بہترین مہمان نوازی کی گئی، لگ رہا ہے بھارت نہیں اپنے ملک میں ہیں، بابر اعظم
قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ بھارت میں شاندار مہمان نوازی کی جا رہی ہے، ہمیں ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے بھارت آئے ایک ہفتہ گزر چکا ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ ہم بھارت میں نہیں بلکہ اپنے ملک میں ہیں۔
قومی ٹیم ورلڈ کپ کھیلنے بھارتی سرزمین پر اتری تو اس کا حیدرآباد میں پرتپاک استقبال کیا گیا جہاں پاکستانی ٹیم نے عالمی کپ سے پہلے اپنے دونوں وارم اپ میچز بھی کھیلے۔
بدھ کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے تمام کپتانوں کے لیے ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس میں ان سے دلچسپ سوال پوچھے گئے۔
اس دوران ایک سوال کے جواب میں قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ ہماری مہمان نوازی بہت اچھے انداز میں کی جا رہی ہے اور ہمیں اس کی توقع نہ تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں حیدرآباد آئے ایک ہفتہ ہو چکا ہے اور ایسا لگ ہی نہیں رہا کہ ہم بھارت میں ہیں، ایسا لگ رہا ہے کہ ہم اپنے گھر میں ہیں۔
بھارت پہنچنے کے بعد پاکستان کے سپورٹ اسٹاف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھارتی مہمان نوازی کے ساتھ ساتھ بھارتی کھانوں بالخصوص حیدرآباد بریانی کی تعریف کی اور شاداب خان نے بھی چند دن قبل پریس کانفرنس کے دوران بریانی کی تعریف کی تھی۔
آج بابراعظم بھی حیدرآبادی بریانی کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکے اور انہوں نے کہا کہ ہم نے حیدرآبادی بریانی کے بارے میں بہت کچھ سنا تھا اور ہمیں یہ بہت پسند آئی۔
تاہم قومی ٹیم کے کپتان نے ورلڈ کپ میں مختصر باؤنڈریز اور بیٹنگ کے لیے سازگار وکٹوں کو باؤلرز کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہاں باؤنڈریز چھوٹی ہیں اور باؤلرز کے لیے کوئی مارجن نہیں، اگر باؤلنگ میں تھوڑی بہت بھی غلطی ہوئی تو بیٹسمین اس کا بھرپور فائدہ اٹھائیں گے لہٰذا ہمیں میچوں میں بڑے اسکورز دیکھنے کو ملیں گے۔
نسیم شاہ کی خدمات سے محروم ہونے کے بعد پاکستانی باؤلنگ اٹیک مشکلات سے دوچار نظر آتا ہے تاہم اس کے باوجود بابر نے باؤلرز پر اعتماد کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم تین سال سے کم و بیش اسی ٹیم کے ساتھ کھیل رہے ہیں اور میرا خیال ہے کہ باؤلنگ ابھی بھی ہماری قوت ہے۔
دوسری جانب بھارتی کپتان روہت شرما نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ کیا کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے اور ٹیم ورلڈ کپ میں ٹیم سے وابستہ توقعات کے بوجھ تلے نہیں دبے گی۔
میزبان بھارتی ٹیم 8 ستمبر کو پانچ مرتبہ کی چیمپیئن آسٹریلیا کے خلاف میچ سے اپنی ورلڈ کپ مہم کا آغاز کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ ہم چاہے بھارت میں کھیل رہے ہوں یا بیرون ملک، ہماری ٹیم اس دباؤ میں کھیلنے کی عادی ہے، ایک کھلاڑی کو دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جب تک آپ کھیل کے میدان میں ہیں، آپ کو دباؤ جھیلنا پڑتا ہے۔
روہت شرما نے کہا کہ تو ہم سب کچھ ایک طرف رکھ کر صرف اس باتپر توجہ دے رہے ہیں کہ ہم بحیثیت ٹیم کیا کرنا چاہتے ہیں، ہمیں توقعات پر توجہ نہیں دے رہے ہیں کیونکہ وہ تو ہم سے ہمیشہ ہی وابستہ ہوتی ہیں۔
تاہم اس پریس کانفرنس کے دوران روہت شرما اس وقت کچھ برہم نظر آئے جب ایک صحافی نے ان سے 2019 کے ورلڈ کپ فائنل میں ٹائی ہونے والے مقابلے میں انگلینڈ کو فاتح قرار دیے جانے کے حوالے سے سوال کیا۔
صحافی نے ان سے سوال کیا کہ انگلینڈ کو باؤنڈریز کی بنیاد پر ورلڈ کپ کا فاتح قرار دیا گیا حالانکہ دونوں ٹیموں کو فاتح قرار دیا جا سکتا تھا تو اس پر آپ کیا کہیں گے، جس پر روہت شرما نے قدرے اکتاہٹ سے جواب دیا کہ ’کیا یار، کون فاتح ہے اس کا اعلان کرنا میرا کام نہیں۔