سندھ کا غیر قانونی تارکین وطن کو بذریعہ ٹرین افغانستان بھیجنے کا فیصلہ
غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کا عمل منگل کو ایک دن کے لیے معطل کردیا گیا، حکومت نے بس کے بجائے ٹرین سے ان باشندوں کو اپنے آبائی ملک واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا نے بتایا کہ تقریباً 80 غیر قانونی افغان شہری سلطان آباد میں قائم افغان ٹرانزٹ سینٹر میں لائے گئے، مگر انہیں بسوں کے ذریعے چمن سرحد نہیں بھیجا گیا۔
ان باشندوں کو بڑی تعداد میں ٹرین کے ذریعے ملک بدر کرنے کا فیصلہ ریلوے حکام، کمشنر کراچی، ڈی آئی جی ساؤتھ اور دیگر انتظامیہ کے درمیان ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔
ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ کُل 760 تارکین وطن کو آج (یعنی بدھ کو) ٹرین کے ذریعے بلوچستان بھیجا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ایک مخصوص ٹرین کے ذریعے انہیں شام میں چمن سرحد لے جایا جائے گا اور کراچی کے تمام ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی کو یہ ہدایت جاری کی گئی ہے کہ کم از کم 800 غیر ملکی باشندوں کو آج (بدھ کی) دوپہر تک ٹرانزٹ سینٹرز پہنچایا جائے تاکہ افغانستان روانگی سے پہلے ان کی تصدیق کی جاسکے۔
ٹرانزٹ سینٹرز کی نگرانی کرنے والے ایک سینئر اہلکار کا کہنا تھا کہ یکم نومبر سے غیر دستاویزی شہریوں کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد سے اب تک سندھ سے بسوں کے ذریعے محض 450 غیر قانونی باشندوں کو ان کے آبائی ملک بھیجا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے موبائل وین فراہم کی ہیں جس کے سبب غیر ملکیوں کی تصدیق کے عمل میں تیزی آگئی ہے۔
دریں اثنا، ذرائع کا کہنا تھا کہ منگل کو اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا، جہاں سندھ کے سیکریٹری داخلہ نے اجلاس میں شریک افراد کو بتایا کہ ٹرانزٹ پوائنٹس پر لائے جانے والے متعدد غیر ملکی باشندوں کے پاس کوئی نہ کوئی دستاویز جیسے رجسٹریشن کارڈ کا ثبوت (پی او آر) یا افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) موجود تھا اور ان کے شناختی کارڈ کی تصدیق کے لیے اسکریننگ میں کافی وقت لگا۔
انہوں نے تجویز دی کہ نادرا سے جلدی تصدیق کرنے کی سہولت فراہم کرنے کا کہا جانا چاہیے تاکہ ٹرانزٹ پوائنٹس پر لائے جانے والوں کی شناخت اور حیثیت سے متعلق کوئی شک و شبہات نہ رہیں۔
اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق رائے ہوا کہ کمپیوٹر کے ذریعے جعلی شناختی کارڈ رکھنے والوں کی معلومات اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنے والے تمام صوبوں کو فراہم کی جائے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ ملک بدری کا عمل چند عوامل کی وجہ سے سست روی کا شکار ہوگیا ہے اور اس سے متعلق بات کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا۔
یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ڈی پورٹ ہونے والے افراد کو کراسنگ پوائنٹس پر لے جانے کا شیڈول ’التوا‘میں رکھا جائے گا اور صوبائی حکومتیں سیکیورٹی اور بارڈر کلیئرنس کے حصول میں درکار بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے کلیئرنس کے لیے روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی غیر ملکیوں کو ڈی پورٹ کریں گی۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی بتائی گئی تعداد کا اندازہ ’زیادہ‘ لگایا گیا۔