پاکستانی کرنسی کی قدر میں اضافے کا رجحان جاری، ڈالر مزید ایک روپےسستا
انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدر میں کمی اور روپے کی قدر میں اضافے کا رجحان جاری ہے، آج انٹربینک مارکیٹ میں روپیہ مزید ایک روپے مستحکم ہو گیا۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد وشمار کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے استحکام کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور آج مزید 0.36 فیصد بہتری آئی، جس کے بعد ڈالر ایک روپے کم ہو کر 279 روپے 51 پیسے پر بند ہوا۔
ڈالر گزشتہ روز انٹربینک مارکیٹ میں 280 روپے 51 پیسے پر بند ہوا تھا۔
فوریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں تقریباً ایک بجے روپے کے مقابلے میں ڈالر کی تجارت 279 روپے 43 پیسے پر ہورہی تھی۔
اسی طرح اوپن مارکیٹ میں بھی امریکی ڈالر کی قدر تقریباً 12 بجے ایک روپے کم ہو کر جولائی کے بعد پہلی بار اس کی قدر 280 روپے سے نیچے آگئی تھی۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب غیرملکی کرنسی کے غیرقانونی انخلا کے خلاف سخت کریک ڈاؤن جاری ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹیو محمد سہیل نے بتایا کہ ’نمایاں بہتری کی وجہ مقامی قوانین پر سخت عملدرآمد ہے، جن پر اسمگلرز، کرنسی کے سرمایہ کار وغیرہ عمل نہیں کررہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا یہ صورتحال مستحکم رہے گی؟ یہ آئی ایم ایف کی جانب سے نومبر میں شیڈول قرض پروگرام کے جائزے اور اس بات پر منحصر ہے کہ پاکستان اپنے کم زرمبادلہ کے ذخائر کو کیسے بڑھانے میں کامیاب ہوگا۔
دریں اثنا، ڈان کی رپورٹ کے مطابق کرنسی کے غیر قانونی کاروبار کے خلاف کریک ڈاؤن ستمبر کے دوران ترسیلات زر کو نمایاں طور پر بہتر کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، جس کی ملک کے معاشی منیجرز اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان توقع کر رہا تھا۔
مرکزی بینک نے رپورٹ کیا کہ ستمبر میں ماہانہ بنیادوں پر ترسیلات زر 25 فیصد کی توقعات کے برعکس 5 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔
تاہم، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ترسیلات زر میں گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں 20 فیصد کمی ہوئی۔
مالیاتی شعبہ کرنسی کے غیر قانونی کاروبار اور اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کے مثبت نتیجے کے بارے میں پُرامید تھا جبکہ بینکرز رپورٹ کر رہے تھے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے زیادہ رقوم بھیجی جا رہی ہیں۔