پاکستان کو ورلڈ کپ سے قبل دوسرے وارم اپ میچ میں بھی شکست، آسٹریلیا 14 رنز سے کامیاب
آسٹریلیا نے پاکستان کو ورلڈ کپ سے قبل دوسرے وارم اپ میچ میں دلچسپ مقابلے کے بعد 14 رنز سے شکست دے دی۔
بھارت کے شہر حیدر آباد میں کھیلے گئے دوسرے وارم میچ میں پاکستان کے خلاف آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے خود بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔
کینگروز کی جانب سے ڈیوڈ وارنر اور مچل مارش نے پہلی وکٹ کے لیے 83 رنز کی شراکت قائم کرکے مضبوط بنیاد فراہم کی، تاہم لیگ اسپنر اسامہ میر خطرناک نظر آنے والی پارٹنرشپ کا خاتمہ کر دیا۔
ڈیوڈ وارنر کو اسامہ میر نے حارث رؤف کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کیا، انہوں نے 33 گیندوں پر 3 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے 48 رنز بنائے۔
اسامہ میر نے اپنے دوسرے اوور میں مچل مارش کو بھی 31 رنز پر چلتا کیا۔
آسٹریلیا کے تیسرے آؤٹ ہونے والے بیٹر لبوشانے تھے، محمد نواز نے ان کا کام تمام کیا، وہ 31 گیندوں پر 40 رنز بناسکے۔
اگلے ہی اوور میں حارث رؤف نے اسٹیون اسمتھ کو 27 رنز پر پویلین کی راہ دکھائی۔
آسٹریلیا کے بلے بازوں نے ابتدائی 25 اوورزکے اختتام پر 4 وکٹوں کے نقصان پر 155 رنز بنا لیے تھے۔
الیکس کیری کو شاداب خان اور محمد نواز نے رن آؤٹ کیا تاہم وہ 14 گیندوں پر 11 رنز بنا چکے تھے۔
میکسویل نے 71 گیندوں پر 4 چوکوں اور 6 چھکوں کی مدد سے 77 رنز بنائے اور ٹیم کا اسکور 41 ویں اوور میں 255 رنز تک پہنچایا اور شاداب خان کی گیند پر بابراعظم کا کیچ بنے۔
جوش انگلیس نے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 30 گیندوں میں 8 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 48 رنز بنائے تاہم محمد وسیم نے انہیں آؤٹ کیا۔ آسٹریلیا نے کیمرون گرین کی نصف سنچری اور کپتان پیٹ کمنز کے آؤٹ ہوئے بغیر 2 رنز کی بدولت مقررہ 50 اوورز میں 7 وکٹوں پر 351 رنز بنائے۔
پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی نے 6 اوور کرائے اور بغیر کسی وکٹ کے 25 رنز دیے، حسن علی نے بھی 6 اوورز کرائے اور ان کے اسپیل میں 23 رنز دیے۔
فاسٹ باؤلر حارث رؤف سب سے مہنگے ثابت ہوئے اور 9 اوورز کے کوٹے میں 97 رنز کے عوض صرف ایک وکٹ حاصل کی۔
شاداب خان نے سب سے زیادہ 10 اوورز کرائے اور 69 رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی، محمد وسیم نے 8 اوورز میں 63 رنز دے کر ایک وکٹ اور محمد نواز نے 6 اوور میں 34 رنز دے کر وکٹ حاصل کرلی۔
اسامہ میر نے 5 اوورز میں 31 رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کیں۔
پاکستان نے وارم اپ میچ میں بھی روایتی انداز میں بیٹنگ شروع کی اور دونوں آزمودہ اوپنرز امام الحق اور فخرزمان نے مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
تجربہ کار اوپنرز نے 5 اوورز میں 35 رنز کا آغاز فراہم کیا تو پیٹ کمنز کی گیند پر امام الحق کی 16 رنز کی اننگز تمام ہوئی۔
فخرزمان اور عبداللہ شفیق کی مختصر شراکت میں اسکور 47 رنز تک پہنچا تھا کہ میکسویل نے فخر کو ڈیوڈ وارنر کا کیچ بنایا، انہوں نے 24 گیندوں کا سامنا کرکے 4 چوکوں کی مدد سے 22 رنز بنائے تھے۔
عبداللہ شفیق بھی جلد آؤٹ ہوگئے، ان کی اننگز 16 گیندوں پر 12 رنز پر مشتمل تھیں، ان کو کائل ایبٹ نے آؤٹ کیا۔
افتخار احمد نے ایک اینڈ سے اچھی بیٹنگ کی لیکن میچ میں ٹیم کی قیادت کرنے والے شاداب خان دوسرے اینڈ پر زیادہ دیر ٹھہر نہ سکے اور 9 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔
بابراعظم نے افتخار کا بھرپور ساتھ دیا اور دونوں نے اچھی شراکت کرتے ہوئے ٹیم کا اسکور 32 ویں اوور میں 227 رنز تک پہنچایا۔
افتخار احمد نے 85 گیندوں پر 6 چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے 83 رنز کی اننگز کھیلی۔
بابراعظم نے بھی نصف سنچری مکمل کی اور جارحانہ انداز میں کھیلتے ہوئے 59 گیندوں پر 90 رنز بنائے، جن میں 11 چوکے اور 2 چھکے شامل تھے تاہم وہ ریٹائرڈ ہرٹ ہوگئے۔
محمد نواز اور آغاز سلمان کی شراکت بھی طوالت نہ پکڑ سکتی اور آغا سلمان دو چوکوں کی مدد سے 10 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔
اسامہ میر نے محمد نواز کا 15 رنز بنا کر ساتھ دیا اور ٹیم کا اسکور 42 ویں اوور میں 301 تک پہنچایا۔
محمد نواز نے 42 گیندوں پر 6 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے نصف سنچری بنائی اور ایک اہم موڑ پر آؤٹ ہوئے جب اسکور 46 اوورز میں 326 رنز تھا۔
پاکستان کی جانب سے آخری آؤٹ ہونے والے بلے باز حسن علی تھے جنہوں نے 18 گیندوں پر دو چوکوں کی مدد سے 16 رنز بنائے تھے اور ٹیم نے 48 ویں اوور کی چوتھی گیند پر 337 رنز بنائے تھے۔
پاکستان کی ٹیم نے مایوس کن آغاز کے باوجود آخری لمحات میں اچھی بیٹنگ کی اور میچ کو سنسنی خیز بنایا تاہم 14 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
آسٹریلیا کی جانب سے مارنوس لیبوشانے نے سب سے زیادہ 3 وکٹیں حاصل کیں، پیٹ کمنز اور مچل مارش نے 2،2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
حیدرآباد دکن میں کھیلے گئے میچ میں ٹاس جیت کر پیٹ کمنز کا کہنا تھا کہ وکٹ بیٹنگ کے لیے سازگار لگ رہی ہے، ہمارے متعدد بیٹرز کے لیے یہ اچھا موقع ہے کہ وہ میدان میں کچھ وقت گزاریں۔
پاکستان کی جانب سے آج کے میچ میں کپتان شاداب خان تھے، انہوں نے بتایا کہ وہ ٹھیک ہیں لیکن بابر اعظم اور محمد رضوان آج آرام کر رہے ہیں، لیکن میں کپتان ہوں، ہم آخری وارم اپ میچ ہار گئے تھے لیکن آج جیتنا چاہیں گے۔
محمد رضوان کی جگہ محمد حارث نے وکٹ کیپنگ کے فرائض انجام دیے۔
اسكواڈ كی اگر بات كی جائے تو قومی ٹیم كے اسكواڈ میں یہ كھلاڑی شامل ہیں:
پاکستان اسکواڈ: امام الحق، فخر زمان، عبداللہ شفیق، افتخار احمد، شاداب خان (کپتان)، محمد نواز، سعود شکیل، محمد حارث (وکٹ کیپر)، آغا سلمان، شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف، حسن علی، اسامہ میر، محمد وسیم، محمد رضوان
آسٹریلوی اسکواڈ: ڈیوڈ وارنر، مچل مارش، اسٹیون اسمتھ، مارنس لبوشانے، ایلکس کیری، گلین میکس ویل، کیمرون گرین، جوش انگلس، پیٹ کمنز، مچل اسٹارک، شان ایبٹ، جوش ہیزل ووڈ، ایڈم زمپا، مارکس اسٹوئنس، ٹریوس ہیڈ
واضح رہے کہ پہلے وارم اپ میچ میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو شکست دے دی تھی، پاکستان نے مقررہ اوورز میں 5 وکٹوں پر 345 رنز بنائے تھے، تاہم کیوی ٹیم نے مطلوبہ ہدف 44 ویں اوور کی چوتھی گیند پر 5 وکٹیں کھو کر باآسانی حاصل کرلیا تھا۔
یہ پاکستان کی ٹیم کا 7 سال بعد بھارت کا پہلا دورہ ہے جہاں وہ اس سے قبل 2016 کا ٹی20 ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے بھارت گئی تھی۔
ورلڈ کپ میں پاکستان کی ٹیم اپنا پہلا میچ 6 اکتوبر کو نیدرلینڈز کے خلاف حیدر آباد میں کھیلے گی، قومی ٹیم کا دوسرا میچ 10 اکتوبر کو حیدرآباد میں ہی سری لنکا سے ہوگا۔
روایتی حریف پاکستان اور میزبان بھارت کرکٹ کے دنیا کے سب سے بڑے میدان احمد آباد میں 14 اکتوبر کو مدمقابل ہوں گے۔