امریکا میں 6 سالہ فلسطینی بچے کا قتل ڈراؤنا خواب قرار، مسلمان برادری سوگوار
امریکا میں مسلمانوں کی وکالت کے لیے قائم گروپ کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (سی اے آئی آر) نے امریکا کے شہر شکاگو کے مضافاتی علاقے پلین فیلڈ میں چاقو کے پے درپے وار سے جاں بحق فلسطینی بچے کے قتل کے واقعے کو ایک بھیانک خواب قرار دیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق بچے وادیا الفیوم کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ ثابت ہوا ہے کہ ان کی والدہ ہانان شاہین کی طرح ان پر بھی چاقو کے کئی وار کیے گئے، والدہ ہانان شاہین شکاگو کے ہسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہیں جبکہ چھ سالہ وادیا کو پیر کے روز سپر خاک کردیا گیا۔
مقامی اور وفاقی دونوں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کہا ہے کہ ہم اس واقعے کو منافرت پر مبنی جرم کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور ول کاؤنٹی میں شیرف آفس کی جانب سے بتایا گیا کہ بچے اور اس کی ماں کو مذہب کی بنیاد پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
قتل کے اگلے روز اتوار کو اس جرم کی تصدیق کرنے والے مقامی افسر نے مشتبہ قاتل کی جوزف زوبا کے نام سے شناخت کی جو کہ متاثرہ خاندان کا مالک مکان تھا۔
افسران کا کہنا تھا کہ ہم نے جو شواہد دیکھے ہیں وہ یہ بات ثابت کرتے ہیں کہ مشتبہ قاتل زوبا نے اس خاندان کو ان کے عقیدے کی بنیاد پر الگ کیا اور چھ سالہ بچہ وادیا الفیوم غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں امریکا میں منافرت کا نشانہ بننے والا پہلا شکار ہے۔
سی اے آئی آر کے جاری کردہ بیان میں اظہار کردہ خوف کو سو میل دور واشنگٹن تک محسوس کیا جارہا ہے جہاں وہاں کے رہائشی اور پاکستانی نژاد امریکی باشندے احمد ولید نے اپنی بیٹی اور بیوی کو ہدایت کی ہے کہ ’وہ اس تنازع کے حل تک ’شلوار قمیض نہ پہنیں‘۔
واشنگٹن میں مسلمان کمیونٹی کے سربراہ چوہدری شمشاد نے کہا کہ لوگ خوفزدہ ہیں، وہ اس بات کی یقین دہانی چاہتے ہیں کہ وہ جہاں رہتے ہیں وہ جگہ محفوظ ہے اور وہ اپنے کام پر باحفاظت جا کر واپس آسکیں گے۔
تاہم امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکا میں رہنے والے مسلمانوں کو یقین دہانی کراتے ہوئے اتوار کے روز پیغام میں کہا کہ امریکا میں اس بھیانک عمل کی کوئی گنجائش نہیں اور یہ ہمارے اصولوں کے برعکس ہے، آپ کو اس خوف سے آزاد ہونا چاہیے کہ آپ کس طرح عبادت کریں گے، آپ کیا مانتے ہیں اور آپ کون ہیں؟
سی اے آئی آر کا کہنا تھا کہ اس جرم کے ساتھ ساتھ اسرائیلی بر بریت کے آغاز کے بعد سے منافرت پر مبنی کالوں اور اور ای میلز میں پریشان کن حد تک اضافہ ہوا ہے، گروپ نے خاندان کے افراد کے درمیان ہونے والے ٹیکسٹ میسیجز کے تبادلے کا حوالہ دیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حملہ آور نے مسلمانوں کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کیے تھے۔
سی اے آئی آر کے نیشنل اسٹریٹجک کمیونیکیشن ڈائریکٹر احمد ریہاب کا کہنا تھا کہ ’اب امریکا میں رہائش پذیر فلسطینیوں کو دنیا کی آزاد ترین جمہوریت میں رہتے ہوئے بھی اپنے جان و مال کی حفاظت کے بارے میں فکر مند رہنا پڑے گا۔‘
صدر جو بائیڈن نے مسلمان شہریوں سے کہا کہ ’میں اور جل بائیڈن الینوائے میں کل ہونے والے چھ سالہ بچے کے ہولناک قتل اور اس کی ماں کو قتل کرنے کی سازش کے بارے میں جان کر حیران اور صدمے کی حالت میں ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’امریکی ہونے کے ناطے ہمیں اکٹھا ہونا ہوگا اور اسلاموفوبیا، ہر قسم کے تعصب اور نفرت کو رد کرنا ہوگا، میں اس بات کو بار بار دہراتا رہا ہوں کہ میں نفرت کے سامنے خاموش نہیں رہوں گا اور اس معاملے پر ہم سب مؤقف واضح ہونا چاہیے۔‘
صدر جو بائیڈن نے بتایا کہ ’امریکا میں کسی کے خلاف نفرت کی کوئی جگہ نہیں ہے، وائٹ ہاؤس میں ہم سب مل کر والدہ سمیت متاثرہ خاندان سے تعزیت کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں اور وسیع تر مسئلہ فلسطین، عرب ممالک اور امریکا میں مقیم مسلمان برادری کے لیے دعاگو ہیں۔
لیکن بچے کے چچا اور فلسطینی نژاد امریکی باشندے یوسف ہانان نے دیگر امریکی شہریوں سے التجا کرتے ہوئے کہا کہ ہم جانور نہیں ہیں، ہم انسان ہیں۔
شکاگو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ لوگ ہمیں انسانوں کی طرح دیکھیں، ہمیں انسان سمجھیں، انسانوں جیسا برتاؤ کریں کیونکہ ہم ایسے ہی ہیں۔‘
ہانان یوسف نے 1999 میں امریکا میں نوکری کی غرض سے ہجرت کی تھی اور پبلک اسکول میں استاد کی حیثیت سے فرائض بھی انجام دے چکے ہیں۔
یہود مخالف منافرت کے خلاف کام کرنے والی تنظیم اینٹی ڈیفیمیشن لیگ نے بھی اس قتل کی مذمت کی اور ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ہم اس بات سے خوفزدہ ہیں کہ ایک 6 سالہ لڑکے کو مبینہ طور پر مسلمان ہونے پر قتل اور اس کی ماں کو شدید زخمی کر دیا گیا۔
پولیس نے کہا کہ ہمیں لڑکا اور اس کی ماں ان کے گھر پر ملے، لڑکے کو ہسپتال میں مردہ قرار دیا گیا، عورت کو چاقو کے متعدد زخم آئے تھے مگر ان کے زندہ بچ جانے کی امید ہے، بچے کے پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوا کہ اس پر 26 بار وار کیا گیا تھا۔
حالیہ دنوں میں امریکی شہروں میں پولیس اور وفاقی حکام یہود مخالف یا اسلاموفوبک جذبات کی وجہ سے ہونے والے تشدد سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ ہیں، یہودی اور مسلم گروپوں نے سوشل میڈیا پر نفرت انگیز اور دھمکی آمیز بیانات میں اضافے سے آگاہ کیا ہے۔
ول کاؤنٹی کے شیرف دفتر کے مطابق خاتون نے 911 پر کال کی اور بتایا کہ ان کے مالک مکان نے ان پر چاقو سے حملہ کیا ہے، اس کے بعد وہ باتھ روم میں بھاگی اور اس سے لڑتی رہی۔
حکام نے بتایا کہ حملے میں ملوث مشتبہ شخص ہفتے کے روز بعد میں گھر کے باہر پایا گیا جہاں وہ سیدھا بیٹھا تھا، اس کی پیشانی پر کٹ لگا ہوا تھا، جوزف زوبا پر پہلے درجے کے قتل، فرسٹ ڈگری قتل کی کوشش، منافرت پر مبنی جرائم اور مہلک ہتھیار سے حملے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں اور وہ زیر حراست ہے۔