غزہ پر مسلم حکمرانوں کا کردار میر جعفر اور میر صادق جیسا ہے، امیر جماعت اسلامی
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ غزہ کے حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں مسلم حکمران کوئی فیصلہ نہ کر سکے، انہوں نے صرف اپنے مسلمان عوام کو تسلی دینے کے لیے مردہ قراردادیں منظور کیں جس کا امریکا اور اسرائیل پر کوئی اثر نہ ہوا اور اس حوالے سے مسلم حکمرانوں کا کردار میر جعفر اور میر صادق کا ہے۔
جماعت اسلامی کے زیر اہتمام لاہور میں غزہ مارچ کا انعقاد کیا گیا جس میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
مارچ سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ہمارا دشمن وہ ہے جس نے بیت المقدس پر قبضہ کیا، جس نے فلسطین میں ہمارے بھائیوں، بہنوں اور بچوں کا قتل عام شروع کیا ہے، جنہوں نے خدا کے گھر مسجد اقصیٰ پر قبضہ کیا اور 1967 میں اس گھر کو جلانے کے لیے وہاں آگ لگائی تھی، ہمارا دشمن وہ ہے جو انسانیت کا دشمن ہے، عالم اسلام کا دشمن ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک ابلیسی ریاست کا نام ہے جس کا وجود 1948 سے قبل نہیں تھا، تمام دنیا کی باطل، استعماری اور باطل قوتوں نے مل کر 1948 میں اسرائیل بنایا لیکن گزشتہ 76 سالوں میں ایک لمحے کے لیے بھی فلسطینی بھائیوں نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور وہ ٹینکوں، جہازوں اور توپوں کا مقابلہ کرنے کے لیے غلیلیں لے کر آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ حق اور باطل کا معرکہ تھا، اس کے بعد یہ دنیا تقسیم ہو گئی، اس واقعے کو 44 دن گزر چکے ہیں اور میں دنیا کے ہر اس باضمیر انسان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے معصوموں اور مظلوموں کا ساتھ دیا، غزہ کے مسلمانوں کا ساتھ دیا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 44 دنوں میں 3 ہزار ماؤں سمیت ہمارے 12 ہزار 300 سے زائد بچے، بڑے اور بزرگ شہید ہو گئے، 35 ہزار سے زائد زخمی پڑے ہیں، 3 ہزار 700 بچے اور مائیں بہنیں لاپتا ہیں اور امکان یہی ہے کہ یہ سب وہاں ملبے تلے دب گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس تمام صورتحال میں غزہ کے بچے اپنی ماؤں سے پوچھ رہے ہیں کہ پاکستان کی فوج کب آئے گی، ایران اور ترکیہ اور انڈونیشیا کی فوج کب آئے گی، ہمارے عرب کب آئیں گے، ہمارا خیال تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں یہ لوگ حماس کے لیڈر کو بلائیں گے اور اسرائیل کو دھمکی دیں گے کہ اگر 72 گھنٹوں میں لڑائی بند نہ کی تو ہمارے تیل کا ایک قطرہ ان ممالک کو نہیں ملے گا جو اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین تھا کہ او آئی سی اجلاس میں اسرائیل کے اقتصادی بائیکاٹ کا اعلان ہو گا، فلسطین فنڈ کا قیام ہو گا اور او آئی سی اراکین غزہ کی سیکیورٹی کے لیے کوئی عملی لائحہ عمل دیں گے لیکن افسوس ہے کہ وہ کچھ نہیں کر سکے، انہوں نے صرف اپنے مسلمان عوام کو تسلی دینے اور خاموش کرانے کے لیے ایک مردہ قرارداد منظور کی جس کا نہ اسرائیل پر کوئی اثر ہوا اور نہ امریکا نے کوئی اثر لیا، غزہ کے حوالے سے مسلمان حکمرانوں کی مثال میر جعفر اور میر صادق کی ہے جو استعمار اور سامراج سے ڈرتے ہیں۔
سراج الحق نے مزید کہا کہ غزہ میں 15ہزار ٹن بارود استعمال کیا جو ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرائے گئے بم سے بھی زیادہ ہے، بھارت پر بھی خوف طاری ہے، وہ بھی ڈر رہا کہ اگر غزہ میں فلسطینی کامیاب ہو گئے اور اس بمباری کے باوجود بھی مجاہدین کامیاب ہو گئے تو غزہ کے بعد کشمیر کی باری ہے اور اسی لیے وہ مسلسل فلسطینیوں کے قتل عام میں اسرائیلی کا ساتھ دے رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کے حق میں ایک ہزار سے زائد قراردادیں منظور ہو چکی ہیں، پونے 2 ارب مسلمان مسلسل دعائیں مانگ رہے ہیں لیکن یہ ثابت ہوا کہ یہ دعائیں اور قرادادیں اس وقت تک نامکمل اور بے جان ہیں جب مسلمان حکمران اور عوام فلسطین کی آزادی کے لیے جہاد کا راستہ اختیار نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی اور اسلام آباد ملین مارچ کے بعد ایران اور ترکیہ جا کر وہاں کے حکمرانوں اور قیادت سے ملاقاتیں کیں، میں نے ان سے دو باتیں کہیں کہ غزہ کے لوگوں کا ساتھ دو اور غزہ کو بچانے کے لیے عملی اقدام کرو اور دوسری بات یہ کہ مسلم حکمرانوں اگر آپ یہ کام نہیں کر سکتے تو پاکستان کے مجاہد ملت وہاں جانا چاہتے ہیں، آپ راستے کھول دیں ہم وہاں جانے کے لیے تیار ہیں اور وہ دن آئے گا یہ راستے کھلیں گے اور اس عظیم لشکر کی قیادت میں خود کروں گا اور ہم سربکف ہو کر وہاں جانے کے لیے تیار ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے عوام سے خطاب کے دوران کہا کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ اس ملک میں حقیقی اور مثبت تبدیلی آجائے، آپ چاہتے ہیں کہ کشمیر اور فلسطین آزاد ہو جائے تو ایک ہی راستہ ہے کہ مسلمان عوام اپنے اپنے ممالک میں اچھی قیادتوں کو لائے، اچھی قیادت میں یہ کام ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ حکمرانوں کے ہوتے ہوئے ہم 100 سال بھی ترقی نہیں کر سکتے، ان کا ذاتی ایجنڈا ہے لیکن میرا ایجنڈا پاکستان کا ہے، کشمیر اور فلسطین کی آزادی کا ہے، عدالتوں میں قرآن و سنت کی حکمرانی کا ہے، عدل اور انصاف کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2024 میں 76 ممالک میں الیکشن ہونے والا ہے، 4 ارب سے زائد لوگ ووٹ کا استعمال کریں گے لیکن شرم کی بات ہے کہ کسی بھی ملک میں لوگ الیکشن پر دھاندلی کا الزام نہیں لگاتے، یہ صرف پاکستان ہے کہ جہاں شفاف الیکشن نہیں ہوتا۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ فلسطینیوں کا پیغام گھر گھر پہنچائیں، فلسطینیوں کا جھنڈا آپ کا جھنڈا ہے اور ہم نے اس جدوجہد کو چھوڑنا نہیں ہے۔