جعلی پاسپورٹ اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے مزید اختیارات کے ساتھ نئی ٹاسک فورس تشکیل
وزارت داخلہ نے افغان تارکین وطن کو 12 ہزار سے زائد پاسپورٹ کے اجرا کی تحقیقات کے لیے گزشتہ روز ایک نو رکنی جوائنٹ ٹاسک فورس تشکیل دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انٹیلی جنس بیورو کے جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل اِس ٹاسک فورس کے کنوینر ہیں، جس میں ملٹری انٹیلی جنس، انٹر سروسز انٹیلی جنس اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے گریڈ 20 کے افسران بھی شامل ہیں۔
ٹاسک فورس کے دیگر اراکین میں وزارت داخلہ کے امیگریشن اور پاسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل اور نادرا، پی ٹی اے، ایف بی آر اور وزارت داخلہ کے گریڈ 20 کے افسران شامل ہیں، یہ نئی ٹیم اس سے پہلے تشکیل دی گئی 4 رکنی کمیٹی کی جگہ لے گی۔
یہ ٹاسک فورس نیشنل ڈیٹا بیس میں ڈیٹا کی ہیرپھیر کی تحقیقات کرے گی، غیر مجاز رسائی کی جانچ کرے گی، مختلف اداروں کے عہدیداروں کی ملی بھگت کا تعین کرے گی اور ممکنہ اندرونی و بیرونی رابطوں کی نشاندہی کرے گی۔
یہ ٹاسک فورس ذمہ داروں کا تعین کرے گی اور تعزیری کارروائیوں کی تجویز دے گی، علاوہ ازیں آئندہ کے لیے ایک طریقہ کار تجویز کرے گا تاکہ بعد میں اس پر عمل درآمد کر کے نیشنل ڈیٹا بیس کی سالمیت کی حفاظت کی جا سکے۔
ٹیم کے کنوینر کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی دوسرے مطلوبہ ادارے سے اراکین کی معاونت حاصل کر سکتے ہیں اور دوران تفتیش دیگر پہلو سامنے آنے پر تفتیش کا دائرہ بڑھا سکتے ہیں، یہ ٹاسک فورس 15 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
دریں اثنا نگران وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے گزشتہ روز تصدیق کی ہے کہ افغان شہریوں سمیت غیرقانونی طور پر مقیم تمام غیرملکیوں کو پاکستان چھوڑنے کے لیے دی گئی آخری تاریخ یکم نومبر سے آگے نہیں بڑھائی جائے گی۔