اسرائیل-حماس تنازع عالمی معاشی منظرنامے کو مزید تاریک کر رہا ہے، سربراہ آئی ایم ایف
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ نے کہا ہے کہ اسرائیل-حماس تنازع عالمی معاشی منظرنامے کو مزید تاریک کر رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق کرسٹالینا جارجیوا نے ریاض میں ایف آئی آئی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم جس صورتحال کا مشاہدہ کر رہے ہیں وہ پہلے سے موجود پیچیدہ چیلنجز کو مزید گھمبیر بنا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب معاشی افق پر پہلے ہی کالی گھٹائیں چھائی ہوئی ہیں، یہ ایک اور سیاہ بادل ثابت ہوسکتا ہے جو کافی گہرا ہوگا۔
’ڈیووس ان دی ڈیزرٹ‘ کے نام سے موسوم یہ کانفرنس فنانس انڈسٹری کی سینیئر شخصیات کو اپنی جانب متوجہ کر رہی ہے، ان میں سے کئی شخصیات پہلے ہی عالمی معیشت کے بارے میں مایوسی کا اظہار کر چکی ہیں۔
تاہم اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد غزہ پر اسرائیل کی شدید بمباری کی وجہ سے یہ کانفرنس عالمی سطح پر توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہی اور پسِ منظر میں چلی گئی۔
کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ اسرائیل-حماس جھڑپوں میں آئی ایم ایف کو سب سے زیادہ تشویش قیمتی جانوں کے ضیاع پر ہے، حالانکہ اس کے دیگر کئی اثرات بھی ظاہر ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مصر، لبنان، اردن میں اس کے اثرات نظر آ رہے ہیں، امن و امان کی غیریقینی صورتحال سے سیاحت کے شعبے پر شدید منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، سرمایہ کار اس جگہ جانے میں ہچکچائیں گے۔
شرح سود میں تیزی سے اضافے پر تبصرہ کرتے ہوئے کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ دنیا تقریباً 20 برس سے دھوکے میں رہ رہی ہے۔
انہوں نے امریکی فیڈرل ریزرو کی مرکزی پالیسی ریٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم اتنی جلدی صفر سے 5 پر جانے سے مطمئن تو نہیں ہیں لیکن بہرحال ہم وہاں پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تو پھر اب ہم سب کو یہی کہیں گے کہ کمر کس لیں، اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کو اس بات کا ادراک ہے کہ شرح سود طویل عرصے تک زیادہ رہے گی۔