رسوخ مظہر ہے۔

لیکن اس خیال پر حریف رہنما شی جن پنگ نے سوالیہ نشان پیدا کر دیا ہے، جو واضح طور پر اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے اور انہوں نے اپنے بجائے ملک کے وزیر اعظم لی کیانگ کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

چینی صدر کی غیر حاضری کی کوئی سرکاری وجہ نہیں بتائی گئی لیکن خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شی جن پنگ نے نریندر مودی کو چین-بھارت بدترین سرحدی تنازع کا جواب دیا ہے۔

نریندر مودی کی تصویر دہلی کے ارد گرد جی20 بل بورڈز اور پوسٹرز کی زینت بنی ہوئی ہے۔

مشترکہ سربراہی اجلاس کے بیان پر متفق ہونے میں جی20 رہنماؤں کی ناکامی کو بھارت اور ترقی پذیر امیر ارکان کو متحد کرنے کے نریندر مودی کے دعووں کے لیے شرمندگی کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی اصرار کیا کہ یہ اجلاس جاری رہے گا، یہاں تک کہ منڈیوں میں اس بات پر تشویش ہے کہ دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ بڑھنے کے دہانے پر ہے۔

ادھر یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ چین ہر جگہ موجود آئی فون پر پابندی لگانے کے لیے تیار ہے۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے سربراہی اجلاس کے لیے جانے والی ایئر فورس ون پر بات کرتے ہوئے اس حوالے سے افواہوں پر سوالات کرنے سے روک دیا۔

جی20 کے بہت سے رہنماؤں کو خدشہ ہے کہ ان کی معیشتوں کو پہلے ہی عالمی تجارتی میدان میں بڑے ممالک کے طور پر نقصان کا خطرہ ہے۔

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین میں حساس ٹیکنالوجیز کی منتقلی پر امریکی پابندیوں سے دنیا کی دوسری بڑی معیشت میں سست روی مزید گہری ہوگئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024