• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

آئندہ عام انتخابات کیلئے تمام پولنگ اسٹیشنز میں سے نصف سے زائد حساس قرار

شائع September 27, 2023
نئی حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست آج شائع کی جائے گی—فائل فوٹو: اے ایف پی
نئی حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست آج شائع کی جائے گی—فائل فوٹو: اے ایف پی

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے سیکریٹری عمر حامد خان نے گزشتہ روز سینیٹ کے ایک پینل کو بتایا کہ آئندہ سال جنوری کے آخری ہفتے میں منعقد ہونے والے عام انتخابات کے لیے قائم کیے جانے والے تقریباً 55 فیصد پولنگ اسٹیشنز’حساس’ قرار دیے گئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست آج 27 ستمبر کو شائع کی جائے گی، تاہم نمائندگیوں پر اعتراضات داخل کرنے اور انہیں نمٹانے کے لیے تقریباً 60 روز کی مدت درکار ہوگی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے سامنے پیش سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ تقریباً 91 ہزار 809 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے جن میں سے 49 ہزار 919 کو ’حساس‘ یا ’انتہائی حساس‘ قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان میں سے 17 ہزار 411 کو انتہائی حساس اور 32 ہزار 508 کو حساس قرار دیا گیا ہے جبکہ 41 ہزار 809 (تقریباً 45 فیصد) کو غیرمعمولی حالات سے پاک (نارمل) قرار دیا گیا ہے۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر تاج حیدر کی زیر صدارت ہوا جس میں آئندہ عام انتخابات کی تیاریوں پر بریفنگ دی گئی، سیکریٹری الیکشن کمیشن نے پینل کو بتایا کہ عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے 266 اور صوبائی اسمبلیوں کے 593 حلقے ہوں گے، آئندہ عام انتخابات کے لیے تقریباً 10 لاکھ پولنگ عملہ درکار ہوگا۔

عمر حامد خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے تیار کردہ سافٹ ویئر کے حامل الیکٹرانک ڈیوائسز کا استعمال ریٹرننگ افسران کو فارم-45 کی تصاویر (اسنیپ شاٹس) بھیجنے کے لیے کیا جائے گا، یہ سافٹ ویئر ان تصاویر کے وقت اور مقام کا بھی ریکارڈ رکھے گا تاکہ انتخابات کی قانونی طور پر مستند حیثیت کو یقینی بنایا جا سکے۔

سینیٹ کمیٹی نے تجویز دی کہ عام انتخابات کے بلاتاخیر انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے اعتراضات داخل کرانے کی مدت 30 روز سے کم کرکے 7 روز کی جائے۔

سینیٹ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کی توجہ قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90 روز کے اندر عام انتخابات کرانے کی آئینی ذمہ داری کی جانب بھی مبذول کرائی، تاہم اس نے الیکشن کمیشن سے سفارش کی کہ ملک میں انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے کسی بھی غیر یقینی کو دور کرنے کے لیے جلد از جلد انتخابی شیڈول کا اعلان کیا جائے۔

ترقیاتی اسکیموں کے فنڈز پر بات کرتے ہوئے سینیٹر تاج حیدر نے اس بات پر زور دیا کہ منظور شدہ اسکیموں کے لیے فنڈز مختص کیے جائیں، سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ 15 اگست سے پہلے منظور شدہ ترقیاتی اسکیموں پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024