• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

خاور مانیکا انٹرویو پر پی ٹی آئی قیادت برہم، مسلم لیگ(ن) کی عمران خان پر تنقید

شائع November 22, 2023
خاور مانیکا نے چیئرمین پی ٹی آئی پر سنگین الزامات عائد کیے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
خاور مانیکا نے چیئرمین پی ٹی آئی پر سنگین الزامات عائد کیے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کا متنازع انٹرویو سیاسی حلقوں میں زیر بحث ہے جس کے بعد جہاں ایک طرف پی ٹی آئی رہنما اس انٹرویو کی ساکھ پر سوالات اٹھا رہے ہیں تو دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنما اس انٹرویو کو بنیاد بنا کر چیئرمین پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

گزشتہ رات نشر ہونے والے انٹرویو میں خاور مانیکا نے بشریٰ بی بی سے اپنی شادی شدہ زندگی کو توڑنے کا ذمے دار عمران خان کو ٹھہرایا تھا اور بعد میں عمران خان نے خود بشریٰ بی بی سے شادی کر لی تھی۔

یہ انٹرویو ایک ایسے وقت میں نشر کیا گیا جب خاور مانیکا زمین پر قبضے کے مقدمے سے محض ایک ہفتہ قبل ہی بری ہوئے ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ تحریک انصاف یا اس سے منسلک کسی فرد کی جیل سے رہائی یا ایک عرصہ روپوشی کے بعد منظرعام پر آنے کے بعد کوئی انٹرویو نشر ہوا ہو بلکہ اس سے قبل عثمان ڈار سمیت ایسی کئی مثالیں موجود ہیں۔

جیو نیوز پر شاہ زیب خانزادہ کے شو میں گفتگو کرتے ہوئے خاور مانیکا نے عمران خان پر ان کے گھر میں وقت گزارنے اور شادی کو توڑنے کا الزام لگایا تھا۔

خیبرپختونخوا کے سابق وزیر تیمور جھگڑا نے انٹرویو پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا ہر سمجھدار اور مہذب فرد اس بات سے اتفاق کرے گا کہ سابق شوہروں سے ان کی بیویوں کے بارے میں بات کرنا پاکستان کی ثقافت کا حصہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا اس انٹرویو سے اس ملک کے اس بڑے طبقے پر کوئی فرق پڑے گا جو عمران خان کی حمایت کرتا ہے؟ کیا اس سے واقعتاً میڈیا اور ریاست کے کام کرنے کی ساکھ خراب ہو رہی ہے؟ میں یہ فیصلہ آپ پر چھوڑتا ہوں۔

آج راولپنڈی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران کی قانونی ٹیم کے رکن شیر افضل خان مروت نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین نے خاور مانیکا کے بیان پر انتہائی دکھ کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے عمران کے حوالے سے کہا کہ اس طرح کے طریقوں سے قوم کو سیاسی استحکام اور قانون کی حکمرانی کی طرف لے جانے کے بجائے ہم وہ کر رہے ہیں جو صرف دشمن ہی کر سکتا ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر نے انٹرویو لینے والے شاہ زیب خانزادہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک اینکر جو ایل این جی کی سپلائی اور قیمتوں کے ڈھانچے کو جانے بغیر چار سال تک خود کو ایل این جی کا ماہر ظاہر کرتا رہا، اب وہ سابق میاں بیوی کے ازدواجی مسائل پر شو کر رہا ہے، عمران خان کو نشانہ بنانے کی خواہش کچھ لوگوں کو بہت گرا سکتی ہے۔

دریں اثنا، پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان نے کہا کہ صفر ساکھ کے حامل اسکرپٹڈ انٹرویو نے ثابت کیا کہ عمران خان کے مخالفین کو سابق وزیر اعظم کے خلاف کوئی اور چیز نہیں ملی۔

پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری نے انٹرویو کو ’شرمناک‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی سیاست انتہائی پستی کا شکار ہو چکی ہے، شاہ زیب خانزادہ کا معروف کرپٹ کسٹم آفیسر کے ساتھ گٹر شو، عمران خان کو بدنام کرنے کے لیے انتہائی شرمناک باتیں ہو رہی ہیں۔

پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما علی محمد خان نے کہا کہ لوگوں کو کسی کی عزت سے نہیں کھیلنا چاہیے۔

دریں اثنا، مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے پی ٹی آئی کے سربراہ کو کاور مانیکا کے دعوؤں کے بعد ریاست مدینہ کے بارے میں بات کرنے سے گریز کا مشورہ دیا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ سے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سوال کیا گیا کہ کیا یہ انٹرویو کسی کے کہنے پر لیا گیا، جس پر انہوں نے کہا کہ ہم نے عجیب منطق شروع کر رکھی ہے کہ جو بھی ہوتا ہے اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی ہوتا ہے۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ الزامات کے ماخذ کو دیکھنے کے بجائے اس کے مواد کا جائزہ لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ دعوے غلط ہیں تو وہ غلط ہیں، اگر وہ درست ہیں تو درست ہیں، میری معلومات کے مطابق جو دعوے کیے گئے ہیں وہ سب درست ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف نے کہا اس حوالے سے کہا کہ کیا خاور مانیکا کی باتوں میں ایک چیز بھی غلط تھی؟ کیا یہ سب حقائق نہیں ہیں؟ انہیں یہ سب کچھ پہلے کہنا چاہیے تھا۔

مسلم لیگ(ن) پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ان دعوؤں میں کوئی نئی بات نہیں ہے اور انٹرویو پر میڈیا اور پی ٹی آئی کے ردعمل کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

ادھر جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے جب اس انٹرویو کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے اس پر کسی بھی قسم کے تبصرے سے گریز کیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024