• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

امن کا نوبیل انعام جیل میں قید ایرانی انسانی حقوق کی کارکن نرگس کے نام

شائع October 6, 2023
ایران میں خواتین پر ظلم کے خلاف جدوجہد کرنے پر خواتین کے حقوق کی عملبردار نرگس محمدی 2021 سے جیل میں قید ہیں— فوٹو: اے ایف پی
ایران میں خواتین پر ظلم کے خلاف جدوجہد کرنے پر خواتین کے حقوق کی عملبردار نرگس محمدی 2021 سے جیل میں قید ہیں— فوٹو: اے ایف پی

ایران میں خواتین پر ظلم کے خلاف جدوجہد کرنے پر خواتین کے حقوق کی عملبردار نرگس محمدی کو رواں سال امن کا نوبیل انعام دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اوسلو میں ناروے کی نوبیل کمیٹی کے سربراہ بیرٹ ریس اینڈرسن نے کہا کہ نرگس محمدی کو ایران میں خواتین پر مظالم کے خلاف ان کی جدوجہد اور انسانی حقوق اور آزادی کے فروغ کے لیے ان کی جدوجہد پر اس اعزاز سے نوازا گیا۔

ایران میں خواتین کے لیے لازمی قرار دیے گئے حجاب اور سزائے موت کے خلاف آواز بلند کرنے والی نرگس کو اس جرم کی پاداش میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران کئی دفعہ جیل کی ہوا کھانی پڑی۔

وہ انسانی حقوق کے دفاعی مرکز کی نائب صدر ہیں جسے 2003 میں امن کا نوبیل انعام جیتنے والی ایرانی انسانی حقوق کی وکیل شیریں عبادی نے قائم کیا تھا۔

کمیٹی نے امید ظاہر کی کہ ایران نرگس کو رہا کر دے گا تاکہ وہ دسمبر میں ہونے والی تقریب میں اپنا ایوارڈ وصول کر سکیں۔

بیرٹ ریس اینڈرسن نے کہا کہ اگر ایرانی حکام نے درست فیصلہ کیا تو وہ اسے رہا کر دیں گے اور اس کی بدولت وہ اس اعزاز کو حاصل کرنے کے لیے تقریب میں شرکت کر سکیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ نرگس کو اس جدوجہد پر ذاتی طور بہت بھاری قیمت چکانی پڑی ہے، مجموعی طور پر، حکومت نے انہیں مجموعی طور پر 13 بار گرفتار کیا، پانچ بار سزا سنائی اور انہیں مجموعی طور پر 31 سال قید اور 154 کوڑوں کی سزا سنائی گئی تھی۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان الزبتھ تھروسل نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ یہ ایوارڈ حقیقت میں ایران کی خواتین کی ہمت اور عزم کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ بتاتا ہے کہ وہ کس طرح دنیا کے لیے ایک تحریک ہیں۔

پچھلے سال یوکرین جنگ کے پس منظر میں امن کا نوبیل انعام جنگ کی مخالفت کرنے والے روسی انسانی حقوق گروپ میموریل، یوکرین کا سینٹر فار سول لبرٹیز اور بیلاروس کے جیل میں قید انسانی حقوق کے وکیل ایلس بیاسکی کو مشترکہ طور پر دیا گیا تھا۔

اس نوبیل انعام میں ایک گولڈ میڈل، ایک ڈپلومہ اور ایک ملین امریکی ڈالر کی رقم شامل ہوتی ہے۔

یہ ایوارڈ 10 دسمبر کو اوسلو میں ایک تقریب میں پیش کیا جائے گا جہاں اس دن 1896 میں وفات پانے والے نوبیل کے کے خالق، سویڈش موجد اور انسان دوست الفریڈ نوبیل کی برسی منائی جاتی ہے۔

امن کا انعام اوسلو میں دیا جانے والا واحد نوبیل انعام ہے جہاں بقیہ انعامات اسٹاک ہوم میں دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

جمعرات کو، ناروے کے ڈرامہ نگار جون فوس کو ادب کا نوبیل انعام دیا گیا جن کے ڈرامے دنیا کے کسی بھی معاصر ڈرامہ نگار کے مقابلے میں سب سے زیادہ اسٹیج کیے گئے ہیں، نوبیل سیزن کا اختتام پیر کو معاشیات کے نوبیل انعام کے ساتھ ہوا۔

نرگس محمدی نے آٹھ سال سے اپنے بچوں کو نہیں دیکھا، اپنی حالیہ زندگی کا بیشتر حصہ انہوں نے جیل میں گزارا ہے اور وہ تسلیم کرتی ہیں کہ ان کی فوری طور پر رہائی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

نرگس محمد کے شوہر طاغی رحمانی— فوٹو: اے ایف پی
نرگس محمد کے شوہر طاغی رحمانی— فوٹو: اے ایف پی

تاہم اس کے باوجود انہیں اپنی جدوجہد پر فخر ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ایک سال قبل ایران میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف شروع ہونے والی احتجاجی تحریک اب بھی زندہ ہے۔

51سالہ نرگس کو 22 سال قبل پہلی مرتبہ گرفتار کیا گیا اور اس کے بعد سے انسانی حقوق کے لیے مہم چلانے پر گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ان کا اکثر جیل آنا جانا لگا رہا اور اب بھی وہ نومبر 2021 سے جیل میں بند ہیں۔

نوبیل انعام یافتہ نرگس محمدی کے شوہر اور ایرانی صحافی طاغی رحمانی نے اپنی بیوی کی جدوجہد پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں ان سے زیادہ پرعزم شخص نہیں دیکھا۔

طاغی رحمانی 2012 سے فرانس میں اپنے دو بچوں، جڑواں بچوں کے ساتھ پناہ گزین ہیں جن کی عمریں اب 17 سال ہیں۔

انہوں نے اے ایف پی سے گفتگو کے دوران مزید کہا کہ نرگس کی زندگی کے تین مقاصد ہیں، انسانی حقوق کا احترام، نسوانی حقوق کے لیے جدوجہد اور ان تمام جرائم کے لیے انصاف کا حصول جو جو اب تک سرزد ہوئے ہیں۔

نرگس محمدی نے ستمبر میں اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اس وقت 10 سال اور نو ماہ قید کی مشترکہ سزا کاٹ رہی ہیں اور انہیں 154 کوڑوں کی سزا بھی سنائی گئی ہے اور ان کے خلاف صرف جیل کی سرگرمیوں سے منسلک پانچ مقدمات درج ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میری آزادی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

نرگس محمدی اپنے جڑواں بچوں کیانا اور علی کے بچپن کے دنوں کو بہت یاد کرتی ہیں اور اپنے شوہر طاغی رحمانی سے بھی ایک عرصے سے علیحدہ رہنے کو ناقابل بیان تکلیف قرار دیتی ہیں۔ انہوں نے کاہ کہ شادی کے 24 سالوں میں ہم نے صرف پانچ یا چھ سال اکٹھے گزارے ہیں۔

انہوں نے گزشتہ آٹھ سال سے اپنے بچوں کو نہیں دیکھا جبکہ ان کے جیل سے ٹیلی فون کالز پر بھی پابندی عائد ہے جس سے مطلب ہے کہ انہوں نے ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصے سے اپنے بچوں کی آوازیں بھی نہیں سنی ہیں۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ میرے لیے یہ سب سے ناقابلِ برداشت اور ناقابل بیان تکلیف اپنے بچوں سے الگ رہنا ہے جن کی زندگیوں سے میں اس وقت رخصت ہو گئی تھی جب وہ آٹھ سال کی تھیں۔

نوبیل انعام جیتنے والی ایرانی خاتون نے مزید کہا کہ میرا ماننا ہے کہ جب تک جمہوریت، مساوات اور آزادی حاصل نہیں ہو جاتی، ہمیں جدوجہد اور قربانیاں جاری رکھنی ہوں گی۔

نرگس محمدی کی 2001 میں لی گئی ایک یادگار تصویر— فوٹو: اے ایف پی
نرگس محمدی کی 2001 میں لی گئی ایک یادگار تصویر— فوٹو: اے ایف پی

ایران کے شمال مغربی علاقے زنجان میں 1972 میں پیدا ہونے والی نرگس محمدی نے انجینئر بننے سے پہلے فزکس کی تعلیم حاصل کی لیکن پھر انہوں نے صحافت میں کیریئر شروع کیا اور ان اخبارات کے لیے کام کیا جو اس وقت اصلاح پسند تحریک کا حصہ تھے۔

2000 کی دہائی میں وہ شیریں عبادی کے قائم کردہ سینٹر فار ہیومن رائٹس ڈیفنڈرز میں شامل ہوئیں جو خاص طور پر سزائے موت کے خاتمے کے لیے لڑ رہی تھیں۔

ان کے شوہر نے کجہا کہ نرگس کے پاس ہمیشہ یہ موقع تھا کہ وہ اپنا ملک چھوڑ دیں لیکن اس نے ہمیشہ انکار کیا اور وہ بے آوازوں کی آواز بن گئیں۔

پیرس میں مقیم ایک ایرانی انسانی حقوق کے کارکن رضا معینی نے کہا جیل میں بھی نرگس اپنے فرائض کو نہیں بھولتیں اور قیدیوں کی صورت حال کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہیں۔

یاد رہے کہ مہسا امینی کی برسی کے موقع پر نرگس محمدی اور ساتھی قیدیوں نے ایون کی جیل کے صحن میں اپنے اسکارف جلا کر علامتی احتجاج کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024