• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

لاہور: اسموگ کے تدارک کیلئے فیکٹریوں کو دوبارہ سیل کرنے، جوہر ٹاؤن میں کیفے رات 10 بجے بند کرنے کا حکم

شائع November 24, 2023
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ماحولیات کے لوگ عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ماحولیات کے لوگ عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور ہائی کورٹ نے ڈی سیل ہونے والی تمام فیکٹریوں کو دوبارہ سیل کرکے آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی جب کہ جوہر ٹاؤن میں کیفے رات 10 بجے بند کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں اسموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ماحولیات عدالت میں پیش ہوئے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) کے مطابق آج دوپہر 12 بجے اے کیو آئی 349 ریکارڈ کیا گیا، جو خطرناک کیٹیگری میں آتا ہے، اسی طرح اہم آلودگی پی ایم 2.5 (ڈبلیو ایچ او سالانہ ایئر کوالٹی گائیڈلائن ویلیو سے 48.5 گنا زائد) تھی جو باریک ذرات ہیں، یہ صحت کے سنگین مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔

جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ جس نے بھی فیکٹری ڈی سیل کروانی ہے وہ اس عدالت سے رجوع کرے، آلودہ دھواں چھوڑنے والی فیکٹریاں ہماری زندگیوں کے ساتھ کھیل رہی ہیں۔

جسٹس شاہد کریم نے لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے وکیل سے استفسار کیا کہ آدھا شہر آپ نے اکھاڑا ہوا ہے، جو مرضی کرلو، ایسے اسموگ کنٹرول نہیں ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ سارا پیسہ جو سٹرکوں پر لگا رہے ہیں، وہ اسموگ پر لگتا تو آج اسموگ پر قابو ہوتا۔

لاہور ہائی کورٹ نے جوہر ٹاؤن میں کیفے رات 10 بجے بند کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ویک اینڈ پر رات 11 بجے تک کیفے کو کھلا رہنے کی اجازت ہے، اگر کوئی کیفے خلاف ورزی کرتا نظر آئے تو سیل کردیا جائے۔

عدالت نے ڈی جی ماحولیات سے استفسار کیا کہ کونسے انڈسٹریل یونٹس ہیں، جنہیں آپ نے سیل کیا؟

وکیل جوڈیشل کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ ماحولیات ٹریبونل کے تحت فیکٹریاں ڈی سیل ہوئی تھیں، عدالت نے استفسار کیا کہ یہ آڈر کیسے پاس ہوا؟

ڈی جی ماحولیات نے بتایا کہ ہم نے جو بھی اقدام اٹھائے ہیں اس حوالے سے رپورٹ پیش کرنا چاہتا ہوں، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ ماحولیات کا محکمہ سب سے بڑا مجرم ہے، ماحولیات کے لوگ عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ میں محکمہ ماحولیات کے افسران کو توہین عدالت کا نوٹس بھیجوں گا، مزید کہا کہ ڈی جی صاحب، ایسا نہ ہو کہ اگلا نمبر آپ کو ہو۔

ڈی جی ماحولیات نے عدالت کو بتایا کہ بہت ساری انڈسٹریز ہمارے احکامات کی خلاف ورزی کر رہی تھیں، کوئی بھی افسر اگر غیر قانونی کام میں ملوث ہوگا تو ہم سخت کارروائی کریں گے۔

جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ سائیکلنگ کو فروغ دینے کے حوالے سے مزید اقدامات تیز کیے جائیں۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اتوار کو سائیکل ریلی ہے جو مال روڈ پر منعقد ہو رہی ہے، جس پر جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے، سائیکلنگ کو فروغ ملنا چاہیے۔

بعد ازاں عدالت نے کارروائی 4 دسمبر تک ملتوی کردی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024