افغانستان میں ’جائز حکومت‘ آنے کے بعد معاملات بہتر ہونا شروع ہو جائیں گے، نگران وزیراعظم
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے مغربی سرحد پر درپیش صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے غیر قانونی افغان تارکین وطن کو واپس بھیجنے کی پالیسی کا دفاع کیا اور کہا کہ معاملات اس دن بہتر ہونا شروع ہو جائیں گے، جب افغانستان میں ایک جائز حکومت ہوگی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ غیر ریاستی عناصر پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ بن رہے ہیں، قانون کی بالادستی، کمزور طرز حکمرانی، پراکسی وار، کمزور معیشت اور انسانی ترقی کو کم ترجیح دینا داخلی تنازعات کی بنیادی وجوہات ہیں۔
نگران وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی پی آر آئی) کے زیر اہتمام مارگلہ ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
خطے میں بھارت کے ایک اقتصادی طاقت کے طور پر ابھرنے کا ذکر کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اگر امن کو ادارہ جاتی شکل دی جائے اور مسئلہ کشمیر جیسے مسائل کو حل کیا جائے تو پاکستان کو اس سے کوئی مسئلہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاک-بھارت تعلقات میں مسئلہ کشمیر ایک رکاوٹ ہے، کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے حق سے زیادہ دیر تک محروم نہیں رکھا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور نہ ہی بھارت کو کشمیریوں پر کوئی حل مسلط کرنا چاہیے، پاکستان نے بھارت کی طرح تنازعات کو ہوا نہیں دی۔
نگران وزیر اعظم نے کہا کہ ایک ایسا عالمی نظام قائم ہونا چاہیے، جو خطے میں رابطوں کو فروغ دے اور بھارت کو اس کا حصہ بننا چاہیے۔
’چین پر قابو پانے کی کوششیں‘
نئے علاقائی سلامتی کے اتحاد مثلاً کواڈ اور چین اور پاکستان کے اسٹریٹجک اتحاد کے بارے میں بات کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ چین پر قابو پانے کی کوشش میں بھارت مغربی ممالک کے ساتھ پینگیں بڑھا رہا ہے۔
انہوں نے اس تاثر کی تردید کی کہ پاکستان کو چین اور امریکا میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسی خارجہ پالیسی ہونی چاہیے، جس میں دونوں اطراف کی ٹھوس چیزوں کو مدنظر رکھا جائے اور متوازن حکمت عملی ہو۔
انہوں نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بارے میں بھی مفصل گفتگو کی اور اسرائیل کے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے استفسار کیا کہ اسرائیل کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لیے مزید کتنے بچوں کے خون کی ضرورت ہوگی؟
اقوام متحدہ نیا مرکزی کردار وضع کرے، صدر عارف علوی
سالانہ ڈائیلاگ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ امن، آزادی اور انسانیت کی قدر پر مبنی منصفانہ معاشرے کے قیام کے لیے اپنا نیا مرکزی کردار وضع کرے۔
انہوں نے کہا کہ جھگڑوں کو تنازعات کی شکل اختیار نہ کرنے دینے اور جنگوں کو روکنے کے لیے موثر اقدامات اٹھانے میں اقوام متحدہ کا ایک بڑا کردار ہے۔
قبل ازیں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور حاضرین نے اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کا سامنا کرنے والے فلسطینیوں کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
ڈاکٹر عارف علوی نے نشاندہی کی کہ لوگوں کے ساتھ غیرانسانی سلوک دنیا میں ایک معمول بن گیا ہے جہاں ذاتی مفادات انسانیت پر غالب ہیں، جنگ کسی تنازع کا حل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے خلاف ویٹو کا حق استعمال کرنے والے ممالک کے اخلاقی معیارات پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر اموات پر عالمی برادری فوری توجہ دے اور خونریزی روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔