سعودی عرب اور اسرائیل تاریخی معاہدے کی جانب بڑھ رہے ہیں، امریکا
امریکا نے کہا ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب دہائیوں کی دشمنی کے بعد تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے امریکی ثالثی میں ایک تاریخی معاہدہ طے کرنے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن سعودی عرب کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ کو تبدیل کرنے اور انتخابی سال کے پیش نظر سفارتی فتح حاصل کرنے کی امید کر رہے ہیں۔
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ میرے خیال میں فریقین نے ایک بنیادی فریم ورک تیار کر لیا ہے، جس پر ہم سب آگے بڑھ سکیں، تاہم یہ ناگزیر ہے کہ تمام پیچیدہ نوعیت کے معاملات کی طرح ہر فریق کو کچھ نہ کچھ کرنا پڑے گا اور ہر ایک کو کچھ چیزوں پر سمجھوتہ کرنا پڑے گا۔
متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش کے اسرائیل کے ساتھ معاہدوں کے بعد امریکا نے اپنے دونوں اتحادیوں، اسرائیل اور سعودی عرب پر زور دیا ہے کہ وہ بھی اپنے سفارتی تعلقات معمول پر لائیں۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے حال ہی میں کہا ہے کہ دونوں ممالک نزدیک آ رہے ہیں، اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے بھی اسی طرح کا بیان دیا ہے۔
سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے بدلے امریکا سے مبینہ طور پر ایک معاہدے سمیت سلامتی کی ضمانتیں مانگ رہا ہے۔
لیکن فلسطینیوں نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی معاہدے میں اُن کو مدنظر رکھا جانا چاہیے، ان کا کہنا ہے کہ دو ریاستی حل کے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔