• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

مسلم لیگ (ن) پی آئی اے کی سلیکٹڈ نجکاری کر رہی ہے، سلیم مانڈوی والا

شائع November 12, 2023
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اگر سابق وفاقی وزیر اب بھی اجلاسوں میں شرکت کریں تو یہ شفاف نجکاری تو نہیں ہوگی — فوٹو: ڈان نیوز
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اگر سابق وفاقی وزیر اب بھی اجلاسوں میں شرکت کریں تو یہ شفاف نجکاری تو نہیں ہوگی — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلزپارٹی نے پاکستان ایئر لائنز کی نجکاری پر سوالات اٹھاتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) پر قومی ایئر لائن کو اپنے کسی چہیتے کو دینے کی کوششوں کا الزام لگادیا۔

ڈان نیوز کے پروگروام ’دوسرا رخ‘ میں اینکرپرسن نادر گرامانی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے مسلم لیگ (ن) لیگ پر پی آئی اے کو اپنے لوگوں کو بیچنے کے منصوبے کا الزام لگایا۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر وفاقی وزیر سعد رفیق کی پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق اجلاس میں شرکت پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ نگران وفاقی وزیر نجکاری فواد حسن فواد نے ایک اجلاس بلایا جس میں سعد رفیق نے بھی شرکت کی، اگر سابق وفاقی وزیر اب بھی اجلاسوں میں شرکت کریں تو یہ شفاف نجکاری تو نہیں ہوگی، پی آئی اے کی نجکاری تو سلیکٹڈ نجکاری ہے۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ خدشہ ہے کہ اپنی پسند کے مطابق پی آئی اے بیچ دی جائے گی، نجکاری شفاف نہ ہوئی تو ہم اعتراض کریں گے، لوگ ایسی نجکاری کے خلاف عدالتوں میں بھی جائیں گے۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری مسلم لیگ (ن) کر رہی ہے، سعد رفیق نے کس حیثیت میں نجکاری سے متعلق ہونے والے اجلاس میں شرکت کی؟ پی آئی اے اپنے ہی لوگوں کو بیچ دی جائے گی، آپ نے کوئی بندہ بھی تیار کیا ہوا ہوگا اور اس کے ساتھ رضامندی بھی کی ہوگی، ایسی نجکاری ہمیں قبول نہیں ہوگی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن (پی آئی اے سی ایل) کی تقسیم کا باقاعدہ عمل جمعہ کو بورڈ برائے نجکاری کمیشن کی جانب سے لین دین کے لیے مالیاتی مشیر مقرر کرنے کے بعد شروع ہوگیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق دستیاب معلومات کے مطابق پی آئے اے 2011 میں غیر منافع بخش ہونا شروع ہوئی اور اسے حکومتی سبسڈی کی ضرورت پڑی، 2016 کے آخر تک عوامی ایئرلائن پر 3 ارب ڈالر کا قرضہ چڑھ چکا تھا، 2018 کے اختتام پر گزشتہ سال کے 2.97 ارب ڈالر کے مقابلے پی آئی اے 3.3 ارب ڈالر کی قرض دار ہوگئی اور اس لیے آپریشن جاری رکھنے کے لیے حکومتی بیل آؤٹس کی ضرورت تھی۔

ستمبر 2019 میں ہونے والے آڈٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ 2016 سے 2017 کے دوران پی آئی اے نے بنا کسی مسافر کے 46 خالی پروازیں چلائیں جس سے ایئر لائن کو 11 لاکھ ڈالرز کا نقصان ہوا، اس کے ساتھ ہی 36 حج پروازیں بھی بغیر مسافروں کے چلائی گئیں۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں نگران وفاقی کابینہ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی نجکاری کرنے کی منظوری دی تھی جس کا مجموعی خسارہ بڑھ کر 750 ارب روپے تک پہنچ چکا تھا۔

نگران وزیر نجکاری فواد حسن فواد نے کہا تھا کہ اس وقت پی آئی اے کے نقصانات 750 ارب روپے ہیں اور پی آئی اے بھی مانتی ہے کہ ان کا ماہانہ خسارہ 12.77 ارب روپے ہے، ادارے کے پاس 34 جہاز ہیں جن میں سے 15جہاز گراؤنڈ پر ہیں جبکہ صرف 19 جہاز پرواز کرتے ہیں اور ان میں سے بھی چند ایسے ہیں جو کبھی کبھی اڑان نہیں بھرتے۔

انہوں نے کہا کہ صرف چند جہازوں کو اڑانے کے لیے روزانہ 50 کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں، مزید کہا کہ پی آئی اے کے ملازمین کو بے روزگار نہیں کریں گے، ان کے لیے ہمارے پاس مختلف منصوبے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024