آل پاکستان جیم اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن نے سونے کے نرخوں کا اجرا پھر معطل کردیا
پشاور اور لاہور کے تاجروں کی جانب سے مفاہمت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یکطرفہ طور پر زائد نرخ جاری کیے جانے کے بعد آل پاکستان جیم ایڈ جیولرز ایسوسی ایشن (اے پی جی جے اے) نے ایک ہفتے کے لیے سونے کے یومیہ نرخوں کے اجرا کو معطل کرنے کا اعلان کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایسوسی ایشن نے 10 گرام اور ایک تولہ سونے کے نرخ بالترتب 5 ہزار 487 روپے اور 6 ہزار 400 روپے اضافے کے بعد ایک لاکھ 77 ہزار اور 2 لاکھ 6 ہزار 500 روپے کردیے، عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت 35 ڈالر بڑھنے کے بعد ایک ہزار 959 ڈالر ہوگئی۔
آل پاکستان جیم اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے صدر ہارون رشید چاند نے دعویٰ کیا کہ لاہور اور پشاور کے تاجروں نے ملک بھر کے تاجروں کے ساتھ باہمی مفاہمت پر طے شدہ قیمت (2 لاکھ 6 ہزار500) کے برعکس انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت کو بنیاد بنا کر ایک تولہ سونے کی قیمت2 لاکھ 13 ہزار سے 2 لاکھ 16 ہزار کے درمیان جاری کی، جو طے شدہ نرخوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
ایسو سی ایشن نے سونے کی منڈی میں اسمگلروں اور سٹہ بازوں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے جاری چھاپوں کی وجہ سے تقریباً ایک ماہ بعد 10 اکتوبر سے یومیہ سونے کے قیمتوں کا اجرا دوبارہ شروع کیا تھا، اس دوران مبینہ طور پر غیر قانونی تجارت میں ملوث 5 تاجروں کو حراست میں بھی لیا گیا تھا۔
ہارون رشید چاند کا کہنا تھا کہ وہ لاہور اور پشاور کے تاجروں کی جانب سے کی گئی اعتماد کی خلاف ورزی پر حیران ہیں، وہ قانون نافذ کرنے والوں سے اپیل کر سکتے ہیں کہ گزشتہ دو دنوں میں روپے کے مقابلے بڑھتے ہوئے ڈالر کے درمیان سونے کے قیمتوں میں فرق کو روکنے کے لیے وہ جو کچھ کرسکتے ہیں وہ کریں۔
جب 10 اکتوبر کو سونے کی تجارت دوبارہ بحال ہوئی تو ایسوسی ایشن نے عالمی مارکیٹ میں ایک ہزار 850 ڈالر فی اونس کی بنیاد پر 10 گرام سونے کی قیمت ایک لاکھ 71 ہزار 39 روپے اور ایک تولہ سونے کی قیمت ایک لاکھ 99 ہزار 500 روپے مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا، جبکہ 12 ستمبر کو عالمی منڈی میں ایک ہزار 911 ڈالر فی اونس کی بنیاد پر جاری قیمت کے مقابلے میں یہ 13 ہزار 546 روپے اور 15 ہزار 500 روپے کم تھیں۔
ہارون رشید چاند نے گزشتہ ماہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو قانونی تجارت کو فروغ دینے، دستاویزات اور تجارت کی کمپیوٹرائزیشن کی حوصلہ افزائی، قیاس آرائیوں کے بجائے فزیکل ٹریڈنگ، ہفتہ وار لین دین اور روزانہ مارکیٹ ریٹ اپ ڈیٹ جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔