چین میں تائیوانی کمپنی کے خلاف تحقیقات، تائیوان کا دوسرے ملک منتقل کرنے کا انتباہ
تائیوان کے نائب صدر نے چینی انتظامیہ کی جانب سے ٹیک کمپنی فوکس کون کے خلاف کارروائی کے آغاز پر خبردار کیا ہے کہ اگر چین میں قائم بڑی تائیوانی کمپنیوں نے ’غیر منصفانہ دباؤ‘ محسوس کیا تو وہاں سے منتقل کیا جاسکتا ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق چین کے سرکاری ادارے گلوبل ٹائمز نے اتوار کو رپورٹ میں بتایا تھا کہ’ تائیوانی کمپنی کے خلاف چین کے مختلف صوبوں میں ٹیکس اور زمین کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، یہ کمپنی الیکٹرونکس کی دنیا کی سب سے بڑی کنٹریکٹ پروڈیوسر اور ایپل آئی فون کی ایک اہم سپلائر ہے۔
رپورٹ میں یہ بات واضح نہیں کی گئی تھی کہ انتظامیہ کیا تفتیش کر رہی ہے اور فوکس کون سے سرزد ہونے والے جرائم کے بارے میں بھی نہیں بتایا گیا ہے۔
تائیوانی کمپنی نے کہا کہ وہ متعلقہ حکام کے ساتھ ’کارروائیوں میں‘ تعاون کرے گی۔
خیال رہے کہ یہ کارروائی ایک ایسے وقت دیکھنے میں آئی ہے جب خودمختار تائیوان میں صدارتی انتخابات کی تیاریاں جاری ہیں، یہ انتخابات جنوری میں منعقد ہوں گے۔
دوسری جانب بیجنگ کا دعویٰ ہے کہ تائیوان اس کا علاقہ ہے اور چین کا یہ عزم ہے کہ وہ ایک دن تائیوان پر قبضہ کر لے گا۔
نائب صدر لائی چنگ ٹے، موجودہ انتخابی محاذ کے امیدوار اور ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی (ڈی پی پی) کے سربراہ، نے خبردار کیا کہ اگر تائیوان کے تاجر ’غیر منصفانہ دباؤ۔ محسوس کریں گے تو وہ چین کی سر زمین کو خیر باد کہہ دیں گے۔
پریس کانفرنس کے دوران بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اگر کاروباری افراد نے چین پر عدم اعتماد ظاہر کیا تو وہ اپنے کاروباری مراکز دوسرے ملکوں میں منتقل کردیں گے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ یہ چین کے لیے بہت بڑا نقصان ہوگا’۔
انہوں نے چین پر زور دیا کہ وہ تائیوان کے ساتھ تعلقات کی قدر کرے اور اس کو اہمیت دے، نہ کے ہر انتخابات سے پہلے ان سے وفاداری کا عہد لے یا مخصوص امیدوار کی حمایت کرنے کے لیے دباؤ ڈالے، فوکس کون جسے ہان ہائی پریسشن انڈسٹری کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، چین کے نجی شعبے کی بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے، جس میں پورے ملک کے 10 لاکھ سے زائد لوگ ملازمت کر رہے ہیں۔
مذکورہ کمپنی کے ارب پتی بانی ٹیری گو اس وقت جنوری کے انتخابات میں ایک آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لے رہے ہیں، جو 4 سال پہلے کمپنی کے انتظامی اختیارات سے سبک دوش ہوگئے تھے۔
دیگر صدارتی امیدواروں میں کوئی مین ٹین جماعت کے ہو یو ہی اور چھوٹی جماعت تائیوان پیپلز پارٹی کے کو وین جین شامل ہیں۔
تائی پی شہر کے سابق مئیر کو نے کہا کہ فوکس کون کے خلاف تحقیقات چین کے ساتھ آبنائے میں کشیدگی کی وجہ سے تائیوان کے ’عالمی یتیم‘ ہونے کے تاثر سے پیدا ہونے والے حالات کی عکاسی ہے۔
انہوں نے تائی پے میں غیر ملکی میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے میں کہا کہ ’سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ تائیوان کی حکومت کے پاس ان کمپنیوں کی جانب سے چین کے ساتھ بات چیت کرنے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں‘۔
تائیوان میں 2016 میں منتخب ہونے والے صدر تسائی انگ وین کو بیجنگ ناپسند ہے، جس کی وجہ سے وہ تائیوان کو چین کا علاقہ ماننے سے انکاری ہے، اسی لیے چین نے جزیرے میں فوجی، سفارتی اور اقتصادی دباؤ بڑھاتے ہوئے حکومتی رابطہ منقطع کر دیا ہے۔